جامعات کی سطح پر پریکٹیکل لیبس نہ ہونے سے طلبہ کو بڑے نالج گیپ کا سامنا

صفدر رضوی  پير 18 جنوری 2021
ایم بی بی ایس کے فائنل ایئر کے طلبہ کلینکل ایگزام اور وارڈزمیں نہ جانے کے سبب فارغ التحصیل نہ ہوسکے

ایم بی بی ایس کے فائنل ایئر کے طلبہ کلینکل ایگزام اور وارڈزمیں نہ جانے کے سبب فارغ التحصیل نہ ہوسکے

 کراچی:  کوویڈ 19 میں گزشتہ تقریبا ایک برس سے بند تعلیمی اداروں اور بالخصوص جامعات میں سائنسی مضامین کی پریکٹیکل کلاسز/لیبس نہ ہونے کے سبب فائنل ایئر کے ہزاروں طلبہ سائنسی تجربات کے ’’نالج گیپ‘‘کے ساتھ صنعتوں کارخ کریں گے اورتدریسی سلسلہ جاری رکھنے والے طلبہ اسی نالج گیپ کے ساتھ اگلی کلاسز میں قدم رکھیں گے۔

سندھ سمیت پورے ملک میں سائنسی مضامین سے متعلق شعبوں یا مضامین یا ڈسپلنز کے ہزاروں طلبہ ایسے ہیں جواپنے ان متعلقہ شعبوں میں سائنسی تجربات کیے بغیرہی محض تھیوری کی بنیادپر پاس ہوکراگلی

کلاسز میں جارہے ہیں اوریہ شایدجدیدسائنسی تاریخ میں پہلی بارہے کہ سائنس سے وابستہ طلبہ سائنسی تجربات کیے بغیرہی اپنی ڈگریزحاصل کررہے ہیںطلبہ نے جامعات کی سطح ْپراپنے پریکٹیکل امتحانات لیبس میں بنائی گئی پریکٹیکلزکی وڈیودیکھ کرپاس کیے ہیں اوربالالفاظ دیگرسائنسی تجربات آن لائن ورچوئل دنیا میں انجام دیے گئے ہیں ’’ایکسپریس‘‘نے اس حوالے سے مختلف تجربات اورمشاہدات کرنے والے اساتذہ اورجامعات کے انتظامی سربراہوں سے بات چیت کی۔

این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفسیرڈاکٹرسروش حشمت لودھی کاکہناتھاکہ ’’لیب سے پہلے اس کے متعلق طلبہ کونالج دی جاتی ہیں ہم اساتذہ نے پریکٹیکل کی وڈیوبناکردکھادی تھی این ای ڈی یونیورسٹی نے زبانی امتحانات لیے پریکٹیکل امتحانات نہیں لیے تاہم ان کاکہناتھاکہ پریکٹیکل نہ ہونے کاانجینیئرنگ کے شعبے میں بہت زیادہ نقصان نہیں ہواتاہم میڈیکل میں بہت نقصان ہواہے ،میڈیکل کے شعبے کی صورتحال یہ ہے کہ اکثرجامعات میں گزشتہ سیشن کے ایم بی بی ایس کے بیچزپاس آؤٹ نہیں ہوسکے ہیں کیونکہ وارڈزمیں طلبہ کے ناجانے اورپریکٹٰکل نہ ہونے کے سبب ان کے امتحانات ہی نہیں لیے جاسکے۔

میڈیکل کے شعبے سے تعلق رکھنے والے جناح سندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹرطارق رفیع کاکہناتھاکہ’’میڈیکل کے شعبے میں ایم بی بی ایس کے طلبہ کے فرسٹ اورسیکنڈایئر میں لیبس ہوتی ہیں تاہم تیسرے سال سے طلبہ اسپتالوں کے وارڈکارخ کرتے ہیں لہذاہم نے فیصلہ کیاکہ بغیرکلینکل ایکزام ان کوپروموٹ نہیں کیاجاسکتااسی لیے ان کے امتحانات بھی اب تک نہیں لیے گئے ،اگراب صورتحال بہترہوتی ہے اوریکم فروری 2021سے جامعات دوبارہ کھل جاتی ہیں توشاید مارچ یااپریل تک ان کے امتحانات ہوجائیں تاہم اس سال کلینکل اورپریکٹیکل نہ ہونے سے ایم بی بی ایس کابیچ پاس آؤت نہیں ہوسکا ہے۔

دوسری جانب میڈیکل کے علاوہ فارمیسی ودیگرسائنس کے شعبوں میں بھی صورتحال مختلف ودلچسپ ہے فارمیسی ،کیمسٹری، زولوجی اوربوٹنی اورکیمیکل سائنسز میں طلبہ کوپریکٹیکل یاتجرباتی سائنس سے گزارنے کے لیے انھیں ورچوئل مشاہدات کرائے گئے ہیں طلبہ خود تولیب میں نہیں جاسکے تاہم انھیں وڈیودکھادی گئی ہیں طلبہ نے یہ وڈیوزدیکھیں اس کے بات ان کے زبانی امتحانات اورکوئزلیے گئے اوراسی بنیادپر انھیں پریکٹیکل امتحانات میں پاس کردیاگیا۔

’’ایکسپریس‘‘نے اس سلسلے میں فارمیسی کے شعبے سے وابستہ جامعہ کراچی کے سینئراستاداوررئیس کلیہ علوم ادویات(ڈین آف فارمیسی)پروفیسرڈاکٹرفیاض وید سے رابطہ کیاتوان کاکہناتھاکہ ’’کوویڈ19میں پریکٹیکل یعنی سائنسی مشق کے بغیرمطالعہ میں بہت مشکلات پیش آئیںاورباقاعدہ طورپر کریکولم مکمل نہیں ہوسکا۔

جامعہ کراچی کے ڈین فارمیسی کاکہناتھاکہ یہ کہنامشکل ہے کہ ہم آئندہ سیمسٹرکس حد تک گزشتہ مطالعہ کوکورکرسکیں گے ہم نہیں جانتے کہ کوویڈکی مستقبل میں کیاصورتحال ہوگی اور تعلیمی ادارے مزید کب تک کھلیں رہیں گے تاہم یہ ضرورہے کہ طلبہ نالج گیپ لے کرانڈسٹری میں جائیں گے یہ ممکن ہے کہ گرمیوں کی چھٹیوں میں کچھ نہ کچھ کورکرایاجائے ہم طلبہ کوڈیفیشنسی کورس کے طورپرہم انھیںگزشتہ سیشن کی لیبس کور کراسکتے ہیں‘‘

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔