ملازم کی انگریزی کا مذاق اُڑانے والی خواتین کا مؤقف سامنے آگیا

ویب ڈیسک  جمعرات 21 جنوری 2021
خواتین نے وضاحت کرتے ہوئے اسے صرف ایک مذاق قرار دیا ہے(فوٹو، فائل)

خواتین نے وضاحت کرتے ہوئے اسے صرف ایک مذاق قرار دیا ہے(فوٹو، فائل)

 اسلام آباد: مینیجر کی انگریزی کا مذاق اڑانے والی مہنگے ریسٹورینٹ کی مالک خواتین نے سوشل میڈیا پر ہونے والی شدید تنقید کے بعد اپنے رویے پر معافی مانگ لی ہے۔

ریستوران کے آفیشل انسٹاگرام پیج پر جاری ہونے والے پیغام میں کہا گیا ہے کہ ہمارے اپنی ٹیم کے ساتھ ایک مذاق پر لوگوں کی جانب سے آنے والا ردعمل افسوس ناک ہے۔ اس ویڈیو میں اپنی ٹیم کے ساتھ گپ شپ دکھائی گئی تھی اور اس کا کوئی منفی مقصد نہیں تھا۔

اس پیغام میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی کو برا لگا ہے تو ہم معذرت خواہ ہیں تاہم ہمارا ایسا کوئی مقصد نہیں تھا۔ ہمیں اپنے ملازمین کے ساتھ اپنے اچھے برتاؤ کے دفاع یا ثبوت کی ضرورت نہیں ہے ہماری ٹیم ایک دہائی سے ہمارے ساتھ ہے۔ ہمیں پاکستانی ہونے  پر فخر ہے، ہماری ثقافت اور زبان ہمارے لیے باعث افتخار ہے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد میں ایک مہنگے ریستوران کنولی کی مالک خواتین کی جانب سے ایک ویڈیو شیئر کی گئی تھی  جس میں وہ اپنے مینجر کی انگریزی کا مذاق اڑا رہی ہیں۔

اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد سوشل میڈیا میں خواتین کے اس رویے کو اپنے ملازم کو ہراساں کرنے کے مترادف قرار دیا جارہا ہےا ور اس کے علاوہ اسے طبقاتی امتیاز اور کم تعلیم یافتہ افراد کی تضحیک کے طور پر بھی دیکھا جارہا ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیے: ریسٹورینٹ کی مالک خواتین کو ملازم کی انگریزی کا مذاق اُڑانا مہنگا پڑ گیا

ریستوران کی جانب سے جاری کی گئی معافی کے باوجود بعض سوشل میڈیا صارفین کے نزدیک اس میں غلطی تسلیم نہیں کی گئی اور کئی صارفین اسے ریستوران کی مشہوری کے لیے رچایا گیا ڈھونگ قرار دے رہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔