- شبلی فراز اور عمر ایوب کے ساتھ کام کرنے سے انکار کرتا ہوں، شیر افضل
- کراچی میں اغوا کی جانے والی ساڑھے4 سالہ بچی بازیاب، اغوا کارخاتون گرفتار
- بلوچستان میں حوالہ ہنڈی اور بجلی چوری کے خلاف کریک ڈاؤن
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت آج مزید کم ہو گئی
- پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ خلائی مشن آئی کیوب چاند کے مدار میں داخل
- یوکرینی صدر کو قتل کرنے کی سازش پکڑی گئی؛ 2 کرنل گرفتار
- لاہور میں وکلا کا مطالبات کے حق میں احتجاج، پولیس سے شدید جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی
- وزیراعلیٰ پختونخوا علی گنڈاپور نے اپنی پارٹی کو بھی دھوکے دیے ہیں، گورنر کے پی
- وزیرِاعظم کا پاکستان اسکل کمپنی اور اسکل ڈویلپمنٹ فنڈ بنانے کا حکم
- بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں 3 کشمیری نوجوان شہید
- دورہ آئرلینڈ؛ محمد عامر تاحال ویزے سے محروم
- عارف علوی انسداد دہشت گردی عدالت پہنچ گئے، شاہ محمود، یاسمین راشد سے ملاقات
- 10 اور 11 مئی کو جنوبی پنجاب میں طوفانی بارش کا امکان
- پاکستان سے حج آپریشن کا آغاز، پہلی پرواز کل مدینہ منورہ کیلیے روانہ ہوگی
- لاہور؛ گاڑیوں کو موٹرسائیکل سے ٹکر مار کر لوٹنے والا ڈاکو گرفتار
- بشریٰ بی بی کو بنی گالہ سے اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا حکم
- پی ایس ایل2025؛ مجوزہ شیڈول فرنچائزز کو ارسال
- پی ایس ایل کی سابق چیمپئین ٹیم نے پشاور میں میچز کروانے کا مطالبہ کردیا
- پاکستان کے ڈیری سیکٹر کو مسلسل چیلنجوں کا سامنا، ماہرین
- کھانسی جان لیوا کب ثابت ہوتی ہے؟
حکومت کا 70 ہزار خالی آسامیاں اور 117 ادارے ختم کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے 70 ہزار سرکاری خالی آسامیاں جب کہ 117 ادارے ختم اور ضم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
وزارتوں اور ڈویژنوں میں گریڈ ایک تا سولہ کی 70 ہزار خالی آسامیاں ختم کرنے کی تیاری کرلی گئی ہے۔ اس کے علاوہ وفاقی حکومت کے 117 ادارے ختم اور ضم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے بعد وفاقی حکومت کے اداروں کی تعداد 441 سے کم کرکے 324 کی جارہی ہے۔
ملازمین کے بنیادی پے اسکیلز،تنخواہوں و مراعات کے بارے میں بھی پے اینڈ پنشن کمیشن فروری 2021 میں رپورٹ پیش کرے گا۔ ایف بی آر،ایس ای سی پی،اسٹیٹ بینک ،پی آئی اے،سول ایوی ایشن اتھارٹی اور پاکستان ریلویز میں گورننس کی بہتری کیلئے متعلقہ وزارتوں سے مل کر اصلاحات لانے کیلئے کام کیا جارہا ہے۔
حکومت کی قائم کردہ ٹاسک فورس برائے کفایت شعاری و تنظیم نو نے پیش رفت کی رپورٹ تیار کرلی ہے۔ ٹاسک فورس برائے کفایت شعاری و تنظیم نو کی رپورٹ منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش ہوگی۔
’’ایکسپریس‘‘ کو دستیاب ،ٹاسک فورس برائے کفایت شعاری کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ وزارتوں اور ڈویژنوں میں ایک سال سے خالی پڑی 70 ہزار آسامیاں ختم کرنے کی سمری تیار کی جارہی ہے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کے اداروں کی تعداد 441 سے کم کرکے 324 کردی گئی ہے۔ وفاقی اداروں کی اقسام 14 سے کم کرکے ایگزیکٹو ڈیپارٹمنٹ،خود مختار اداروں اور قانونی اداروں پر مشتمل تین مختلف کٹیگریز کردی گئی ہیں۔
ٹاسک فورس رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ رولز اینڈ بزنس میں کمی لانے اور سادہ بنانے کیلئے کام جاری ہے۔ رپورٹ کے مطابق ای گورننس کے لئے روڈ میپ کی پہلے ہی منظوری دی جاچکی ہے اوروزارتوں و اداروں کی ویب سائیٹس کو تھری جی ورژن میں اپ گریڈ کردیا گیا ہے جبکہ ویب پورٹلز کی تیاری پر کام جاری ہے۔ جلد ویب پورٹلز لانچ کردیئے جائیں گے۔
علاوہ ازیں تمام وزارتوں اور ڈویژنوں میں ای گورننس اور ویب پورٹلز لانچ کرنے کا کام ایڈوانس مرحلے پر ہے۔ نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ رواں ماہ کے آخر تک کام مکمل کرلے گا۔
کابینہ ڈویژن سمریاں تیار کررہی ہے جس میں رولز اینڈ بزنس میں کمی لانے اور سادہ بنانے اور ای گورننس کا عمل جون 2021 تک مکمل کرلیا جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق سول انتظامیہ کے اخراجات جاریہ نامینل ٹرم میں منجمد کردیئے گئے ہیں تاہم سول انتظامیہ کے اخراجات میں حقیقی بنیادوں پر کمی کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق وزارتوں اور ڈویژنوں کو وزارتوں اور اپنے ماتحت اداروں میں ایم پی اسکیلز اور اسپیشل پے اسکیلز پر دنیا بھر سے قابل ،ماہر پروفیشنلز بھرتی کرنے کیلئے اشتہارات دینے کی اجازت دے دی گئی ہے جبکہ حکومتی اخراجات کم کرنے کے لئے کرائے کی عمارتوں میں قائم وزارتوں اور ڈویژنوں کو حکومت کے ملکیتی کوہسار بلاک میں منتقل کیا گیا ہے۔
انٹرٹینمنٹ پر پابندی، عوامی منصوبوں کے لیے نئے قواعد
اسی طرح کامرس اور ٹیکسٹائل ڈویژن اور پوسٹل اینڈ کمیونیکیشن ڈویژن کو آپس میں ضم کیا گیا ہے ۔وفاقی حکومت میں انٹرٹینمنٹ پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ ترقیاتی بجٹ کے زیادہ سے زیادہ موثر استعمال کیلئے بھی اقدامات کیے گئے ہیں جس کے تحت پی ایس ڈی پی اسکیموں کیلئے ڈویژنوں کی جانب سے منظوری کی حد بڑھا کر دو ارب روپے تک کردی گئی ہے اور اب ڈویژنز خود سے دو ارب روپے تک کی پی ایس ڈی پی کی اسکیمیں منظور کرسکتی ہیں۔
خزانہ ڈویژن نے پی ایس ڈی پی اسکیموں کیلئے سہ ماہی بنیادوں پرفنڈز جاری کرنے کا نظام متعارف کروادیا ہے اور فنڈز جاری کرنے کے مراحل کو سادہ بنادیا گیا ہے۔ وزارتوں اور ڈویژنوں میں پرنسپل اکاونٹنگ آفیسز کے اختیارات بڑھادیے گئے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔