اس ہتھیار کے سامنے ہائیڈروجن بم بھی معمولی پٹاخے جیسا ہے، امریکی انجینئر کا دعویٰ

ویب ڈیسک  منگل 2 فروری 2021
عجیب بات یہ ہے کہ اس عجیب و غریب ایجاد کے دعویدار خود امریکی بحریہ کے ایک سینئر انجینئر، ڈاکٹر سالویتور پیز ہیں۔ (تصاویر: دی وار زون)

عجیب بات یہ ہے کہ اس عجیب و غریب ایجاد کے دعویدار خود امریکی بحریہ کے ایک سینئر انجینئر، ڈاکٹر سالویتور پیز ہیں۔ (تصاویر: دی وار زون)

 واشنگٹن ڈی سی: امریکی بحریہ کے ایک انجینئر نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کا ڈیزائن کیا ہوا ہتھیار اس قدر خطرناک ہے کہ اس کے سامنے دنیا کا موجودہ طاقتور ترین ہائیڈروجن بم بھی ایک معمولی پٹاخے جیسا لگے گا۔

’’دی وار زون‘‘ نامی ویب سائٹ نے گزشتہ دنوں اپنی ایک خصوصی رپورٹ میں امریکی بحریہ (یو ایس نیوی) کی بعض سرکاری لیکن ’’غیر خفیہ‘‘ دستاویزات اور پیٹنٹس کے حوالے سے بتایا ہے کہ مذکورہ ایجاد سمیت، دیگر کئی اور ایجادات ’’سالویٹور سیزر پیز‘‘ صاحب کی ہیں جو امریکی بحریہ میں سینئر ایئرو اسپیس انجینئر کے عہدے پر فائز ہیں۔

ویسے تو ڈاکٹر پیز کی تقریباً تمام ایجادات ہی عجیب و غریب ہیں لیکن ’’دی وار زون‘‘ ویب سائٹ کا دعویٰ ہے کہ امریکی بحریہ کے ماتحت ’’نیول ایئر وارفیئر سینٹر‘‘ میں ان ’’یو ایف او پیٹنٹس‘‘ پر عملاً کچھ نہ کچھ کام ضرور ہوچکا ہے۔

واضح رہے کہ انہیں ’’یو ایف او پیٹنٹس‘‘ کا نام ان کے حیرت انگیز اور ناقابلِ یقین ہونے کی وجہ سے دیا گیا ہے۔ ان میں سے شاید ہی کوئی ایجاد ایسی ہو جسے اس کے خالق، ڈاکٹر سالویتور پیز نے ’’انقلابی‘‘ قرار نہ دیا ہو۔

موصوف کی ایسی ہی ایک ایجاد ’’اسپیس ٹائم موڈیفکیشن ویپن‘‘ (SMW) یعنی ایک ایسا ہتھیار ہے جو ’’زمان و مکان کے تانے بانے کو بدل کر رکھ دے گا!‘‘

اپنے ’’نظریات‘‘ بالخصوص ’’پیز ایفیکٹ‘‘ (Pais Effect) کی بنیاد پر ڈاکٹر پیز کا دعویٰ ہے کہ نہ صرف ایسے طیارے بنائے جاسکتے ہیں جنہیں ناممکن سمجھا جاتا ہے بلکہ ایسے ’’کرافٹ‘‘ بھی ایجاد کرنا ممکن ہے جو ہوا میں اُڑنے کے علاوہ سمندر کی گہرائی میں بھی غیرمعمولی رفتار سے سفر کرسکیں۔

’’ایس ایم ڈبلیو‘‘ کے بارے میں ڈاکٹر پیز کا کہنا ہے کہ یہ ہتھیار اتنا طاقتور اور اس قدر خطرناک ہوگا کہ اس کے سامنے موجودہ زمانے کا طاقتور ترین ایٹم بم بھی کسی معمولی پٹاخے جیسا محسوس ہوگا کیونکہ یہ ’’اپنی طاقت سے زمان و مکان کو بدل کر رکھ دے گا۔‘‘

لیکن کیسے؟ اس بارے میں کسی قسم کی کوئی وضاحت موجود نہیں۔

’’دی وار زون‘‘ نے سرکاری دستاویزات اور ای میلز کے ذریعے یہاں تک دعویٰ کیا ہے کہ امریکی بحریہ کو ان ہتھیاروں پر ابتدائی کام کےلیے پنٹاگون کی جانب سے خطیر رقم بھی دی جاچکی ہے۔

ماضی کی سرد جنگ کی طرح اس بار بھی امریکی بحریہ نے ان منصوبوں کےلیے رقم کا تقاضا کرتے وقت پنٹاگون سے کہا تھا کہ چین میں اسی قسم کے ہتھیاروں پر کام شروع ہوچکا ہے؛ اور یہ کہ اگر امریکا میں فوراً یہ کام شروع نہیں کروایا تو امریکی سلامتی کےلیے اس کے سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔