عالمی برادری بھارت سے کشمیریوں پر مظالم کا حساب لے!

’’یوم یکجہتی کشمیر‘‘ کے حوالے سے اسلام آباد میں منعقدہ ’’ایکسپریس فورم‘‘کی رپورٹ

’’یوم یکجہتی کشمیر‘‘ کے حوالے سے اسلام آباد میں منعقدہ ’’ایکسپریس فورم‘‘کی رپورٹ

5 فروری کو پاکستان میں سرکاری سطح پر یوم یکجہتی کشمیر منایا جاتا ہے جس کا مقصد بھارتی ظلم و بربریت کا شکار کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا اور ان کی آواز کوعالمی سطح تک پہنچانا ہے۔ اس دن کے موقع پر ’’ایکسپریس فورم اسلام آباد‘‘ میں ایک مذاکرہ کا اہتمام کیا گیا جس میں کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا گیا۔ فورم کی رپورٹ نذزر قارئین ہے۔

شہریار خان آفریدی
(چیئرمین کشمیر کمیٹی)

ماضی کی حکومتوں میں کشمیر کے حوالے سے جو کچھ ہوتا رہا اس سے قطع نظر اس وقت پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت اور پارلیمان اس بات پر متفق ہیں کہ ہم نے ہر فورم پر اور ہر میدان میں ہندوستان کو بے نقاب  اور مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنا ہے۔ میں کشمیری عوام کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ بھارت اب زیادہ دیر تک جموں و کشمیر پر اپنا غیر قانونی قبضہ برقرار نہیں رکھ سکے گا۔

کشمیری عوام کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ ہے کہ وہ اپنی تقدیر کا آزادانہ طور پر فیصلہ کرنے کے لئے غیر جانبدارانہ اور آزادانہ رائے شماری کے انعقاد کے عہد کو پورا کرے۔ اس کے لیے ہمیں وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں ہر عالمی فورم پر کشمیر کا مقدمہ لڑنا ہے لہٰذاملک کی تمام سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں مودی حکومت کے ہاتھوں کشمیریوں کی نسل کشی کے ایجنڈے کو بے نقاب کرنے کے لئے حکومتی حکمت عملی میں اپناحصہ ڈالیں۔

ہم نے 22 مختلف عالمی فورم چنے ہیں جہاں پہ کشمیر کا مسئلہ بتایا جائے گا۔ اگر ہم بحیثیت قوم مل کر کشمیر کے مقدمے کو لڑیں گے تو عالمی فورم پر بھی ہماری بات سنے جائے گی اور ہندوستان کا مکروہ چہرہ بھی بے نقاب ہوسکے گا۔ وہ دن دو ر نہیں جب مقبوضہ کشمیر ، آزاد کشمیر، گلگت  بلتستان، کارگل اور لداخ کے لوگوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق استصواب رائے کا حق ملے گا۔اب وقت آگیا ہے کہ پاکستانی قوم کشمیریوں کو ان کا حق دلائیں گے۔

انشاء اللہ کشمیر کا آنے والا مستقبل روشن ہے، یہ جلد آزاد ہوجائے گا۔ پوری پاکستانی قوم اور حکومت اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ ہے،وزیر اعظم عمران خان اور موجودہ حکومت نے دنیا کے تمام فورمز پر مسئلہ کشمیر بھرپور انداز امیں اٹھایا ہے۔ پاکستان کی کوششوں کے نتیجے میں طویل عرصے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں تین بار مسئلہ کشمیر زیر بحث آیا۔ ہیومن رائٹس واچ اور ایمینسٹی انٹرنیشنل سمیت دنیا کی دیگر انسانی حقوق کی تنظیمیں متواتر مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورحال پر گہری تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں واضح کیا گیا کہ بھارتی افواج نے پیلٹ گنز سے کشمیریوں کو بڑے پیمانے پر اندھا کیا۔ بھارتی افواج عصمت دری کو استعمال کر کے مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی میں ملوث ہیں۔ عالمی میڈیا بھی اب کھل کر کشمیر میں جاری مظالم کو اجاگر کررہا ہے جس سے اب دنیا بھر میں ہندوستان کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہورہا ہے۔ نریندر مودی اور آر ایس ایس جس انتہا پسند ہندو ایجنڈے پر گامزن ہیں اس سے پورا خطہ آگ کی لپیٹ میں آ سکتا ہے جس سے علاقائی اور عالمی امن پر بڑے خطرناک نتائج بر آمد ہوں گے۔ کشمیر کمیٹی تنازعہ کشمیر سے متعلق اپنی پالیسی تیار کرنے کے لئے کشمیر کے تمام اسٹیک ہولڈرز سے رابطے کر رہی ہے۔

کشمیر کمیٹی میں تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی موجود ہے اور یہ کمیٹی یک آواز ہو کر مسئلہ کشمیر کو دنیا کے سامنے اجاگر کرنے میں مدد کے لئے کام کر رہی ہے۔ کشمیر کمیٹی کشمیر سے متعلق ہر ممکن محاذ کو کور کرنے کے لئے مشاورتی بورڈ کی شکل میں سب کمیٹیوں کی تعمیر پر کام کر رہی ہے۔ کشمیر کمیٹی پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے ساتھ مل کر ڈیجیٹل فرنٹ پر کشمیر کیلئے بیانیہ سازی کیلئے برابر مواقع کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے کوشش کر رہی ہے۔ کشمیر کے بیانیہ کو نئی روح بخشنے کے لئے کشمیر کمیٹی نے اکیڈیمیا سے متعلق ایک مشاورتی بورڈ تشکیل دیا ہے تاکہ کشمیر سے متعلق بیانیے میں نئی تحقیق شامل ہوسکے۔ کشمیر کمیٹی نے کشمیر کی ثقافت سے متعلق ایک مشاورتی بورڈ تشکیل دیا ہے۔

کشمیری ثقافت کو پیش کرنے کے لئے مشاورتی بورڈ برائے ثقافت میں معروف فنکاروں ، مفکرین اور فلم سازوں کو شامل کیا جا رہا ہے۔ بھارت ہزاروں جعلی این جی اوز ، جعلی میڈیا تنظیموں اور جعلی ویب سائٹوں کو استعمال کر کے کشمیر کے بارے میں عالمی رائے کو گمراہ کررہا ہے اور یورپی یونین کی ڈس انفو لیب نے بھارت کے شیطانی عزائم کو پوری طرح بے نقاب کردیا۔

کشمیر کمیٹی کے جدید ترین ایجنڈے میں سے ایک یہ ہے کہ جعلی میڈیا آؤٹ لیٹس ، جعلی ویب سائٹس اور پاکستان کے خلاف جعلی خبروں اور بے بنیاد پراپیگنڈہ کے ذریعہ عالمی رائے عامہ میں تعصب پیدا کرنے کے لئے ہندوستان کے مشکوک طریقوں کو بے نقاب کرنے کے لئے یورپی یونین کے ڈس انفو لیب کی رپورٹ پر کام کرنا ہے۔ پاکستان بھارت کی ہر قسم کی ہرزہ سراہی کی پرواہ کیے بغیر کشمیریوں کے حق خوداردیت کے حصول کے لیے آخری سانس اور خون کے آخری قطرے تک کشمیریوں کی حمایت جاری رکھے گا۔

 فتح اللہ خان

(وزیر اطلاعات گلگت  بلتستان)

میں سمجھتا ہوں کہ گزشتہ 73برس سے جس انداز میں کشمیری عوام آزادی کی تحریک چلا رہے ہیں اور انہوں نے جو قربانیاں دی ہیں اس کی کوئی نظیر موجود نہیں۔ کشمیری عوام کی قربانیوں کے ساتھ ساتھ ریاست پاکستان، پاک فوج اور پوری قوم نے جس انداز میں تمام تر مشکلات کے باوجود مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا اور کشمیریوں کی اس تحریک آزادی کی سیاسی ، سفارتی و اخلاقی حمایت کی ہے اس کی بھی دنیا میں کوئی دوسری مثال نہیں ملتی۔ بحیثیت پاکستانی کے میرا یہ ایمان اور پختہ عزم ہے کہ کشمیر کی آزادی کیلئے ہم خون کا آخری قطرہ تک بہانے کیلئے تیار ہیں۔

ہم چاہتے ہیں کہ گلگت  بلتستان کے عوام کو ملک کے دیگر صوبوں کے برابر حقوق ملیں لیکن ہم کسی صورت یہ نہیں چاہیں گے کہ مسئلہ کشمیر متاثر ہو۔اسی لئے مسئلہ کشمیر کے حل تک ہم عبوری صوبہ کی بات کرتے ہیں تاکہ مسئلہ کشمیر متاثر کئے بغیر گلگت  بلتستان کے لوگوں کو حقوق ملیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے جس طرح کرکٹ سے لے کر سیاست تک کا سفر طے کیا اور کامیابیاں حاصل کی ہیں، اسی طرح کشمیر کے مسئلے بھی انشاء اللہ انہیں کامیابی ملے گی۔

مسئلہ کشمیر کا حل نکل آئے گا۔ہمارا اقوام متحدہ سے مطالبہ ہے کہ وہ اپنی منظور شدہ قراردادوں پر عملدر آمد کو یقینی بناتے ہوئے کشمیری عوام کو استصواب رائے کا حق دے تاکہ کشمیری عوام اپنی قسمت کا فیصلہ کرسکیں۔مسئلہ کشمیر نہ صرف اس خطے کیلئے بلکہ پوری دنیا کیلئے ایک امتحان ہے۔

اگر اس مسئلے کو حل نہ کیا گیا تو خدانخواستہ ایٹمی طاقت کے حامل دو ملکوں کے مابین جنگ چھڑ سکتی ہے اور اس سے نہ صرف اس خطے کا امن خراب ہوگا بلکہ پوری دنیا اس کی لپیٹ میں آسکتی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے دنیا کے ہر فورم پر جس طرح مسئلہ کشمیر کا مقدمہ موثر انداز میں لڑا ہے اس سے نہ صرف یہ معاملہ ایک بار پھر عالمی سطح پر اجاگر ہوا ہے بلکہ اس سے مودی اور ہندوستان کا مکروہ چہرہ بھی دنیا کے سامنے بے نقاب ہوا ہے۔اب پہلی بار دنیا بھر میں اور خود ہندوستان کے اندر مودی اور ہندو حکمرانوں کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے جو ہماری بہت بڑی کامیابی ہے۔

 شیخ عبدالمتین

 (سیکرٹری اطلاعات و رہنما حریت کانفرنس)

حریت کانفرنس، پاکستانی عوام اور حکومت کی شکرگزار ہے جو برسوں سے پانچ فروری کو کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کا دن مناتے ہیں۔یوم یکجہتی کشمیر کا دن منانا اگرچہ ایک ہم قدم ہے لیکن موجودہ صورتحال اس دن سے بڑھ کر مزید ٹھوس اقدامات اٹھانے کی متقاضی ہے۔مسئلہ کشمیر صرف کشمیریوں کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ پاکستانی کی بقاء و سا لمیت کا معاملہ بھی ہے۔

کشمیریوں کا پاکستان سے تعلق دیرینہ ہے۔ قیام پاکستان سے قبل ہی کشمیریوں نے پاکستان کے ساتھ الحاق کی قرارداد منظور کی تھی، آج بھی چودہ اگست کو ہر کشمیری پاکستان کا سبز پرچم لہراتا ہے اور جب کوئی کشمیری شہید ہوتا ہے تو اسے پاکستانی پرچم میں دفنایا جاتا ہے۔

اس سے بڑھ کر پاکستان سے کشمیریوں کی محبت اور کیا ہوسکتی ہے۔ کشمیریوں نے آج تک کشمیر پر ہندوستانی قبضے کو تسلیم نہیں کیاحالانکہ بھارت نے کشمیریوں کو دبانے کیلئے ہر ممکن کوشش کی،کبھی نو لاکھ فوجیوں کے جبر کے ذریعے اور کبھی مختلف پیکیج کے ذریعے کشمیریوں کو دبانے اور خریدنے کی کوشش کی۔

ہندوستان جو کچھ کرنا چاہتا ہے کرلے لیکن کشمیری اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے والے نہیں، نہ ہم جھکیں گے، نہ بکیں گے اور نہ ہی تھکیں گے۔ ہندوستان کو یہ گمان تھا کہ کشمیریوں کو خریدا جا سکے گا لیکن تمام حربے ناکام ہونے کے بعد مودی سرکار نے پانچ اگست کا اقدام اٹھایا اور کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی اور تقسیم کشمیر کی بنیاد رکھتے ہوئے جمو ں و کشمیر کو الگ الگ علاقہ بنا دیا۔

ہندوستان نے اس دوران کشمیر کا مکمل لاک ڈاون کیا،ذرائع ابلاغ پر پابندی لگائی، ادویات و خوراک تک رسائی روک دی، کشمیریوں کی تجارت اور کاروبار کو تباہ کیا۔ مسئلہ کشمیر دنیا کا پیچیدہ ترین مسئلہ ہے، ہمیں اس کے حل کیلئے ہمہ جہت و مسلسل  کوشش جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔

ہندوستان کشمیر پر اپنے ناجائز قبضہ کو جائز ثابت کرنے کیلئے نئی حکمت عملی پر کاربند ہے۔ مسئلہ کشمیراس وقت ایک بار پھر عالمی سطح پر اجاگر ہوا ہے جس کی بنیادی وجوہات میں کشمیری عوام کی قربانیاں ، حکومت پاکستان کی کوششیں اور نریندرمودی کی نااہلی اور پے درپے غلط اقدامات شامل ہیں۔اس وقت دنیاکے تمام فورمز پر بھارت کے خلاف اور کشمیریوں کے حق میں ہمدردی کے جذبات موجود ہیں۔ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ اس عالمی سازگار ماحول سے استفادہ کرے اور اس نادرموقع کوکسی صورت ضائع نہ ہونے دے۔

مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں اور کشمیریوں کے قتل و غارت کی نئی تاریخ رقم ہورہی ہے۔اب تک ایک لاکھ پانچ ہزار سے زائد کشمیری قتل کئے جاچکے ہیں،بارہ ہزار سے زائد کشمیری خواتین کی عصمت دری کی جاچکی ہے، سات ہزار سے زائد کشمیریوں کو دوران حراست قتل کیا گیا جبکہ بائیس ہزار سے زائدکشمیری بچے یتیم کئے گئے جو بدترین سلوک ہے۔ہمارا مطالبہ ہے کہ کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق استصواب رائے کا حق دیا جائے۔

اگرچہ ماضی میں ہندوستان کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات ہوتے رہے لیکن وہ نتیجہ خیز ثابت نہ ہوئے، اب بھی مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پاک بھارت دو طرفہ مذاکرات کئے جاسکتے ہیں لیکن ان مذکرات میں کشمیری قیادت بطور بنیادی فریق کے شامل ہو۔ دنیا اور ہندوستان کو یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ اب مسئلہ کشمیر دو طرفہ مسئلہ نہیں رہا بلکہ یہ بین الاقوامی مسئلہ بن چکا ہے اس لیے ضروری ہے کہ عالمی برادری اس مسئلے کے حل کیلئے فوری طور پر اپنا کردار اداکرے۔ حریت کانفرنس کا مطالبہ ہے کہ حکومت پاکستان کشمیر پر آل پارٹیز کانفرنس بلائے جس میں مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے تجاویز پیش کی جائیں اور ان کی روشنی میں کشمیر پالیسی تشکیل دی جائے۔

 راجا منصورخان

(ایڈیشنل سیکرٹری جنرل پاکستان تحریک انصاف آزاد کشمیر)

مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے اور اس کے حل کیلئے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق جنگی بنیادوں پر عالمی ضمیر کو بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔ہندوستان کشمیری قوم سے اس کے حقوق ، شناخت اور ملکیت چھین رہا ہے۔ پہلے کشمیری عوام کو بھارت کی سات لاکھ فوج کا سامنا تھا اب نہ صرف وادی میں دس لاکھ قابض فوج کو کشمیریوں پرمسلط کیا گیا ہے بلکہ پورے بھارت سے ہندوؤں کو وہاں لیجاکرآباد کیا جا رہا ہے۔ دنیا کو کشمیر میں بگڑتی ہوئی صورتحال پر توجہ دینی چاہیے۔

کشمیری پچھلے ستر سال سے دنیا کو پکار رہے ہیں مگر کوئی سننے والا نہیں، حریت قیادت سمیت ہزاروں نوجوان بھارتی قید میں ہیں، عالمی برداری کو قیدیوں کی رہائی کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہو رہی ہے لہٰذا انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں بھارتی بربریت کے خلاف آواز بلند کریں۔ کشمیر میں پانچ اگست سے اب تک لاک ڈاؤن جاری ہے۔وزیر اعظم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جس انداز میں کشمیر کا مسئلہ اجاگر کیا۔

اس کی پاکستانی تاریخ میں کوئی دوسری مثال نہیں ملتی۔ موجودہ حکومت نے سنجیدگی کے ساتھ کشمیر کا مقدمہ لڑا اور اجاگر کیا ۔ وزیر اعظم کی تقریروں اور حکومتی کاوشوں سے یہ معاملہ عالمی سطح پر اجاگر ہوا ہے۔پہلی مرتبہ عالمی میڈیا میں کشمیریوں کے حق میں رپورٹنگ ہوئی۔

مودی حکومت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے جس کی پاکستانی و کشمیری عوام کے ساتھ ساتھ دنیا بھی مذمت کرتی ہے۔ کشمیری عوام اس اقدام کے خلاف سراپا احتجاج ہیں اور دوسری طرف شہریت ایکٹ کی تبدیلی کے خلاف ہندوستان بھر میں لوگ سڑکوں پر نکلے، مودی کے ان اقدامات کے باعث خود ہندوستان میں عدم استحکام کی صورتحال پیداہوچکی ہے۔

بھارت نے 5اگست کے اقدام کے بعد مقبوضہ علاقے میں بڑی تعداد میں فوج تعینات کرکے اسے عملاً فوجی چھاؤنی میں تبدیل کردیا ۔ دنیا کو کشمیر کی صورتحال سے بے خبر رکھنے کیلئے نہ صرف الیکٹرانک میڈیا بلکہ پرنٹ میڈیا اور انٹرنیٹ بھی بند کردیا گیا۔

حکومت پاکستان سے مطالبہ ہے کہ وہ کشمیر کی پالیسی کو موجودہ صورتحال کے مطابق بنائے تاکہ کشمیری عوام کو بھارت کے ظلم و ستم سے نجات حاصل ہوسکے۔ اقوام متحدہ سے ہمارا مطالبہ ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی نسل کشی روکنے کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔ اقوام متحدہ اور عالمی برادری بھارت پر دباؤ ڈالے کہ وہ مقبوضہ کشمیرمیں فوجی پالیسی کو ترک کرکے اس مسئلہ کو کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق اور اقوام متحدہ کی منظور کی گئی قرار دادوں کے مطابق حل کرے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔