- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- رضوان اور عرفان خان کو کیویز کیخلاف آخری 2 میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
اچھی جمہوریت کے لیے سیاسی جماعتوں کا مضبوط ہونا ضروری ہے، سپریم کورٹ
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے فاضل جج جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے ہیں کہ اچھی جمہوریت کے لیے سیاسی جماعتوں کا مضبوط ہونا ضروری ہے۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت کی۔
پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے ریفرنس کے خلاف اپنے دلائل میں کہا کہ آرٹیکل 226 میں ترمیم کا بل سینیٹ میں زیر التواء ہے، آرٹیکل 226 کے سینیٹ پر اطلاق نہ ہونے کا آرڈیننس بھی آچکا ہے، 1973 کے آئین میں وزیراعظم اور وزیراعلی کے علاوہ ہر الیکشن خفیہ نہیں تھا۔ اٹھارہوں ترمیم میں وزیراعظم اور وزرائے اعلی کے الیکشن دوبارہ اوپن بیلٹ سے لیے گئے، 1985 میں وزیراعظم اور وزیراعلی کے الیکشن بھی خفیہ ووٹنگ سے کرنے کی ترمیم ہوئی، وزیراعظم کا الیکشن اوپن بیلیٹ سے کرانے کا مقصد پارٹی ڈسپلن تھا۔ اسپیکر اور چیرمین سینیٹ کے الیکشن خفیہ ووٹنگ سے ہوتے ہیں کیونکہ یہ عہدے سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوتے ہیں، سیاسی وابستگی سے بالاتر عہدے کے لیے ووٹنگ کا عمل خفیہ رکھا گیا۔
رضا ربانی نے کہا کہ سینیٹ انتحابات اوپن بیلیٹ سے کرانے کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں، صوبوں اور سیاسی جماعتوں کے حقوق دو مختلف چیزیں ہیں، سینیٹ وفاقی اکائیوں کے تحفظ کے لیے ہے سیاسی جماعتوں کے لیے نہیں۔ اونچ نیچ کے بعد عدلیہ میں استحکام آگیا ہے لیکن سیاست میں نہیں آسکا، میں نے ساری زندگی اسٹیٹس کو کی مخالفت کی، خفیہ رائے شماری کا حق بھی چھینا گیا تو اراکین اسمبلی ڈیپ سٹیٹ کے ہاتھوں مشکل میں ہوں گے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ وزیراعظم اور وزرائے اعلی کے الیکشن پر آرٹیکل 63-A کا اطلاق بھی ہوتا ہے ، پاکستان کا آئین آئرلینڈ کے دستور سے مماثلت رکھتا ہے، آئرش عدالت کے مطابق ریاست کاسٹ شدہ ووٹ کی مالک ہوتی ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ اچھی جمہوریت کے لیے سیاسی جماعتوں کا مضبوط ہونا ضروری ہے۔ جمہوریت میں انفردای پسند ناپسند اکثریتی رائے پر حاوی نہیں ہوتیں، آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ انفرادیت کو مضبوط کرنے والا نظام چلنا چاہیے۔ کیا ڈسپلن کی خلاف ورزی کرنے والے نظام کو چلنے دیا جائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔