سمندر کی 11 ہزار میٹر گہرائی میں پہنچنے والا ’’نرم‘‘ اور خودکار روبوٹ

ویب ڈیسک  جمعرات 4 مارچ 2021
یہ کسی گھونگھا مچھلی کی طرح اپنے پنکھ پھڑپھڑاتے ہوئے آزادای سے تیرتا ہے اور بہت دور تک جاسکتا ہے۔ (فوٹو: نیچر ویڈیو اسکرین گریب)

یہ کسی گھونگھا مچھلی کی طرح اپنے پنکھ پھڑپھڑاتے ہوئے آزادای سے تیرتا ہے اور بہت دور تک جاسکتا ہے۔ (فوٹو: نیچر ویڈیو اسکرین گریب)

بیجنگ: چینی سائنسدانوں نے سمندر کی انتہائی گہرائی میں تحقیق کےلیے ایسا خودکار روبوٹ تیار کرلیا ہے جو بہت نرم ہونے کے علاوہ آزادانہ انداز میں تیر بھی سکتا ہے۔

حالیہ تجربات کے دوران اس روبوٹ کو سمندر کے سب سے گہرے مقام ’’ماریانا ٹرینچ‘‘ میں تیرا کر آزمایا گیا ہے۔ یہ مقام 10,900 میٹر (تقریباً 11 ہزار میٹر) گہرائی میں واقع ہے۔ قبل ازیں ابتدائی تجربات میں اسے بحیرہ جنوبی چین کی 3,224 میٹر گہرائی میں کامیابی سے تیرایا گیا تھا۔

بتاتے چلیں کہ ہم جیسے جیسے سمندر کی گہرائی میں اترتے جاتے ہیں، ویسے ویسے پانی کا دباؤ بھی بڑھتا چلا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ ماریانا ٹرینچ کی گہرائی میں یہ زمینی سطح پر ہوا کے دباؤ (کرہ ہوائی کے معیاری دباؤ) سے 1,071 گنا زیادہ ہوجاتا ہے۔ یہ دباؤ اتنا زیادہ ہے کہ جس پر انسان تو کیا، سطح زمین پر رہنے والا کوئی بھی جانور زندہ نہیں رہ سکتا۔

اس کے باوجود، اب تک کی چند ایک تحقیقی مہمات کے دوران سمندر کی ان گہرائیوں میں کئی طرح کے جاندار دریافت ہوچکے ہیں جو سطح زمین پر پائے جانے والے جانوروں اور پودوں کے مقابلے میں خاصے مختلف بھی ہیں۔

واضح رہے کہ سمندر کی اتھاہ و تاریک گہرائیوں تک پہنچنے کےلیے خصوصی اور مہنگی مشینوں (بالخصوص آبدوزوں اور روبوٹس) کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسی بناء پر یہ زمین کے اُن مقامات میں شامل ہیں جن کے بارے میں ہم آج تک بہت کم جان پائے ہیں۔

البتہ، سمندر کی اِنہی گہرائیوں میں پائی جانے والی جیلی فش اور ان جیسے دوسرے جانوروں میں ایسا کوئی بندوبست نہیں ہوتا لیکن، نرم اور لجلجا جسم رکھنے والے یہ جانور، اس شدید دباؤ پر نہ صرف زندہ رہتے ہیں بلکہ اِدھر سے اُدھر تیرتے بھی پھرتے ہیں۔

چینی شہر ہانگ ژُو میں شی جیانگ یونیورسٹی کے تائیفینگ لی اور ان کے ساتھیوں سمندری گہرائی میں پائی جانے والی ’’گھونگھا مچھلی‘‘ (اسنیل فش) سے متاثر ہو کر ایک نرم روبوٹ ایجاد کیا ہے۔

یہ ’’نرم روبوٹ‘‘ اس لیے بھی ہے کیونکہ اس کے تمام برقی آلات، جن کا تعلق حرکت اور رہنمائی کے نظاموں سے ہے، نرم سلیکون (silicone) خول میں بند کیے گئے ہیں جو ماریانا ٹرینچ جیسی غیرمعمولی گہرائی میں بھی زبردست دباؤ بہت آرام سے برداشت کرسکتا ہے۔

خاص بات یہ ہے کہ اس روبوٹ میں توانائی (بجلی) کا سارا نظام اس کے اندر ہی موجود ہے۔ اس سے پہلے تک سمندری گہرائی میں جانے کےلیے جتنے بھی روبوٹ تیار کیے گئے تھے، وہ موٹی اور لمبی کیبل (تار) کے ذریعے اپنی مرکزی آبدوز سے منسلک رہتے تھے؛ اور توانائی بھی اسی سے حاصل کرتے تھے۔

یہی نہیں بلکہ یہ ’’نرم روبوٹ‘‘ کسی گھونگھا مچھلی کی طرح اپنے پنکھ پھڑپھڑاتے ہوئے آزادای سے تیرتا ہے اور اپنی مرکزی آبدوز سے بہت دور تک جاسکتا ہے۔

اوپر دی گئی مختصر ویڈیو کلپ ماریانا ٹرینچ کے مقام پر اس روبوٹ کی آزمائش سے متعلق ہے جس میں اسے اپنے ’’پر‘‘ پھڑپھڑاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

اس طرح یہ سمندری گہرائی میں کھوج کو پہلے سے کہیں زیادہ مؤثر انداز میں انجام دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

اسے ایجاد کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ’’نرم روبوٹس‘‘ کا سب سے پہلا ماڈل یا ’’پروٹوٹائپ‘‘ ہے جسے مستقبل میں مزید بہتر بنانے کےلیے اور بھی زیادہ نرم اور ہلکے پھلکے مادّے استعمال کیے جائیں گے جبکہ حرکت پذیری اور ذہانت جیسی خصوصیات میں اضافہ کرتے ہوئے، ہر طرح کے مختلف ماحول میں کھوج کرنے کے قابل بھی بنایا جائے گا۔

اس ایجاد کی مکمل تفصیلات ہفت روزہ تحقیقی جریدے ’’نیچر‘‘ کے تازہ ترین شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔