- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف مظاہروں پر فائرنگ سے 38 افراد ہلاک
رنگون: فوجی بغاوت کے خلاف جاری مظاہروں پر پولیس کی فائرنگ کے نتیجے میں 38 افراد ہلاک ہوگئے۔
میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں شدت آگئی ہے جس کے بعد متعدد شہروں میں انسانی حقوق تنظیموں اور عوام کی جانب سے آنگ سان سوچی کی رہائی کے لیے شدید احتجاج جاری ہے جب کہ پولیس کی جانب سے مظاہروں کو روکنے کے لیے گزشتہ روز آنسو گیس اور فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں 38 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : میانمار میں فوجی بغاوت کیخلاف مظاہرے، مزید 6 افراد ہلاک
اقوام متحدہ نے میانمار میں مظاہرین پر فائرنگ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فوجی بغاوت کے بعد سے ہونے والے مظاہروں پر پولیس کی فائرنگ کے نتیجے میں اب تک 50 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ صرف گزشتہ روز 38 افراد پولیس فائرنگ سے مارے گئے۔
اقوام متحدہ کی خصوصی ایلچی کرسٹین برگینیر نے پرس بریفنگ میں بتایا کہ 1200 کے قریب افراد کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا ہے تاہم صورتحال پر قابو پانے کے لئے ہر ممکن اقدام کرنے کی ضرورت ہے جب کہ میانمار کی فوجی قیادت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکیورٹی کونسل کی جانب سے انتہائی سخت اقدامات لیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ میانمار میں یکم فروری کو فوج نے اقتدار پر قبضہ کرکے ملک میں ایک سال کے لیے ایمرجنسی نافذ کردی تھی اور حکمراں آن سانگ سوچی کو حراست میں لے لیا تھا جس کے بعد سے ملک گیر پُرتشدد مظاہرے شروع ہوگئے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔