پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر پی ٹی آئی کارکنان کی (ن) لیگی رہنماؤں کو دھکے اور ہاتھا پائی

ویب ڈیسک  ہفتہ 6 مارچ 2021
کارکنان نے شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال کو دھکے دیئے جب کہ ردعمل پر مصدق ملک کا گریبان بھی پکڑا گیا۔ فوٹو:اسکرین گریپ

کارکنان نے شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال کو دھکے دیئے جب کہ ردعمل پر مصدق ملک کا گریبان بھی پکڑا گیا۔ فوٹو:اسکرین گریپ

 اسلام آباد: پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر تحریک انصاف کے کارکنان نے لیگی رہنماؤں شاہد خاقان عباسی اور مصدق ملک کو دھکے دیئے جب کہ گربیان بھی پکڑا۔ 

ایکسپریس نیوزکے مطابق آج قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان کو اعتماد کا ووٹ دینے کے لئے اجلاس ہوا، جس کا اپوزیشن جماعتوں نے بائیکاٹ کیا۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں احسن اقبال، مریم اورنگزیب اور مصدق ملک کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ  قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا گیا جو نہ صرف غیر اخلاقی ہے بلکہ غیر قانونی بھی ہے۔  رات کے اندھیرے میں اجلاس بلانے کا نوٹیفیکشن جاری کیا گیا، صدر نے بھی وزیر اعظم پر عدم اعتماد کا اظہار کیا۔

لیگی رہنماؤں کی پریس کانفرنس کے دوران تحریک انصاف کے کارکنوں نے ہنگامہ آرائی کی اور نعرے بازی شروع کردی۔ پی ٹی آئی کے کارکنان نے پلے کارڈز اور پوسٹر بھی اٹھارکھے تھے، تاہم صورتحال اس وقت کشیدہ ہوگئی جب تحریک انصاف کے کارکنان نے پارلیمنٹ ہاؤس جانے والے (ن) لیگی رہنماؤں کا گھیراؤ کرلیا، اس دوران ہاتھا پائی بھی ہوئی اور کارکنان نے شاہد خاقان عباسی کو دھکے دیئے جب کہ ردعمل پر مصدق ملک کا گریبان بھی پکڑا۔ پی ٹی آئی کارکنان نے احسن اقبال کو جوتا دے مارا۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے رہنما بھی آگئے اور تحریک انصاف کے کارکنان کے ساتھ ہاتھا پائی شروع کردی، کشیدہ صورت حال کے باعث پولیس کو دخل اندازی کرنا پڑی اور پولیس  نے تحریک انصاف کے کارکنان کو لیگی رہنماؤں سے دور کیا۔ جس کے بعد لیگی رہنماؤں نے دوبارہ پریس کانفرنس کی اور پی ٹی آئی قیادت اور وزیراعظم سے اس واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

دوسری جانب تحریک انصاف کے کارکنان کی بڑی تعداد صبح سے ہی ڈی چوک میں جمع ہے اور کارکنان پارلیمنٹ ہاؤس کے قریب جانے کیلئے نعررے بازی کرتے رہے، کارکنان کا کہنا تھا کہ پولیس نے ڈی چوک  گیٹس بند کر رکھے ہیں۔ پی ٹی آئی کارکنان کی مولانا فضل الرحمان کے خلاف بھی نعرے بازی کی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔