جمائما کی وزیراعظم کے فحاشی سے متعلق بیان پر ٹوئٹ

ویب ڈیسک  جمعرات 8 اپريل 2021
امید کرتی ہوں عمران خان کے بیان کا غلط ترجمہ کیا گیا ہے، جمائما گولڈ اسمتھ فوٹوفائل

امید کرتی ہوں عمران خان کے بیان کا غلط ترجمہ کیا گیا ہے، جمائما گولڈ اسمتھ فوٹوفائل

لندن: وزیراعظم عمران خان کی سابق اہلیہ جمائما گولڈ اسمتھ نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس عمران کو میں جانتی تھی وہ کہتے تھے کہ عورت پر نہیں بلکہ مرد کی آنکھوں پر پردہ ڈالنا چاہئے۔

وزیراعظم عمران خان نے اتوار کے روز ٹیلی فون پرعوام سے براہ راست بات چیت کے دوران ملک میں زیادتی بڑھتے واقعات کے بارے میں کہا تھا ’’جب آپ معاشرے میں فحاشی پھیلائیں گے تو جنسی زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہوگا۔‘‘

یہ بھی پڑھیں: فحاشی پھیلائیں  گے تو جنسی زیادتی میں اضافہ ہوگا

وزیراعظم کے اس بیان پر سوشل میڈیا پر ایک جنگ چھڑگئی تھی اور لوگوں کا کہنا تھا  لباس ہی زیادتی کی وجہ نہیں۔ پانچ ، چھ سال کی بچی کے ساتھ زیادتی اور لباس کا آپس میں کیا تعلق۔ اس کے علاوہ پاکستان میں کئی معروف خواتین سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں نے وزیر اعظم عمران خان کے اس بیان کی مذمت کرتے ہوئے ان سے بیان واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔

وزیراعظم کے بیان پر ہونے والی تنقید کے بعد ان کی سابق اہلیہ جمائما گولڈ اسمتھ نے ٹوئٹ کی ہے۔ انہوں نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر وزیراعظم کے بیان سے متعلق خبر شیئر کرتے ہوئے قرآن شریف کی آیت کا حوالہ دیا جس میں مردوں کو اپنی نگاہیں نیچی اور شرمگاہوں کی حفاظت کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اور لکھا ’’ذمہ داری مردوں پر ہے۔‘‘

اس کے بعد جمائما نے ایک اور ٹوئٹ کی اور لکھا امید کرتی ہوں عمران خان کے بیان کا غلط ترجمہ کیا گیا ہے یاپھر ان کی بات کو غلط انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ کیونکہ جس عمران کو میں جانتی تھی وہ تو ہمیشہ کہتے تھے ’’پردہ عورتوں پر نہیں بلکہ مردوں کی آنکھوں پر ڈالنا چاہئے۔‘‘

وزیراعظم عمران خان کا بیان

’فحاشی پھیلائیں  گے تو جنسی زیادتی میں اضافہ ہوگا‘

وزیر اعظم نے کہاتھا زیادتی کے واقعات کی روک تھام کے لئے سخت  آرڈننس لائے ہیں، فیملی سسٹم کو بچانے کے لئے دین نے ہمیں پردے کا درس دیا، اسلام کے پردے کے نظریے کے پیچھے فیملی سسٹم بچانا اور خواتین کو تحفظ فراہم کرنا ہے، جب آپ معاشرے میں فحاشی پھیلائیں  گے تو جنسی زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہوگا، یورپ میں  اب فیملی سسٹم تباہ ہوچکا ہے، ان چیزوں کو دیکھتے ہوئے میں  نے صدرایردوان سے بات  کی اور ترک ڈرامے کو یہاں لایا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔