کوچ ملکی ہو یا غیر ملکی بس پاکستانی بن کر ٹیم کی کوچنگ کرے شاہد آفریدی

ٹیم کا کوچ ایسا ہونا چاہیئے جو ٹیم میں کھلاڑیوں کے درمیان گروپنگ میں ملوث نہ ہو، شاہد آفریدی


ویب ڈیسک January 19, 2014
قومی ٹیم بنگلادیش میں ہونے والے ایشیا کپ میں حصہ لے سکتی ہے تو کھلاڑیوں کو بی پی ایل میں شرکت کرنے کی اجازت ملنی چاہئے، شاہد آفریدی فوٹو: فائل

قومی کرکٹ ٹیم کے سپر اسٹار شاہد خان آفریدی کہتے ہیں کہ ٹیم کا کوچ ملکی ہو یا غیر ملکی اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا بس یہ ضروری ہے کہ وہ پاکستانی بن کر ٹیم کی کوچنگ کرے۔

لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کے لئے بہت اچھے کھلاڑی دستیاب ہیں، سلیکشن کمیٹی کو چاہیئے کہ ان میں سے30 سے 35 کھلاڑی تیار کرے جو مستقبل میں قومی ٹیم کا اثاثہ ثابت ہوں، انھوں نے کہا کہ اگر قومی ٹیم بنگلادیش میں ہونے والے ایشیا کپ میں حصہ لے سکتی ہے تو کھلاڑیوں کو بی پی ایل میں شرکت کرنے کی اجازت ملنی چاہئے۔

بوم بوم آفریدی کا کہنا تھا کہ قومی ٹیم کا کوچ ملکی ہو یا غیر ملکی اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، کوچ ایسا ہونا چاہیئے جو ٹیم میں کھلاڑیوں کے درمیان گروپنگ میں ملوث نہ ہو، ان کی نظر میں کوچ ایسا نہیں ہونا چاہیے جو پرفارم نہ کرنے والوں کے سلام کاجواب بھی نہ دے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ آفت زدہ پاکستانیوں کے لئے فنڈز اکٹھا کررہے ہیں جس کے ذریعے وہ قبائلی علاقوں اور پنجاب میں طبی سہولتوں کے مراکز کھولنا چاہتے ہیں۔

مقبول خبریں