- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- عمران خان لانگ مارچ اور توڑپھوڑ کے 2 کیسز میں بری
- پارک لین ریفرنس سماعت؛ آصف زرداری کو اب صدارتی استثنیٰ حاصل ہے، وکلا
- انسداد انتہا پسندی؛ پولیس نے 462 سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کروا دیے
- خواتین کے حقوق کا بہانہ؛ آسٹریلیا کا افغانستان سے سیریز کھیلنے سے انکار
- کراچی؛ ایل پی جی کی دکان پر افطار کے وقت ڈکیتی، فوٹیج سامنے آ گئی
- پی ٹی آئی کا اسلام آباد میں جلسے کیلیے ہائیکورٹ سے رجوع
- پاک فوج میں بھرتی کیپٹن سمیت افغان شہریوں کو برطرف کیا گیا، وزیر دفاع
- الشفا اسپتال پر اسرائیلی حملے میں غزہ کے پولیس چیف شہید
- حماس سے لڑائی میں ایک اور اسرائیلی فوجی ہلاک؛ مجموعی تعداد 250 ہوگئی
- پی ایس ایل9 فائنل؛ عماد وسیم نے کیا تاریخ رقم کی؟
- پی ایس ایل9؛ شاداب نے اہلیہ کو ایوارڈ، ماں کو میڈل دے دیا
- 5 ہزار ایکڑ پر چارے کی کاشت، سعودی کمپنی سے معاہدہ
- بجلی 5روپے فی یونٹ مہنگی ہونے کا امکان
- ڈیجیٹل ذرائع سے قرض، ایس ای سی پی نے گائیڈ لائنز جاری کر دیں
- موبائل کی درآمدات میں 156 فیصد اضافہ
- ایچ بی ایف سی نے عوام کو سستے تعمیراتی قرضوں کی فراہمی بند کردی
- حسن اور حسین نواز کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
- مفت راشن اسکیم؛ عوام کی عزت نفس کا بھی خیال کیجیے
- مشفیق الرحیم، انجیلو میتھیوز کے ٹائم آؤٹ کا مذاق اڑانے لگے
طالبان نے مزید پیشقدمی کی تو فضائی حملے جاری رکھیں گے، امریکی جنرل
کابل: امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل کینتھ ایف میکنزی نے خبردار کیا ہے کہ معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میں طالبان کے خلاف فضائی حملے کر سکتے ہيں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل کینتھ ایف میکنزی نے کہا ہے کہ طالبان کے حملوں اور پیش قدمی کے تناظر میں کابل حکومت کی مدد کے لیے تیار ہیں۔ فضائی حملوں سے طالبان کے خلاف حکومت کی مدد کریں گے۔
پریس کانفرنس میں جنرل میکنزی نے مزید بتایا کہ امريکی فضائیہ نے چند روز میں طالبان پر حملے شروع کر رکھے ہیں اور اگر طالبان نے اپنی پُرتشدد کارروائياں ترک نہ کيں تو یہ فضائی حملے مستقبل میں بھی جاری رہیں گے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : افغانستان میں طالبان کے ٹھکانوں پر امریکا کے فضائی حملے
اس موقع پر جنرل میکنزی سے پوچھا گیا کہ کیا طالبان کے خلاف فضائی کارروائی افغانستان میں امریکی فوجی مشن ختم ہونے کے بعد بھی جاری رہے گی تو امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ نے جواب دینے سے گریز کیا۔
امریکی محکمہ دفاع کے ادارے پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے مزید حملوں کا عندیہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ 23 جولائی کو افغانستان کے کئی مقامات پر طالبان کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے ہیں تاہم انھوں نے تفصیلات فراہم کرنے سے گریز کیا تھا۔
امریکی فضائی حملوں کے حوالے سے افغان وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ 23 جولائی کو افغان فورسز کی فضائی کارروائی میں 17 طالبان جنگجو مارے گئے جب کہ ایک روز قبل کی گئی کارروائی میں 10 طالبان ہلاک ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ افغانستان سے امریکی فوجیوں کا انخلا 11 ستمبر تک مکمل ہوجائے گا جب کہ 31 اگست فوجی مشن کے خاتمے کی تاریخ رکھی گئی ہے تاہم اس سے قبل ہی طالبان نے 85 فیصد علاقوں پر قبضے کا دعویٰ کیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔