طالبان نے مزید پیشقدمی کی تو فضائی حملے جاری رکھیں گے، امریکی جنرل

ویب ڈیسک  پير 26 جولائی 2021
امریکی فضائیہ نے 23 جولائی کو طالبان کے ٹھکانوں پر بمباری کی تھی، فوٹو: فائل

امریکی فضائیہ نے 23 جولائی کو طالبان کے ٹھکانوں پر بمباری کی تھی، فوٹو: فائل

کابل: امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل کینتھ ایف میکنزی نے خبردار کیا ہے کہ معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میں طالبان کے خلاف فضائی حملے کر سکتے ہيں۔ 

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل کینتھ ایف میکنزی نے کہا ہے کہ طالبان کے حملوں اور پیش قدمی کے تناظر میں کابل حکومت کی مدد کے لیے تیار ہیں۔ فضائی حملوں سے طالبان کے خلاف حکومت کی مدد کریں گے۔

پریس کانفرنس میں جنرل میکنزی نے مزید بتایا کہ امريکی فضائیہ نے چند روز میں طالبان پر حملے شروع کر رکھے ہیں اور اگر طالبان نے اپنی پُرتشدد کارروائياں ترک نہ کيں تو یہ فضائی حملے مستقبل میں بھی جاری رہیں گے۔

یہ خبر بھی پڑھیں : افغانستان میں طالبان کے ٹھکانوں پر امریکا کے فضائی حملے 

اس موقع پر جنرل میکنزی سے پوچھا گیا کہ کیا طالبان کے خلاف فضائی کارروائی افغانستان میں امریکی فوجی مشن ختم ہونے کے بعد بھی جاری رہے گی تو امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ نے جواب دینے سے گریز کیا۔

امریکی محکمہ دفاع کے ادارے پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے مزید حملوں کا عندیہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ 23 جولائی کو افغانستان کے کئی مقامات پر طالبان کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے ہیں تاہم انھوں نے تفصیلات فراہم کرنے سے گریز کیا تھا۔

امریکی فضائی حملوں کے حوالے سے افغان وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ 23 جولائی کو افغان فورسز کی فضائی کارروائی میں 17 طالبان جنگجو مارے گئے جب کہ ایک روز قبل کی گئی کارروائی میں 10 طالبان ہلاک ہوئے تھے۔

واضح رہے کہ افغانستان سے امریکی فوجیوں کا انخلا 11 ستمبر تک مکمل ہوجائے گا جب کہ 31 اگست فوجی مشن کے خاتمے کی تاریخ رکھی گئی ہے تاہم اس سے قبل ہی طالبان نے 85 فیصد علاقوں پر قبضے کا دعویٰ کیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔