- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
- کراچی: ڈکیتی کا جن قابو کرنے کیلیے پولیس کا ایکشن، دو ڈاکو ہلاک اور پانچ زخمی
- کرپٹو کے ارب پتی ‘پوسٹربوائے’ کو صارفین سے 8 ارب ڈالر ہتھیانے پر 25 سال قید
- گٹر میں گرنے والے بچے کی والدہ کا واٹر بورڈ پر 6 کروڑ ہرجانے کا دعویٰ
- کرپٹو کرنسی فراڈ اسکینڈل میں سام بینک مین فرائڈ کو 25 سال قید
- کراچی، تاجر کو قتل کر کے فرار ہونے والی بیوی آشنا سمیت گرفتار
- ججز کے خط کی انکوائری، وفاقی کابینہ کا اجلاس ہفتے کو طلب
- امریکا میں آہنی پل گرنے کا واقعہ، سمندر سے دو لاشیں نکال لی گئیں
- خواجہ سراؤں نے اوباش لڑکوں کے گروہ کے رکن کو پکڑ کر درگت بنادی، ویڈیو وائرل
- پی ٹی آئی نے ججز کے خط پر انکوائری کمیشن کو مسترد کردیا
- عدالتی امور میں ایگزیکٹیو کی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، فل کورٹ اعلامیہ
- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
یادداشت جانے پر 36 سالہ آدمی خود کو 16 سالہ لڑکا سمجھنے لگا
ٹیکساس: کسی حادثے کی وجہ سے یادداشت چلے جانے کی کہانیاں اکثر فلموں اور ڈراموں میں ہی دکھائی دیتی ہیں لیکن ایسا ہی ایک سچا واقعہ امریکی ریاست ٹیکساس میں ہوچکا ہے جو آج کل سوشل میڈیا پر بھی خوب وائرل ہورہا ہے۔
واقعہ کچھ یوں ہے کہ ڈینیل پورٹر نامی ایک 36 سالہ شخص جب پچھلے سال ایک صبح بیدار ہوا تو وہ اپنی 20 سالہ زندگی بھول چکا تھا اور خود کو اسکول میں پڑھنے والا، 16 سال کا لڑکا سمجھ رہا تھا۔ اس کی یہ کیفیت آج تک برقرار ہے۔
ڈینیل ایک ماہرِ سماعت ہے جس کی شادی 2010 میں ہوئی اور آج اس کی بیٹی 10 سال کی ہوچکی ہے۔
اس قصے کی ابتداء پچھلے سال جون میں ہوئی جب ڈینیل اپنی بیوی اور بچی کے ساتھ اپنے والدین کے گھر منتقل ہوا تھا۔
والدین کے گھر پر وہ اسی کمرے میں رہ رہا تھا جہاں وہ شادی سے پہلے، اسکول کے زمانے میں رہا کرتا تھا۔
ایک صبح جب وہ اٹھا تو اپنی پچھلی 20 سالہ زندگی بھول چکا تھا اور خود کو 16 سالہ لڑکا سمجھ رہا تھا۔
ڈینیئل کی بیوی رُتھ اس کے ساتھ ہی سورہی تھی جسے دیکھ کر وہ پریشان ہوگیا کہ آخر یہ کون ہے۔ اسی پریشانی میں اس نے بستر چھوڑا اور آئینے کے سامنے پہنچا تو کسی ’’موٹے ادھیڑ عمر آدمی‘‘ کا عکس دیکھ کر مزید حیران ہوا۔
وہ سمجھا کہ شاید اسے اغوا کرلیا گیا ہے اور وہ کمرے سے فرار ہونے کےلیے ادھر اُدھر دیکھنے لگا۔
اسی دوران رُتھ بھی جاگ چکی تھی جسے دیکھ کر ڈینیل خوفزدہ ہوگیا۔ اپنی بیوی کے بہت یاد دلانے پر بھی اسے کچھ یاد نہ آیا۔
تھوڑی ہی دیر میں ڈینیل کے والدین کو بھی اس بارے میں معلوم ہوگیا اور انہوں نے اپنے بیٹے کو پچھلے بیس سال میں ہونے والے واقعات یاد دلانا چاہے… مگر وہ بھی ناکام رہے۔
اسے نہ تو یہ یاد تھا کہ اس کی شادی ہوچکی ہے اور نہ ہی اپنی بیٹی یاد تھی جو اُس وقت 9 سال کی ہوچکی تھی۔
فوری طور پر ڈاکٹر سے معائنہ کروانے پر معلوم ہوا کہ ڈینیل کی یادداشت جاچکی ہے۔ البتہ ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ یہ کوئی عجیب بات نہیں اور اس کی یادداشت دو سے تین دن میں واپس آجائے گی۔
پھر دن پر دن گزرتے گئے لیکن ڈینیل کی حالت آج تک، ایک سال گزر جانے کے بعد بھی ویسی کی ویسی ہی ہے۔ وہ آج بھی خود کو اسکول میں پڑھنے والا لڑکا سمجھ رہا ہے۔
تاہم اپنی بیوی اور بیٹی کے ساتھ اجنبیت کا ایک سال گزارنے کے بعد وہ ان سے خاصا مانوس ہوچکا ہے۔ اس کے علاوہ، ڈینیل کو خود اپنی یادگار تصاویر اور فیس بُک اکاؤنٹ دیکھ کر اندازہ ہورہا ہے اس کی یادداشت واقعی جاچکی ہے۔
یادداشت جانے کا یہ فلمی قسم کا واقعہ ڈاکٹروں کےلیے بھی حیران کن ہے کیونکہ ڈینیل کی یادداشت کا ایک حصہ مکمل طور پر ختم ہوچکا ہے لیکن ہوش سنبھالنے سے لے کر 16 سال کی عمر کو پہنچنے تک، تمام یادداشت بالکل محفوظ ہے۔
ایسا کیوں ہوا ہے؟ اس سوال کا جواب ڈاکٹروں کے پاس بھی نہیں۔ البتہ ان کا خیال ہے کہ شاید اس کی وجہ ڈینیل کے دماغ پر مسلسل پڑنے والا دباؤ ہے کیونکہ پچھلے چند سال سے وہ مسلسل شدید مشکلات کا شکار رہا ہے۔
پہلے اس کی نوکری گئی اور بعد میں جمع پونجی ختم ہوگئی؛ لہذا اسے کرائے کا مکان چھوڑ کر اپنے والدین کے گھر منتقل ہونا پڑا۔
ڈاکٹروں کا خیال ہے کہ ڈینیل کے دماغ پر ان حالات کا دباؤ ناقابلِ برداشت ہوچکا تھا جس کی وجہ سے اس کے ذہن نے (لاشعوری طور پر) بیس سال کی یادیں مکمل طور پر ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔
البتہ، یہ صرف ایک مفروضہ ہے کیونکہ دو دہائیوں پر پھیلی ہوئی یادیں اس طرح ’’مکمل صاف‘‘ ہو جانے کا کوئی عملی نظام (مکینزم) آج تک ہمارے علم میں نہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔