دوسروں کے بال نوچنے والا چالاک پرندہ دریافت

ویب ڈیسک  پير 2 اگست 2021
سیاہ سینے والا ٹٹ ماؤس پرندہ ایک سوتی ہوئی لومڑی کے بال نوچنے کے لیے پرتول رہا ہے۔ فوٹو: یوٹیوب چینل اسکرین شاٹ

سیاہ سینے والا ٹٹ ماؤس پرندہ ایک سوتی ہوئی لومڑی کے بال نوچنے کے لیے پرتول رہا ہے۔ فوٹو: یوٹیوب چینل اسکرین شاٹ

الینوائے: یونیورسٹی آف الینوائے کے سائنس دانوں نے قدرت کے کارخانے میں ایک عجیب و غریب پرندہ دریافت کیا ہے جو ممالیوں کے بال نوچنے میں اپنا جواب نہیں رکھتا۔

یہ سیاہ سینے والا ٹٹ ماؤس پرندہ ہے جو دیکھنے میں بہت خوبصورت لگتا ہے لیکن اس کی بھولی صورت پر نہ جائیں کیونکہ یہ دیگر بال والے جانوروں سے بغض رکھتا ہے اور ان کے بال نوچنے میں بہت تیز ہے۔ سائنس دانوں نے یوٹیوب پر موجود درجنوں ویڈیو دیکھنے کے بعد اس پرندے پر تحقیق شروع کی۔

یہ تحقیق ایکولوجی نامی جرنل میں شائع ہوئی ہے اور اس پرندے کو ’کلیپٹو ٹرائیکی‘ کا عادی بتایا ہے۔ اس لفظ کا مطلب ہے بال چرانا جو قدیم یونانی زبان کا ایک لفظ ہے اور ان کی دیومالائی کہانیوں میں دوسرے کے بال چوری کرنے والے کئی کردار ملتے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ فطرت کے کارخانے میں اس پرندے کو انسانوں، گائے، بکری، گلہری، کتوں، بلیوں اور خار پشت جیسی مخلوقات کے بال توڑتے اور چوری کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ یہ پرندے ان بالوں سے اپنا گھونسلہ بناتے ہیں۔

اربانا شیمپین میں جامعہ الینوائے سے وابستہ ارتقا اور جانوروں کے رویے کے ماہر پروفیسر مارک ہوبر کہتے ہیں کہ اگرچہ گھونسلے بنانے کے رجحان پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے لیکن دنیا کے معتدل علاقوں میں پرندوں کی جانب سے دوسرے جانوروں کے بالوں سے گھونسلہ سازی کے عام واقعات دیکھے گئے ہیں۔

اس کی وجہ یہ ہے پرندے اپنے انڈوں کو گرم رکھنے کے لیے دوسرے جانوروں کے بالوں کو نوچتے اور چراتے ہیں۔ بالخصوص بہت سردیوں میں یہ رجحان عام ہوجاتا ہے۔

خود کو اور اپنے بچوں کو سردیوں سے بچانے کے لیے یہ پرندہ بال چور بن چکا ہے۔ لیکن اس کا طریقہ واردات بہت ہی دلچسپ ہے۔ ٹٹ ماؤس پرندہ سوتے ہوئے جانوروں کو نشانہ بناتا ہے اور بال چرا کر پھر ہوجاتا ہے۔

اگرچہ ٹٹ ماؤس کو مردہ جانوروں کے بال توڑتے بھی دیکھا گیا ہے لیکن اگر اس کا انتظام نہ ہو تو وہ زندہ جانوروں پر طبع آزمائی کے لیے نکل پڑتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔