خیبر پختونخوا میں مغربی تہذیب کے نمائندوں کی حکومت ہےمولانا فضل الرحمان

امریکی اور یہودی ایجنٹ اپنے آقاؤں کےدیئے گئے نعروں کی پرچار کررہے ہیں، سربراہ جے یو آئی (ف)


ویب ڈیسک January 26, 2014
کچھ بااثرقوتوں نے مجھے بھی مغربی ایجنڈے پرلانے کی کوشش کی گئی مگر میں نہیں مانا، مولانا فضل الرحمان۔ فوٹو: فائل

جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ آج خیبر پختونخوا میں مغربی تہذیب کے نمائندوں کی حکومت ہے،امریکی اور یہودی ایجنٹ ان کے خلاف نعرے لگاکر درپردہ ان ہی کے ایجنڈے کی تکمیل کررہے ہیں۔

پشاور میں جلسہ عام سے خطاب کے دوران اسلام ایک نظریہ اور انقلابی تصور ہے لیکن مغربی دنیا اسلام کو ایک حکومتی نظام کی حیثیت سے قبول کرنے کے لئے تیار نہیں، مغرب نے ہماری تہذیب پر حملہ کیا ہے، مغرب اپنی تمام توانائیاں اس بات پر صرف کررہا ہے کہ مسلمانوں کو مذہبی اقدار اور قومی روایات سے لاتعلق کردیا جائے، آج ایسے ایسے نعرے لائے جارہے ہیں جن میں خوبصورتی تو ہے لیکن درحقیقت وہ گُڑ میں زہر کی مانند ہے، بدقسمتی سے خیبر پختونخوا میں مغربی تہذیب کے نمائندوں کی حکومت ہے۔

جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ایک سیاسی حربہ ہے کہ وہ نعرے لگائے جائیں جو عوام میں مقبول ہوں اور اس کے ذریعے عوام میں پزیرائی حاصل کرکے اپنا ایجنڈا مکمل کیا جائے۔ آج پاکستان میں کوئی مائی کا لعل امریکا زندہ باد کے نعرے سے سیاست نہیں کرسکتا۔ امریکی اور یہودی ایجنٹ ان کے خلاف نعرے لگاکر ان کے ایجنڈے کی تکمیل کررہے ہیں۔ کچھ بااثرقوتوں نے انہیں بھی مغربی ایجنڈے پرلانے کی کوشش کی گئی مگر وہ نہیں مانے بالآخر انہوں نے تھک ہار کر اس بات کا اقرار کیا کہ ان کا موقف اور خدشات درست ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں دھاندلی کا الزام لگانے والا شخص پہلے اپنے صوبے کو دیکھے۔ آج خیبرپختونخوا میں کوئی منتخب حکومت نہیں کی اور بیروکریسی فارغ ہے۔

اس سے قبل جلسے کے شرکا نے قبائلی علاقوں میں ممکنہ فوجی آپریشن اور خیبر پختونخوا حکومت کےٕ خلاف مختلف قراردادیں منظورکرلی گئیں۔ جن میں کہا گیا تھا کہ این جی اوز کے ذریعے تعلیمی اصلاحات کے نام پر مغربی ثقافت کو متعارف کروایا جارہا ہے، صوبائی حکومت اپنی شاہ خرچیاں بند کرے، فرنٹیر ہاؤس اسلام آباد میں اجلاس کے نام پر صوبے کے وسائل لوٹے جا رہے ہیں، تبلیغی مراکز، مساجد اور مدارس پرحملوں کی سازش کو بے نقاب کیا جائے اس کے علاوہ آپریشن سے گریز کرکے طالبان کے ساتھ فوری طور پرمذاکرات شروع کیے جائیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے