افغان سیاسی مفاہمتی عمل کا آغاز؛ طالبان کی حامد کرزئی اور عبد اللہ عبداللہ سے ملاقات

ویب ڈیسک  بدھ 18 اگست 2021
ملاقات عبداللہ عبداللہ کے گھر پر ہوئی، فوٹو: طلوع نیوز

ملاقات عبداللہ عبداللہ کے گھر پر ہوئی، فوٹو: طلوع نیوز

کابل: افغانستان کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد طالبان نے پہلی بار ملک کی سیاسی قیادت سے ملاقات کی ہے دوسری جانب سقوط کابل کے دن سے مفرور افغان صدر اشرف غنی کی متحدہ عرب امارات میں اہل خانہ سمیت موجودگی کی تصدیق ہوگئی ہے۔ 

طالبان کے سیاسی دفتر کے رکن انس حقانی کی سربراہی میں طالبان کے وفد نے افغانستان کی قومی مصالحتی کمیشن کے سربراہ عبداللہ عبداللہ کے گھر پر سابق صدر حامد کرزئی سے اہم ملاقات کی۔ جس کے دوران افغانستان کی موجود صورت حال اور عبوی حکومت کے قیام پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس اہم ملاقات سے متعلق تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں تاہم طالبان کے برتاؤ اور رویے میں لچک کو دیکھتے ہوئے کہا جا رہا ہے کہ سیاسی مفاہمتی عمل کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے اور افغانستان میں قیام امن کا خواب پورا ہوسکے گا۔

اقتدار کے لیے کابل کو دوسرا یمن اور شام بنتے نہیں دیکھ سکتا تھا

افغان صدراشرف غنی بہ ذریعہ فیس بک اپنے پہلے ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ خون ریزی روکنے کے لیے میں نے افغانستان کو چھوڑا۔ اگر ملک نہیں چھوڑ تا تو کابل دوسرا یمن یا شام بن جاتا، نقد رقم ساتھ لے جانے کے الزامات بے بنیاد ہیں اور ان کی سیاسی اور ذاتی کردار کشی کی جا رہی ہے۔

افغان صدر اشرف غنی کی یو اے ای میں موجودگی کی تصدیق 

متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے تصدیق کی ہے افغانستان کے صدر اشرف غنی ہمارے مہمان ہیں، انھیں اہل خانہ سمیت انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امارات میں خوش آمدید کہا ہے۔

افغان صدر طالبان کے کابل میں داخل ہوتے ہی اپنے ساتھیوں کو بغیر بتائے ملک سے فرار ہوگئے تھے اور ابتدائی طور پر اطلاعات آئی تھیں کہ وہ تاجکستان گئے ہیں تاہم تاجکستان کی جانب سے تردید کے بعد ان کے عمان جانے کی خبریں زیر گردش تھیں۔

جلال آباد میں افغان جھنڈا اتار کر طالبان کا پرچم لگانے پر جھگڑا 

جلال آباد کی مرکزی شاہراہ کے اہم اور مصروف ترین اسکوائر پر طالبان نے افغانستان کا قومی جھنڈا اتار کر امارات اسلامی سفید جھنڈا لہرا دیا جس پر شہریوں نے شدید احتجاج کیا۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے طالبان کی فائرنگ میں 3 شہری ہلاک اور 26 زخمی ہوگئے۔

ادھر افغانستان کے دارالحکومت کابل میں طالبان کے قبضے کے بعد عالمی برادری کی جانب سے ملا جلا رجحان دیکھا جارہا ہے، کہیں طالبان سے تعلقات استوار کرنے کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں تو کہیں طالبان کو نہ ماننے کے ارادے ظاہر کئے جارہے ہیں۔

امریکا میں افغان حکومت کے اربوں ڈالر کے بینک اکاؤنٹس منجمد

امریکا نے فنڈز تک طالبان کی رسائی روکنے کے لیے اپنے بینکوں میں افغان حکومت کے 9 ارب 50 کروڑ ڈالر کی مالیت کے اکاؤنٹس منجمد کردیئے جب کہ امریکا سے افغانستان ڈالر کی ترسیل بھی روک دی گئی۔

اقوام متحدہ انسانی حقوق کا اجلاس طلب

افغانستان کے معاملے پر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کا اجلاس 24 اگست کو جنیوامیں ہو گا، اجلاس میں افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد انسانی حقوق کے معاملے پربحث ہو گی، اجلاس پاکستان، اسلامی تعاون تنظیم اور افغانستان کی درخواست پر بلایا جا رہا ہے، برطانیہ، جرمنی، اٹلی اور جاپان سمیت 89 ممالک درخواست کی حمایت کر چکے ہیں۔

طالبان تسلیم شدہ دہشت گرد تنظیم ہے

کینیڈا کے وزیراعظم نے کہا ہے کہ طالبان نے طاقت کے ذریعے ایک منتخب جمہوری حکومت پر قبضہ کیا ہے، یہ گروپ کینیڈا کے قانون کے تحت ایک تسلیم شدہ دہشت گرد تنظیم ہے، کینیڈا نے طالبان کو اس وقت بھی تسلیم نہیں کیا تھا جب وہ 20 سال قبل افغانستان پر قابض تھے، کینیڈا کا افغانستان میں طالبان کی حکومت تسلیم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

کروڑوں ڈالر کا اسلحہ طالبان کے ہاتھ

افغان فورسز کی پسپائی کے بعد نہ صرف طالبان نے افغانستان میں سیاسی طاقت حاصل کر لی ہے بلکہ انہیں فراہم کردہ امریکی ہتھیار، اسلحہ بارود، ہیلی کاپٹرز اور دیگر ساز و سامان بھی طالبان کے ہاتھ لگنے کی اطلاعات ہیں۔ امریکی صدر جو بائیڈن کے مشیر برائے قومی سلامتی نے تصدیق کی ہے کہ افغان سیکیورٹی فورسز کو دیا گیا کروڑوں ڈالر کی مالیت کا فوجی ساز و سامان طالبان کے ہاتھ لگ گیا ہے۔

’امریکی انخلا کا فیصلہ عین قومی مفاد‘

امریکی صدر جو بائیڈن کے مشیر برائے قومی سلامتی جیک سلیوان نے کہا ہے کہ افغانستان سے انخلا کے فیصلے کی بنیاد 2020 میں طالبان کے ساتھ دوحا میں ہونے والا سمجھوتا ہے، افغان افواج ملکی دفاع کے فرائض انجام دے رہی تھیں، اور انہیں امریکا کی تربیت، اسلحہ اور فضائی مدد حاصل رہی۔ امریکا کے پاس دو ہی آپشن تھے کہ یا تو انخلا کیا جائے یا پھر افغانستان میں مزید فوج تعینات کئے جائیں۔ صدر نے انخلا کا فیصلہ کیا جو عین قومی مفاد میں تھا۔

امریکی شہریوں کو افغانستان سے نکالنے کا عمل جاری

امریکی فوج نے افغانستان سے اب تک 3200 سے زائد افراد کو نکال لیا ہے، جن میں امریکی شہریوں، امریکہ کے مستقل رہائشیوں اور ان کے خاندان شامل ہیں۔ امریکا 31 اگست کو انخلا کی آخری تاریخ سے پہلے اپنے تمام شہریوں کو افغانستان سے منتقل کرنا چاہتا ہے۔

برطانیہ کا 20 ہزار افغانوں کو شہریت دینے کا اعلان

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے 20 ہزار افغان شہریوں کو برطانیہ کی شہریت دینے کا اعلان کیا ہے۔

یونان کا افغان تارکین وطن کو داخلے کی اجازت دینے سے انکار

ایک جانب یورپی یونین طالبان کے ساتھ تعاون پر مشروط طور پر آمادہ ہوگئی ہے وہیں یونان حکومت نے اعلان کیا ہے کہ افغانستان سے فرار ہو کر آنے والے مہاجرین کو ملک میں داخل ہونے یا پھر ملکی سرزمین استعمال کرتے ہوئے دیگر یورپی ملکوں تک پہنچنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔