تحریک انصاف اور جےیوآئیف نے طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کاحصہ بننےسےمعذرت کرلی

طالبان کی کمیٹی میں عمران خان،مولانا سمیع الحق،پروفیسرابراہیم،مولاناعبدالعزیزاورمفتی کفایت اللہ کانام شامل کیا گیا تھا


ویب ڈیسک February 03, 2014
مذاکرات کے حوالے سے ہر قسم کا تعاون فراہم کریں گے، تحریک انصاف اور جے یو آئی (ف) فوٹو: فائل

LONDON: تحریک انصاف اور جمعیت علمائے اسلام (ف) نے حکومت سے مذاکرات کے لئے تحریک طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کا حصہ بننے سے معذرت کرلی۔


اسلام آباد میں عمران خان کی سربراہی میں تحریک انصاف کی کور کمیٹی کا اجلاس ہوا ، جس میں مخدوم جاوید ہاشمی، شاہ محمود قریشی ، اسد عمر، جاوید ہاشمی ، شیریں مزاری اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے شرکت کی، اجلاس میں حکومت اور طالبان کی جانب سے مذاکراتی عمل کے لئے کمیٹیوں کے قیام اور طالبان کی مذاکراتی کمیٹی میں عمران خان کی نامزدگی کے حوالے سے امور پر غور کیا گیا۔

اجلاس کے بعد پارٹی کی جانب سے جاری کئے گئے 5 نکاتی اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف عمران خان پر اعتماد کرنے پر طالبان کے شکرگزار ہیں لیکن پارٹی چیرمین حکومت اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کا حصہ نہیں بن سکتے تاہم خیبر پختونخوا حکومت کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ مذاکرات میں ہرممکن تعاون کرے، اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف 4رکنی حکومتی کمیٹی پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتی ہے جبکہ طالبان کی جانب سے مذاکراتی شوریٰ کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہیں کیونکہ تحریک انصاف اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ امن مذاکرات سے ہی بحال ہو سکتا ہے۔

اعلامئے میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف امریکی حکومت سے یقین دہانی حاصل کریں کہ مذاکراتی عمل کے دوران پاکستان کے قبائلی علاقوں میں کوئی ڈرون حملہ نہیں ہوگا۔ مذاکرات کا عمل فوری شروع کیا جائے تاکہ انسانی جانوں کا ضیاع روکا جا سکے لیکن اس سے قبل فریقین کی جانب سے جنگ بندی کو یقینی بنایا جائے، اس کے علاوہ مذاکرات شفاف طریقے سے کئے جائیں جس کی پیش رفت سے عوام اور سیاسی جماعتوں کو باخبر رکھا جائے۔

دوسری جانب اسلام آباد میں پارٹی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتےہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال 28 فروری کو ہونے والے گرینڈ جرگے کو قیام امن کے لئے کردار ادا کرنے کا یقین دلایا گیا تھا لیکن موجودہ مذاکراتی ماحول میں قبائل جرگے کا عہد پیمان نہیں رکھا گیا جب کہ مذاکرات کرنے سے قبل وزیراعظم کی جانب سے ہمارے ساتھ مشاورت بھی نہیں کی گئی جس کے باعث جمعیت علمائے اسلام (ف) مذاکرات کا حصہ نہیں بن سکتی۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مفتی کفایت الله پارٹی کی جانب سے کئے جانے والا فیصلہ ماننے کے پابند ہیں۔ قیام امن کے لئے حکومت کی کاوشوں پر دعا گو رہیں گے اوراگر اس حوالے سے کسی بھی قسم کی مدد مانگی گئی تو اپنا مکمل تعاون فراہم کریں گے لیکن باضابطہ اور اصولی طور پر مذاکرات کے دوران ہمارا کوئی رابطہ نہیں رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ سب سےپہلےمذاکرات کامعاملہ پارلیمنٹ میں لانےکامطالبہ ہم نےکیا تھا، جیسےحکومت نےکمیٹی کے لئے اپنےنام دیئے ہیں طالبان کو بھی چاہئے کہ وہ بھی اپنےنام دیں۔

واضح رہے کہ طالبان کی مذاکراتی کمیٹی میں جماعت اسلامی کے پروفیسر ابراہیم، جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مفتی کفایت اللہ، لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز اور تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کو شامل کیا گیا تھا تاہم تحریک انصاف اور جمعیت علمائے اسلام (ف) نے طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کا حصہ بننے سے معذرت کرلی۔

مقبول خبریں