انسداد اسمگلنگ؛ ایران اور افغان سرحدوں پر باڑہ مارکیٹس قائم کرنے کی تجویز

اسٹاف رپورٹر  ہفتہ 16 اکتوبر 2021
پاکستان نے موبائل بنانا اور ایکسپورٹس کرنا شروع کردیا، ڈائریکٹر جنرل ایگرو فوڈ . فوٹو : فائل

پاکستان نے موبائل بنانا اور ایکسپورٹس کرنا شروع کردیا، ڈائریکٹر جنرل ایگرو فوڈ . فوٹو : فائل

 کراچی: وزرات تجارت نے انسداد اسمگلنگ کے لیے ایران اور افغانستان کی سرحدوں پر باڑہ مارکیٹس قائم کرنے کی تجویز دے دی جب کہ نئی ٹیکسٹائل پالیسی کا اعلان رواں ماہ کردیا جائے گا۔

اس حوالے سے ڈائریکٹر جنرل ایگرو فوڈ ڈاکٹر کوثر زیدی نے جمعہ کو وفاقی وزارت تجارت اور ٹی ڈی اے پی کے تحت کراچی ایکسپو سینٹر میں مقامی تجارتی پالیسی پر منعقدہ کانفرنس سے خطاب کیا۔

انہوں نے کہا کہ اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے پاکستان بھر میں قائم باڑہ مارکیٹوں کا خاتمہ کرنا پڑے گا کیونکہ اسمگلنگ سے مقامی صنعتوں کو ناصرف نقصان کا سامنا پڑ رہا ہے بلکہ حکومت کو بھی ریونیو کی مد میں بھاری خسارے کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کا زعفران کے پھولوں اور جنگلی بیری کا شہد دنیا میں کہیں بھی دستیاب نہیں ہے، دنیا بھر میں یہ منفرد شہد پاکستان کی پہچان بن سکتا ہے، وزارت تجارت شہد سمیت دیگر اشیاء کی سرٹیفکیشن پر کام کررہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے موبائل بنانا اور ایکسپورٹس کرنا شروع کردیا ہے، رواں سال 10 کروڑ ڈالر مالیت کے موبائل برآمد کریں گے، آئندہ چند برس میں پاکستانی موبائل کی برآمدات کا حجم 5 سے 7 ارب ڈالر ہوجائے گا جبکہ تین سال کے بعد لیپ ٹاپ کمپیوٹر بھی بنانا شروع کردیں گے۔

انہوں نے کہا کہ قومی مقامی تجارتی پالیسی مرتب کرلی گئی ہے، پالیسی اضلاع ، شہروں اور صوبوں میں دستیاب سہولتوں اور ٹیکسوں کے تناظر میں مرتب کی گئی ہے تاکہ تمام صوبوں میں یکساں پالیسی کے تحت تجارتی سرگرمیوں کا فروغ ہوسکے، پالیسی کے اہداف میں تجارتی سرگرمیوں کا فروغ، ایس ایم ایز کی ترقی اور ہول سیل اور ریٹیل سیکٹر شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہول سیل کا شعبہ غیر منظم ہے جس سے مڈل مین فائدہ اٹھا رہا ہے، مڈل مین کی آمدنی کا بوجھ بھی عوام پر پڑ رہا ہے، گڈز ٹرانسپورٹ کا شعبہ بھی غیر منظم ہے جبکہ ریلوے میں حکومت کی اجارہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرٹیفکیشن میں عدم دلچسپی کے باعث عالمی مارکیٹ میں اپنا حصہ حاصل نہیں کر پائے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پالیسی کے تحت ڈی ایل ٹی ایل اسکیم میں ایگرو اور نان ایگرو شعبے بھی شامل کرلیے ہیں، ای کامرس کے ذریعے مصنوعات فروخت کر کے ایس ایم ایز کی لاگت میں کمی کی جاسکتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔