- وزیر داخلہ کا کچے کے علاقے میں مشترکہ آپریشن کرنے کا فیصلہ
- فلسطین کواقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کا وقت آ گیا ہے، پاکستان
- مصباح الحق نے غیرملکی کوچز کی حمایت کردی
- پنجاب؛ کسانوں سے گندم سستی خرید کر گوداموں میں ذخیرہ کیے جانے کا انکشاف
- اسموگ تدارک کیس: ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات لاہور، ڈپٹی ڈائریکٹر شیخوپورہ کو فوری تبدیل کرنیکا حکم
- سابق آسٹریلوی کرکٹر امریکی ٹیم کو ہیڈکوچ مقرر
- ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیارات سپریم کورٹ میں چیلنج
- راولپنڈٰی میں بیک وقت 6 بچوں کی پیدائش
- سعودی معاون وزیر دفاع کی آرمی چیف سے ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
- پختونخوا؛ دریاؤں میں سیلابی صورتحال، مقامی لوگوں اور انتظامیہ کو الرٹ جاری
- بھارت میں عام انتخابات کے پہلے مرحلے کا آغاز،21 ریاستوں میں ووٹنگ
- پاکستانی مصنوعات خریدیں، معیشت کو مستحکم بنائیں
- تیسری عالمی جنگ کا خطرہ نہیں، اسرائیل ایران پر براہ راست حملے کی ہمت نہیں کریگا، ایکسپریس فورم
- اصحابِ صُفّہ
- شجر کاری تحفظ انسانیت کی ضمانت
- پہلا ٹی20؛ بابراعظم، شاہین کی ایک دوسرے سے گلے ملنے کی ویڈیو وائرل
- اسرائیل کا ایران پرفضائی حملہ، اصفہان میں 3 ڈرون تباہ کردئیے گئے
- نظامِ شمسی میں موجود پوشیدہ سیارے کے متعلق مزید شواہد دریافت
- اہم کامیابی کے بعد سائنس دان بلڈ کینسر کے علاج کے لیے پُرامید
- 61 سالہ شخص کا بائیو ہیکنگ سے اپنی عمر 38 سال کرنے کا دعویٰ
پلاسٹک کے کچرے سے خلائی راکٹ اُڑانے کی تیاری
لندن: برطانوی کمپنی ’’پلسر فیوژن‘‘ ایک ایسے خلائی راکٹ پر کام کررہی ہے جو روایتی راکٹ ایندھن کے ساتھ ساتھ پلاسٹک کے کچرے سے تیار کردہ ایندھن بھی استعمال کرے گا۔
گزشتہ ہفتے برطانوی وزارتِ دفاع کی نگرانی میں اس راکٹ کی کامیاب ساکن آزمائشیں سیلسبری میں مکمل کی جاچکی ہیں۔
اس راکٹ میں ایندھن کے طور پر ’ایچ ڈی پی ای‘ کہلانے والے پلاسٹک کا کچرا اور نائٹرس آکسائیڈ آکسیڈائیزر استعمال کیے جاتے ہیں۔
ایچ ڈی پی ای کو بوتلوں، پائپوں اور کٹنگ بورڈز کے علاوہ سیکڑوں اقسام کی پلاسٹک مصنوعات کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اندازہ ہے کہ 2022 تک اس پلاسٹک کی سالانہ پیداوار 6 کروڑ 70 لاکھ ٹن تک جا پہنچے گی۔
پلسر فیوژن کے تیار کردہ راکٹ میں ایچ ڈی پی ای کو شدید دباؤ پر اور انتہائی کثیف حالت میں نائٹرس آکسائیڈ آکسیڈائیزر کے ساتھ جلایا جاتا ہے۔
اس طرح بننے والی گرم گیس کا تیز رفتار جھکڑ، زبردست طاقت کے ساتھ راکٹ کے نوزل سے باہر خارج ہوجاتا ہے اور اسے مطلوبہ ’’تھرسٹ‘‘ (آگے بڑھانے والی قوت) فراہم کرتا ہے۔
پلسر فیوژن کا کہنا ہے کہ شدید دباؤ پر نائٹرس آکسائیڈ آکسیڈائیزر کے ساتھ پلاسٹک جلنے سے جو دھواں خارج ہوگا، وہ ’’تقریباً بے ضرر‘‘ ہوگا اور اسی بناء پر وہ اپنے راکٹ کو ’’ماحول دوست‘‘ قرار دینے میں حق بجانب ہیں۔
گزشتہ ہفتے کے تجربات میں اس راکٹ کا چھوٹی جسامت والا پروٹوٹائپ، زمین پر نصب اسٹینڈ کے ساتھ باندھ کر آزمایا گیا تھا۔
آزمائشوں کے دوران اس نے اندازوں کے عین مطابق تھرسٹ پیدا کیا جو ایک بڑی کامیابی ہے۔
اگلے مراحل میں بتدریج بڑی جسامت والے تجرباتی راکٹ اسی طرح آزمائے جائیں گے، جس کے بعد یہ اپنی اوّلین آزمائشی پروازیں کرے گا جو متوقع طور پر 2028 سے 2030 کے درمیان ہوں گی۔
غرض ہر طرح کی چھان پھٹک کے بعد ہی اسے خلاء میں بھیجنے کےلیے حتمی شکل دی جائے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔