پلاسٹک کے کچرے سے خلائی راکٹ اُڑانے کی تیاری

ویب ڈیسک  جمعـء 26 نومبر 2021
اس راکٹ میں ’ایچ ڈی پی ای‘ پلاسٹک کا کچرا اور نائٹرس آکسائیڈ آکسیڈائیزر استعمال کیے جاتے ہیں۔ (تصاویر: پلسر فیوژن)

اس راکٹ میں ’ایچ ڈی پی ای‘ پلاسٹک کا کچرا اور نائٹرس آکسائیڈ آکسیڈائیزر استعمال کیے جاتے ہیں۔ (تصاویر: پلسر فیوژن)

لندن: برطانوی کمپنی ’’پلسر فیوژن‘‘ ایک ایسے خلائی راکٹ پر کام کررہی ہے جو روایتی راکٹ ایندھن کے ساتھ ساتھ پلاسٹک کے کچرے سے تیار کردہ ایندھن بھی استعمال کرے گا۔

گزشتہ ہفتے برطانوی وزارتِ دفاع کی نگرانی میں اس راکٹ کی کامیاب ساکن آزمائشیں سیلسبری میں مکمل کی جاچکی ہیں۔

اس راکٹ میں ایندھن کے طور پر ’ایچ ڈی پی ای‘ کہلانے والے پلاسٹک کا کچرا اور نائٹرس آکسائیڈ آکسیڈائیزر استعمال کیے جاتے ہیں۔

ایچ ڈی پی ای کو بوتلوں، پائپوں اور کٹنگ بورڈز کے علاوہ سیکڑوں اقسام کی پلاسٹک مصنوعات کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اندازہ ہے کہ 2022 تک اس پلاسٹک کی سالانہ پیداوار 6 کروڑ 70 لاکھ ٹن تک جا پہنچے گی۔

پلسر فیوژن کے تیار کردہ راکٹ میں ایچ ڈی پی ای کو شدید دباؤ پر اور انتہائی کثیف حالت میں نائٹرس آکسائیڈ آکسیڈائیزر کے ساتھ جلایا جاتا ہے۔

اس طرح بننے والی گرم گیس کا تیز رفتار جھکڑ، زبردست طاقت کے ساتھ راکٹ کے نوزل سے باہر خارج ہوجاتا ہے اور اسے مطلوبہ ’’تھرسٹ‘‘ (آگے بڑھانے والی قوت) فراہم کرتا ہے۔

پلسر فیوژن کا کہنا ہے کہ شدید دباؤ پر نائٹرس آکسائیڈ آکسیڈائیزر کے ساتھ پلاسٹک جلنے سے جو دھواں خارج ہوگا، وہ ’’تقریباً بے ضرر‘‘ ہوگا اور اسی بناء پر وہ اپنے راکٹ کو ’’ماحول دوست‘‘ قرار دینے میں حق بجانب ہیں۔

گزشتہ ہفتے کے تجربات میں اس راکٹ کا چھوٹی جسامت والا پروٹوٹائپ، زمین پر نصب اسٹینڈ کے ساتھ باندھ کر آزمایا گیا تھا۔

آزمائشوں کے دوران اس نے اندازوں کے عین مطابق تھرسٹ پیدا کیا جو ایک بڑی کامیابی ہے۔

اگلے مراحل میں بتدریج بڑی جسامت والے تجرباتی راکٹ اسی طرح آزمائے جائیں گے، جس کے بعد یہ اپنی اوّلین آزمائشی پروازیں کرے گا جو متوقع طور پر 2028 سے 2030 کے درمیان ہوں گی۔

غرض ہر طرح کی چھان پھٹک کے بعد ہی اسے خلاء میں بھیجنے کےلیے حتمی شکل دی جائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔