نو مسلم آرزو فاطمہ نے والدین کے گھر جانے کی استدعا کردی

کورٹ رپورٹر  منگل 21 دسمبر 2021
عدالت نے سندھ حکومت اور دیگر فریقین کو بھی نوٹس جاری کردیئے ۔ فوٹو : فائل

عدالت نے سندھ حکومت اور دیگر فریقین کو بھی نوٹس جاری کردیئے ۔ فوٹو : فائل

 کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے اسلام قبول کرکے پسند کی شادی کرنے سے متعلق آرزو فاطمہ کی والدین کے گھر جانے کی درخواست پر اسے طلب کرتے ہوئے سندھ حکومت اور دیگر فریقین کو بھی نوٹس جاری کردیئے۔

جسٹس کے کے آغا کی سربراہی میں اسلام قبول کرکے پسند کی شادی کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی، نو مسلم لڑکی آرزو فاطمہ نے والدین کے گھر جانے کی استدعا کردی، آروز فاطمہ شلیٹر ہوم کے ذریعے عدالت سے رجوع کرلیا۔

دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ عدالت نے آروز فاطمہ کو کم عمری میں شادی ثابت ہونے پر 2 نومبر 2020 کو شیلٹر ہوم بھیجا تھا، اب آروز فاطمہ شیلٹر ہوم سے والدین کے ساتھ جانا چاہتی ہے، عدالت نے آج آروز فاطمہ کو طلب کرلیا۔

یہ بھی پڑھیں :نومسلم آرزو فاطمہ کا والدین کے ساتھ جانے سے پھر انکار

جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیئے ہم آرزو فاطمہ کو سن کر فیصلہ کریں گے، عدالت نے سندھ حکومت اور دیگر فریقین کو بھی نوٹس جاری کردیئے۔

واضح رہے آرزو فاطمہ نے اسلام قبول کرکے علی اظہر نامی شہری سے پسند کی شادی کی تھی، سندھ میں 18 سال سے کم عمر میں شادی کرنا جرم ہے جب کہ آروز فاطمہ نے پہلے اپنے والدین کے ساتھ جانے سے انکار کردیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔