بھارت کیخلاف پاکستانی کرکٹ ٹیم کی جیت کا جشن کشمیری طلبہ 3 ماہ سے رہائی کے منتظر

جیت کا جشن منانے والے تینوں کشمیری طلبہ کی ضمانت کے لیے ان کے خاندان جدوجہد کر رہے ہیں


ویب ڈیسک February 17, 2022
وحیدہ کا کہنا ہے کہ ان کے شوہر معذور ہیں اور اپنے بچوں کی تعلیم کو یقینی بنانے کے لیے بڑھئی کا کام کرتی ہیں—فوٹو: الجزیرہ

RAWALPINDI: پاکستانی کرکٹ ٹیم کی بھارت کے خلاف جیت کا جشن منانے پر 3 ماہ سے زیادہ جیل میں موجود 3 کشمیری طلبہ کے اہل خانہ اپنے بچوں کی رہائی کے لیے جدوجہد کررہے ہیں۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ارشد یوسف، عنایت الطاف اور شوکت احمد گنائی کو گزشتہ اکتوبر میں شمالی شہر آگرہ میں 'بھارت کے خلاف' واٹس ایپ پیغامات بھیجنے پر بغاوت کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جس کے چند دن بعد پاکستان نے ٹی 20 ورلڈ کپ کرکٹ میچ میں بھارت کو شکست دی تھی۔

جیت کا جشن منانے والے تینوں کشمیری طلبہ کی ضمانت کے لیے ان کے خاندان جدوجہد کر رہے ہیں۔

مزیدپڑھیں: کرکٹ ڈپلومیسی میں ایک نئی سفارتی جنگ

مقبوضہ کشمیر کے ضلع بڈگام سے تعلق رکھنے والے عنایت الطاف کی والدہ وحیدہ نے کہا کہ میرے بیٹے کو صرف کرکٹ پسند تھی، انہیں سیاست جیسی کسی اور چیز میں کبھی دلچسپی نہیں تھی، عنایت الطاف ہمیشہ اپنی پڑھائی اور اپنے کھیل کے بارے میں فکر مند رہتا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ہمیں گزشتہ سال 27 اکتوبر کو سوشل میڈیا سے کرکٹ میچ سے متعلق پوسٹ پر عنایت الطاف کی گرفتاری کے بارے میں معلوم ہوا، ہم نہیں جانتے کہ کیا کرنا ہے، ہم نے حکومت سے سینکڑوں درخواستیں کی ہیں کہ وہ انہیں اپنا سمجھیں اور انہیں معاف کر دیں۔

وحیدہ کا کہنا ہے کہ ان کے شوہر معذور ہیں اور اپنے بچوں کی تعلیم کو یقینی بنانے کے لیے بڑھئی کا کام کرتی ہیں۔

ادھر مسلم مخالف تعصب کے لیے مشہور اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے خبردار کیا کہ ان لوگوں کے خلاف بغاوت کا مقدمہ ہوگا جنہوں نے بھارت کے خلاف پاکستانی کرکٹ ٹیم کی جیت کا جشن منایا۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں پاکستانی ٹیم کی جیت پردوسرے دن بھی جشن

واضح رہے کہ ان پر 'سائبر کرائم کے تحت دہشت گردی، بغاوت، مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے اور عوام کے لیے خطرے پر مبنی بیانات دینے' کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

ان کی ضمانت کی سماعت کم از کم 8 بار ملتوی کر دی گئی ہے۔ ان کے اہل خانہ نے کہا کہ انہوں نے اتر پردیش حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کے خلاف مقدمات ختم کر دیں اور 'ان کی غلطی کے لیے انہیں معاف کر دیں'۔

مقبول خبریں