صحافی تنظیموں اور ایچ آرسی پی نے پیکا آرڈیننس کی مخالفت کردی

ویب ڈیسک  اتوار 20 فروری 2022
 ایکٹ میں انتہائی عجلت کا مظاہرہ اور اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے دی گئی تجاویز کو بھی نظر انداز کیا گیا، صحافی تنظیمیں—فائل فوٹو

ایکٹ میں انتہائی عجلت کا مظاہرہ اور اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے دی گئی تجاویز کو بھی نظر انداز کیا گیا، صحافی تنظیمیں—فائل فوٹو

 کراچی: صحافی تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی اور ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان نے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے آرڈیننس کو مسترد کردیا۔

صحافی تنظیموں پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے)، آل پاکستان نیوزپیپرز سوسائٹی (اے پی این ایس)، کونسل آف پاکستان نیوزپیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای)،  پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) اور  ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز (ایمینڈ) پر مبنی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے الیکٹرونک کرائم ایکٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایکٹ میں انتہائی عجلت کا مظاہرہ اور اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے دی گئی تجاویز کو بھی نظر انداز کیا گیا۔

جوائنٹ ایکشن کمیٹی  نے کہا کہ صدارتی آرڈیننس کے ذریعے تنقیدی اور تعمیری آوازوں کو دبانے کے لیے کی گئی ترامیم کو یکسر مسترد کرتے ہیں، ایسی کوئی بھی ترامیم ، قانون یا آرڈیننس جس میں آزادی اظہار کو دبانے کی کوشش کی جائے گی اس کے خلاف ہر فورم پر آواز اٹھائی جائے گی۔

ایچ آر سی پی کا اظہارِ مذمت 

علاوہ ازیں ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان (ایچ آر سی پی) نے مجوزہ پیکا آرڈیننس کو غیر جمہوری قرار دیا اورالیکشن ایکٹ میں ترمیم پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

ایچ آر سی پی نے کہا کہ مجوزہ قوانین میں ریاست پرتنقید کرنے والوں کی جیل مدت 2 سے 5 سال کردی گئی اور تنقید کو ناقابل ضمانت فعل قراردیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ مجوزہ قانون سازی کو غیرجمہوری ہےجس کے ذریعے حکومت اور ریاستی اداروں کے ناقدین کو نشانہ بنایا جائے گا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔