تحریک عدم اعتماد: ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے متحدہ اپوزیشن سے معاہدے کی توثیق کردی

ویب ڈیسک  بدھ 30 مارچ 2022
ایم کیوایم نے اپوزیشن کی حمایت کا فیصلہ کرلیا فوٹو:فائل

ایم کیوایم نے اپوزیشن کی حمایت کا فیصلہ کرلیا فوٹو:فائل

 اسلام آباد: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے طویل مشاورت اور معاہدہ تیار ہونے کے بعد اپوزیشن کی حمایت کا فیصلہ کرلیا۔ اس کےبعد تحریکِ عدم اعتماد کے ضمن میں اپوزیشن کا پلڑا واضح طور پر بھاری ہوگیا ہے۔ 

ایم کیوایم پاکستان اور اپوزیشن کے درمیان تحریری معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کو دو حصوں یعنی  وفاقی اور صوبائی سطح پر بنایا گیا ہے۔

اس ضمن میں ایک معاہدہ طے کیا گیا ہے جس کی ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے توثیق کرکے خالد مقبول صدیقی کو ہر فیصلے کا اختیار دے دیا۔ ایم کیوایم رہنما نسرین جلیل نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جس معاہدے کو ایم کیو ایم اور متحدہ اپوزیشن نے طے کیا ہے اس کی توثیق کردی۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے بھی معاہدے کی توثیق کردی۔ ایم کیوایم نے باضابطہ طور پر اپوزیشن کا ساتھ دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

رات ڈھائی بجے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنی ٹویٹ میں کہا ہے کہ متحدہ اپوزیشن اور ایم کیو ایم کے درمیان معاہدہ ہوچکا ہے۔

عین بلاول بھٹو زرداری کی ٹویٹ کے بعد ، ایم کیوایم رہنما فیصل سبزواری نے بھی اپنی ٹویٹ میں اس کی تصدیق کی ہے۔ جس میں انہوں نے آج شام چار بجے پریس کانفرنس میں اس کے باضابطہ اعلان کا ذکر کیا ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان اور اپوزیشن کی جانب سے معاہدے پر دستخط کے لیے حزبِ اختلاف کے تمام اہم سربراہ موجود تھے، اپوزیشن کی جانب سے آصف  علی زرداری، شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان نے دستخط کئے۔

ذرائع کے مطابق اس معاہدے کو حتمی نتیجے پر پہنچانے کے لیے اپوزیشن کا ایک بڑا وفد پارلیمنٹ لاجز پہنچا تھا، جس میں خواجہ آصف، سعد رفیق، نوید قمر، شیری رحمان، اختر مینگل، مولانا غفور حیدری، وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ، مرتضی وہاب، سعید غنی سمیت دیگر شامل تھے۔

اپوزیشن رہنما مولانا فضل الرحمان، شہباز شریف اور آصف علی زرداری بطور ضامن معاہدے پر دستخط کئے اور بلاول بھٹو زراداری بھی موجود تھے۔

مزید پڑھیں: ایم کیو ایم تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر ملکی مفاد میں فیصلہ کرے گی، فروغ نسیم

ذرائع نے بتایا کہ ایم کیو ایم کو اپوزیشن نے یقین دلایا ہے کہ ان کے تین اہم مطالبات جھوٹے مقدمات کی واپسی، لاپتا افراد کی بازیابی اور بند دفاتر کھولنے پر جلد مرحلہ وار عمل در آمد شروع کردیا جائے گا جبکہ سندھ کے شہری علاقوں میں بلدیاتی اداروں میں ایم کیو ایم کے ایڈمنسٹیٹرز کی تقرری فوری کی جائے گی جبکہ  سندھ لوکل گورنمٹ آرڈیننس میں قانونی طور پر تبدیلیاں کی جائیں گی۔

اس سے قبل ایم کیو ایم کی اعلی قیادت سے حکومتی وفد نے  پرویز خٹک کی سربراہی میں ملاقات  ہوئی جس میں علی زیدی اور گورنر سندھ بھی شامل تھے، یہ ملاقات صرف 10 منٹ جاری رہی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔