کرناٹک میں انتہا پسند ہندوؤں نے گائے کے گوشت کی فروخت پر پابندی لگادی

ویب ڈیسک  جمعـء 1 اپريل 2022
پولیس نے بجرنگ دل کے 6 کارکنان کو حراست میں لے لیا، فوٹو: فائل

پولیس نے بجرنگ دل کے 6 کارکنان کو حراست میں لے لیا، فوٹو: فائل

بنگلورو: بھارتی ریاست کرناٹک میں طالبات کے حجاب پر پابندی اور ہندو فیسٹیول میں مسلم دکانداروں کو کاروبار سے روکے جانے کے بعد انتہا پسند ہندوؤں کے جتھے نے گائے کے گوشت کی فروخت بھی بند کروا دی۔ 

بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست کرناٹک میں بجرنگ دل کے کارکنان نے سپر اسٹور پر گائے کے گوشت کی فروخت کو روک دیا جب کہ ایک ہوٹل میں حلال گوشت کے پکوان پر ویٹرز کے ساتھ مارپیٹ بھی کی۔

گائے کے گوشت کی فروخت کے خلاف ان پُرتشدد واقعات کا آغاز کرناٹک کے دارالحکومت میں ہندوؤں کی انتہا پسند جماعت کے رہنماؤں کی ایک مہم کے بعد ہوا۔ بجرنگ دل کے رہنماؤں نے بازاروں میں جاکر گائے کے گوشت کی فروخت کے خلاف تقاریر کیں اور مسلم دکانداروں کو ڈرایا دھمکایا۔

انتہا پسند ہندو جماعت کے کارکنان نے پمفلٹس بھی تقسیم کیے جس میں گائے کے گوشت کی فروخت پر پابندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ پولیس نے مسلم تاجروں کے مطالبے پر بجرنگ دل کے 6 کارکنان کو حراست میں لے لیا۔

واضح رہے کہ کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں طالبات کے حجاب پہننے پر پابندی عائد کردی گئی تھی جس کے بعد مسلم تاجروں کو ہندو فیسٹیول میں اسٹالز لگانے سے روک دیا گیا تھا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔