- آصف زرداری پر الزام، شیخ رشید کی درخواستِ ضمانت پر فیصلہ محفوظ
- لاہور ہائیکورٹ نے توشہ خانہ افسر کا جواب مسترد کردیا
- کے پی اسمبلی الیکشن کروانے کی درخواست، حکومت اور الیکشن کمیشن سے جواب طلب
- عمران خان نااہلی کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کا لارجر بینچ تشکیل
- پرویز مشرف کی نماز جنازہ ادا کردی گئی
- نیب ترامیم سے کن کن کیسز کو فائدہ پہنچا؟سپریم کورٹ
- آپریشن نہ کروانے والے ٹرانس جینڈرز شناختی کارڈ میں جنس تبدیل کراسکیں گے
- شاداب نے کپتان بابراعظم کو شادی کا مشورہ دیدیا
- کراچی بلدیاتی الیکشن؛ الیکشن کمیشن نے نتائج میں فرق پر پریزائیڈنگ افسران کو طلب کرلیا
- فرانس کے ایک گھر میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی؛ ماں اور7 بچے ہلاک
- کراچی میں 12 فروری کے بعد درجہ حرارت میں کمی کا امکان
- حکومت نے آل پارٹیز کانفرنس پھر موخر کردی
- مزاروں پر کروڑوں کی آمدن کا کوئی حساب کتاب نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- شام میں زلزلے سے خطرناک قیدیوں کی جیل تباہ؛ 20 داعش جنگجو فرار
- حج کے لیے پیدل سفر کرنیوالا بھارتی نوجوان شہاب چتور پاکستان پہنچ گیا
- بار بار انتخابات سے ملک میں انتشار ہوگا، الیکشن پہلے بھی ملتوی ہوتے رہے، سعد رفیق
- ’’بھارتی ٹیم پاکستان نہیں جائے گی لیکن پاکستان ورلڈکپ کھیلنے ہندوستان آئے گا‘‘
- توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس؛ عمران خان پر فرد جرم عائد نہ ہو سکی
- احتساب عدالت؛ وزیراعظم کے داماد کی عبوری ضمانت میں توسیع
- تباہ کن زلزلہ؛ آرمی چیف کی ہدایت پر پاک فوج کے 2 امدادی دستے ترکیہ روانہ
فارن فنڈنگ کیس؛ باہر سے پیسہ آیا ہے لیکن ممنوعہ فنڈنگ کا الزام غلط ہے، وکیل تحریک انصاف

امریکا سے آنے والے پیسے کو غیرملکی فنڈنگ قرار دیا گیا، وکیل تحریک انصاف
اسلام آباد: تحریک انصاف کے وکیل انور منصور نے فارن فنڈنگ کیس میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ باہر سے پیسہ آیا ہے لیکن ممنوعہ فنڈنگ کا الزام غلط ہے، امریکا سے آنے والے پیسے کو غیرملکی فنڈنگ قرار دیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کی سماعت ہوئی۔ تحریک انصاف کے وکیل انور منصور نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ غیرملکی حکومت، ملٹی نیشنل یا مقامی کمپنیوں سے فنڈ نہیں لئے جا سکتے، پاکستان سے باہر رجسٹرڈ کمپنی کو مقامی کمپنی نہیں کہا جا سکتا، پی پی او قانون کے مطابق ملٹی نیشنل اور مقامی کمپنیوں سے فنڈنگ پر ممانعت ہے، الیکشن ایکٹ میں قرار دیا گیا کہ کسی بھی غیرملکی ذرائع سے فنڈنگ لینا ممنوع ہے، لیکن مقامی کمپنیوں سے فنڈنگ پر پابندی ختم کر دی گئی۔
ممبر سندھ نثار درانی نے پوچھا کہ کیا آپ یہ تسلیم کر رہے ہیں کہ غیرملکی فنڈنگ ہوئی ہے؟۔
وکیل پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ کسی ممنوعہ ذرائع سے کوئی فنڈنگ نہیں لی، باہر سے پیسہ آیا ہے لیکن ممنوعہ فنڈنگ کا الزام غلط ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فارن فنڈنگ کیس؛ پی ٹی آئی نے اپنے 11 رہنماؤں کے اکاؤنٹس کو غیر قانونی قرار دے دیا، اکبر ایس بابر
انور منصور نے کہا کہ کبھی کسی سنگھ اور امیتا سیٹھی سے فنڈنگ کا الزام لگایا جاتا ہے، کیا پاکستان میں ہندو سکھ اور عیسائی نہیں رہتے؟ اگر فنڈ دینے والے غیرملکی ہیں تو اکبر بابر اپنا الزام شواہد کیساتھ ثابت کریں، ہم نے کسی بھارتی شہری سے کوئی فنڈنگ نہیں لی، لیکن کسی ہندو شہری نے دوہری شہریت حاصل کی تو کیا وہ غیرملکی ہوگیا؟ باہر کی کسی کمپنی سے فنڈ آنا ممنوعہ نہیں ہوگا، امریکہ سے آنے والے پیسے کو غیرملکی فنڈنگ قرار دیا گیا، بیرون ملک سے جتنا پیسہ بھی آیا سب ظاہر کیا گیا۔
انور منصور نے کہا کہ دوہری شہریت کے حامل افراد بھی پاکستانی شہری ہی کہلاتے ہیں، اسکروٹنی کمیٹی نے پی پی او قانون کے سیکشن 6 کی غلط تشریح کی، پی پی او میں کسی بھی غیرملکی ذرائع سے فنڈنگ لینے پر پابندی نہیں،اسکروٹنی کمیٹی نے رپورٹ جس قانون کے تحت بنائی اس کا وجود ہی نہیں، الیکشن ایکٹ کی متعلقہ شق کو پی پی او قانون ظاہر کرکے رپورٹ بنائی گئی۔
الیکشن کمیشن نے دلائل سننے کے بعد مزید سماعت 19 اپریل تک ملتوی کر دی۔
سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے درخواست گزار اکبر ایس بابر نے کہا کہ پی ٹی آئی نے 11 اکاؤنٹس سے لاتعلقی کا اظہار کیا، چار خفیہ اکاؤنٹ میں ہنڈی اور دیگر ذرائع سے پیسہ آیا، تحریک انصاف نے سراسر جھوٹ بولا، 11 میں سے 2 اکاؤنٹ کے دستاویزی ثبوت آ گئے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔