- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت، سابق ایس پی کلفٹن براہ راست ملوث ہونے کا انکشاف
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
- خیبر پختونخوا میں بیوٹی پارلرز اور شادی ہالوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا فیصلہ
- سعودی عرب میں قرآنی آیات کی بے حرمتی کرنے والا ملعون گرفتار
- سائنس دان سونے کی ایک ایٹم موٹی تہہ ’گولڈین‘ بنانے میں کامیاب
- آسٹریلیا کے سب سے بڑے کدو میں بیٹھ کر شہری کا دریا کا سفر
- انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
- ڈی آئی خان میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے بچی سمیت 4 کسٹم اہلکار جاں بحق
- سینیٹر مشاہد حسین نے افریقا کے حوالے سے پاکستان کے پہلے تھنک ٹینک کا افتتاح کردیا
- گوگل نے اسرائیل کیخلاف احتجاج کرنے والے 28 ملازمین کو برطرف دیا
- آپریشن رجیم میں سعودی عرب کا کوئی کردار نہیں، عمران خان
- ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے، صدر مملکت
- سعودی سرمایہ کاری میں کوئی لاپرواہی قبول نہیں، وزیراعظم
- ایرانی صدر کا دورہِ پاکستان اسرائیل کے پس منظر میں نہ دیکھا جائے، اسحاق ڈار
- آدھی سے زائد معیشت کی خرابی توانائی کے شعبے کی وجہ سے ہے، وفاقی وزیر توانائی
- کراچی؛ نامعلوم مسلح ملزمان کی فائرنگ سے 7بچوں کا باپ جاں بحق
- پاک بھارت ٹیسٹ سیریز؛ روہت شرما نے دلچسپی ظاہر کردی
بچوں میں جگر کی پراسرار بیماری پھیلنے لگی
برطانیہ، اسکاٹ لینڈ، آئرلینڈ اور ویلز میں بچوں میں نامعلوم جگر کی سوزش پھیلتی جارہی ہے جس کی وجہ سے اُن میں جگر کا ٹرانسپلانٹ کرنا پڑرہا ہے۔
برطانوی ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی (UKHSA)، پبلک ہیلتھ اسکاٹ لینڈ، پبلک ہیلتھ ویلز اور شمالی آئرلینڈ پبلک ہیلتھ ایجنسی جنوری سے بچوں میں اچانک شروع ہونے والی جگر کی سوزش میں اضافے کی تحقیقات کررہے ہیں۔
محکمہ صحت کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ 10 سال سے کم عمر بچوں میں جگر کی سوزش کی تحقیقات کی جا رہی ہیں جن کی تعداد 108 ہو گئی ہے۔
اداروں نے یہ بھی کہا کہ وہ معاملات میں اضافے کے پیچھے ممکنہ وجوہات کی تحقیقات کر رہے ہیں تاہم اس پراسرار بیماری کا کوویڈ 19 ویکسین سے کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ متاثرہ بچوں میں سے کسی کو بھی ویکسین نہیں لگائی گئی۔
علاوہ ازیں تحقیقات، بشمول مریضوں کی حاصل کردہ معلومات ایڈینووائرس کے ایک گروپ کی طرف اشارہ کرتی ہیں جو کہ 77 فیصد مثبت ایڈینو وائرس ٹیسٹ سے ثابت ہوتا ہے۔
تاہم ماہرین کا کہنا تھا کہ اڈینووائرس سے ایسی بیماری کا مشاہدہ معمول کی بات نہیں ہے جس کے لیے دوسرے ممکنہ عوامل جیسے کہ کوویڈ 19 یا ماحولیاتی تبدیلی اور ایسے ہی دیگر انفیکشن پر بھی غور کیا جارہا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔