پی ٹی آئی کا چیف الیکشن کمشنر اور ممبر سندھ نثار درانی کیخلاف ریفرنس لانے کا اعلان

ویب ڈیسک  بدھ 11 مئ 2022
پاکستان میں سیاسی بحران الیکشن کمشن کی وجہ سے ہے، فواد چوہدری۔ فوٹو : فائل

پاکستان میں سیاسی بحران الیکشن کمشن کی وجہ سے ہے، فواد چوہدری۔ فوٹو : فائل

 اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ اور ممبر سندھ نثار درانی کے خلاف ریفرنس لانے کا فیصلہ کر لیا۔

میڈیا سے گفتگو میں پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ ملک کا نظام متوازن کرنے کا کام اداروں کا ہوتا ہے اور بد قسمتی سے پاکستان میں سیاسی بحران چل رہا ہے جس کی وجہ الیکشن کمشن ہے، عمران خان اور پی ٹی آئی کا چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمشن پر اعتماد نہیں ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر ن لیگ میں عہدہ لے لیں اگر مناسب سمجھیں، یہ الیکشن کمشن پاکستان کی 17 فیصد آبادی کا نمائندہ نہیں ہے اور پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان اس بارے میں کہیں بار بول چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمشن کے خلاف قانونی کارروائی کرنے جا رہے ہیں، چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ریفرنس لانے کا فیصلہ کر رہے ہیں اور فیصل واوڈا ریفرنس دائر کریں گے۔ اوور سیز پاکستانیوں سے ووٹ چھینے کی کوشش کی جارہی ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ آج ڈالر 190 روپے پر چلا گیا ہے، پاکستان کی معشیت تباہ ہو چکی ہے اور پاکستان کی معیشت کا حال وہ ہوگا کو سری لنکا کا ہوا ہے۔

مبر سندھ نثار درانی کے خلاف ریفرنس دائر

دوسری جانب، پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کے مبر سندھ نثار درانی کے خلاف ریفرنس دائر کر دیا، ریفرنس آرٹیکل 209 کے تحت سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر کیا گیا۔

ریفرنس کے متن کے مطابق نثار درانی آرٹیکل 215-16 کے تحت مس کنڈکٹ کے مرتکب ہوئے ہیں، آرٹیکل 216 کے تحت  چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کسی اور ادارے کا عہدہ نہیں سنبھال سکتے۔

نثار درانی سندھ حکومت کے لاء کالج حیدرآباد کے پرنسپل ہیں، نثار درانی کو 31 دسمبر 2021 کو لاء کالج کے پرنسپل کے عہدے میں تین سال توسیع کی گئی جبکہ ریفرنس کے ساتھ پرنسپل کے عہدے پر تین سالہ توسیع کا نوٹیفکیشن بھی لف کیا گیا۔

نثار درانی نے لاء کالج حیدرآباد کے پرنسپل کے عہدے سے استعفیٰ نہیں دیا اور آئین کے مطابق سرکاری عہدے پر فائز شخص کو ئی دوسرا عہدہ نہیں رکھ سکتا۔

ریفرنس کے مطابق نثار درانی نے جان بوجھ کر آرٹیکل 214-15 کی خلاف ورزی کی ہے اور ممبر سندھ جوڈیشل کوڈ آف کنڈکٹ کے بھی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔ فیصل واوڈا نے سپریم جوڈیشل کونسل سے نثار درانی کو عہدے سے  ہٹانے کی استدعا بھی کی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔