بابرغوری جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

تمام الزامات غلط ہیں، کیسز کا سامنا کروں گا، والدہ کی عیادت کے لیے پاکستان آیا ہوں، رہنما ایم کیو ایم


ویب ڈیسک July 05, 2022
ایم کیو ایم رہنما کو وطن واپسی پر گزشتہ روز کراچی ائرپورٹ سے گرفتار کیا گیا (فوٹو فائل)

کراچی: پولیس نے ایم کیو ایم کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر بابر غوری کو عدالت میں پیش کرکے ان کا 12 جولائی تک ریمانڈ حاصل کرلیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق بابر غوری کو وطن واپسی پر گزشتہ روز کراچی ائرپورٹ سے گرفتار کیا گیا۔ وہ متعدد کیسز میں نیب کو مطلوب ہیں۔ آج پولیس نے انہیں اشتعال انگیز تقریر کے مقدمے میں عدالت میں پیش کیا۔ پیشی کے دوران پولیس نے انسداد دہشت گردی کی منتظم عدالت کو بتایا کہ مقدمے کے مفرور ملزم بابر غوری پر اشتعال انگیز تقریر پر تالیاں بجانے کا الزام ہے۔

پولیس کے مطابق مقدمے میں فیصل سبزواری سمیت 30 ملزمان شامل ہیں، جن میں نسرین جلیل، حیدر عباس رضوی، رضا ہارون، سیف یار خان، ریحان ہاشمی، خواجہ اظہار، ڈاکٹر فاروق ستار، رشید گوڈیل، رؤف صدیقی، وسیم اختر، خالد مقبول صدیقی، قمر منصور اور دیگر بھی نامزد ہیں۔

مقدمہ رمضان نامی شخص کی مدعیت میں 2015ء میں سپر ہائی وے صنعتی ایریا تھانے میں درج کیا گیا تھا، جس کے مطابق ملزمان نے پاکستان کے کروڑوں عوام کا دل دکھایا، بانی ایم کیو ایم ہڑتالیں اور دو قومی نظریے کے خلاف اکسارہے تھے۔

دوران سماعت وکیل شبیر شاہ نے عدالت کو بتایا کہ ضمانت حاصل کرنے باوجود بھی بابر غوری کو گرفتار کیا گیا۔ بابر غوری نے نیب ریفرنس میں حفاظتی ضمانت حاصل کر رکھی تھی، جس پر عدالت نے نیب اور ایف آئی اے کو بابر غوری کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔

عدالت نے نیب ریفرنس اور منی لانڈرنگ کیس میں حفاظتی ضمانت میں 9 دن کی توسیع کرتے ہوئے بابر غوری کو 9 دن کے اندر ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔

دوران سماعت بابر غوری نے ادویات فراہم کرنے کی استدعاکرتے ہوئے کہا کہ میں بیمار ہوں، مجھے ادویات فراہم کرنے کا حکم دیا جائے، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کو مکمل طبی سہولیات دی جائیں گی۔ عدالت نے بابر غوری کو ادویات اور دیگر طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔

بعد ازاں عدالت نے بابر غوری کو 12 جولائی تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ۔

یہ خبر بھی پڑھیے: ایم کیو ایم کے خود ساختہ جلا وطن رہنما بابر غوری کا پاکستان واپسی کا فیصلہ

سماعت سے قبل بابر غوری نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالتوں میں پیش ہوکر کیسز کا سامنا کروں گا۔ جب یہ کیس بنا، میں پاکستان میں موجود ہی نہیں تھا۔ میں والدہ کی عیادت کے لیے پاکستان آیا ہوں۔ اگر میں غلط ہوتا تو میں واپس نہیں آتا۔ انہوں نے کہا کہ تمام الزامات غلط ہیں۔ صولت مرزا کے تمام الزامات کو مسترد کرتا ہوں۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ ایم کیو ایم کے خود ساختہ جلا وطن رہنما اور سابق وفاقی وزیر پورٹ اینڈ شپنگ بابر غوری نے عدالتی مقدمات کا سامنا کرنے کے لیے پاکستان واپس آنے کا فیصلہ کیا تھا۔

سابق وفاقی وزیر پورٹ اینڈ شپنگ بابر غوری نے وطن واپسی پر گرفتاری سے بچنے کے لیے عدالت میں ضمانت کے لیے درخواست دائر کی تھی، جس پر عدالت نے 5 جولائی تک حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں متعلقہ کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی تھی۔

بعد ازاں بابر غوری کی جانب سے کراچی واپسی کے اعلان پر پولیس اور تحقیقاتی اداروں نے اُن کی گرفتاری کی تیاریاں شروع کردیں تھیں۔ اس وقت ذرائع نے بتایا تھا کہ سکیورٹی اداروں نے بابر غوری کی خلاف اہم ریکارڈ حاصل کرلیا ہے۔

سکیورٹی اداروں نے صولت مرزا کی جے آئی ٹی کی روشنی میں نئے مقدمات قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جے آئی ٹی کے مطابق کے ای ایس سی کے ایم ڈی شاہد حامد قتل کی ہدایت بابر غوری کے ذریعے دی گئیں۔

واضح رہے کہ سابق وفاقی وزیر برائے پورٹ اینڈ شپنگ بابر غوری 2015ء سے بیرون ملک مقیم تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں