- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
- کراچی: ڈکیتی کا جن قابو کرنے کیلیے پولیس کا ایکشن، دو ڈاکو ہلاک اور پانچ زخمی
- کرپٹو کے ارب پتی ‘پوسٹربوائے’ کو صارفین سے 8 ارب ڈالر ہتھیانے پر 25 سال قید
- گٹر میں گرنے والے بچے کی والدہ کا واٹر بورڈ پر 6 کروڑ ہرجانے کا دعویٰ
- کرپٹو کرنسی فراڈ اسکینڈل میں سام بینک مین فرائڈ کو 25 سال قید
- کراچی، تاجر کو قتل کر کے فرار ہونے والی بیوی آشنا سمیت گرفتار
- ججز کے خط کی انکوائری، وفاقی کابینہ کا اجلاس ہفتے کو طلب
- امریکا میں آہنی پل گرنے کا واقعہ، سمندر سے دو لاشیں نکال لی گئیں
- خواجہ سراؤں نے اوباش لڑکوں کے گروہ کے رکن کو پکڑ کر درگت بنادی، ویڈیو وائرل
- پی ٹی آئی نے ججز کے خط پر انکوائری کمیشن کو مسترد کردیا
- عدالتی امور میں ایگزیکٹیو کی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، فل کورٹ اعلامیہ
- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
ایران میں مھسا امینی کی زیرحراست ہلاکت پر ہنگامے؛ ہلاکتیں 36 ہوگئیں
تہران: ایران میں حجاب نہ کرنے کے الزام میں پولیس کے زیر حراست قتل پر ایران بھر میں پُرتشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جس میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 36 تک جا پہنچی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی حکومت کا کہنا ہے کہ 7 روز سے جاری پُرتشدد مظاہروں اور احتجاج کے دوران ہلاک ہونے والوں کی تعداد 17 ہے جن میں سے سیکیورٹی فورس کے 5 اہلکار بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب نیویارک کی ایک غیر سرکاری تنظیم نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران میں چند روز سے جاری پُرتشدد مظاہروں اور احتجاج کے دوران ہلاک ہونے والوں کی تعداد 36 ہوگئی۔
یہ خبر پڑھیں : ایران میں حجاب نہ کرنے پر پولیس تشدد سے 22 سالہ لڑکی ہلاک
پُرتشدد مظاہروں کے باعث کئی شہروں میں انٹرنیٹ سروس بند ہیں اور متاثرہ علاقوں میں نفری بڑھادی گئی ہے جب کہ صدر ابراہیم رئیسی نے مھسا امینی کے قتل کی تحقیقات کا حکم بھی دیا ہے۔
خیال رہے کہ مھسا امینی کو ایرانی پولیس نے حجاب نہ کرنے پر حراست میں لیا تھا اور تین دن بعد طبیعت بگڑنے پر اسپتال منتقل کیا جہاں 16 ستمبر کو 22 سالہ لڑکی نے اسپتال میں دم توڑ دیا۔
ایرانی پولیس نے تشدد کا الزام مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مھسا امینی کو دل کا دورہ پڑا تھا جس کے باعث انھیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا۔
مھسا امینی کے اہل خانہ نے الزام عائد کیا تھا کہ 22 سالہ لڑکی کو پولیس نے دوران حراست تشدد کا نشانہ بنایا جس پر وہ کومہ میں چلی گئی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔