سارہ قتل کیس میں سینئر صحافی ایاز امیر کو بری کرنے کا حکم

ویب ڈیسک  منگل 27 ستمبر 2022
عدالت نے کہا کہ ایاز امیر کے خلاف ابھی تک کوئی ثبوت نہیں ، کیس سے ڈسچارج کیا جاتا ہے۔

عدالت نے کہا کہ ایاز امیر کے خلاف ابھی تک کوئی ثبوت نہیں ، کیس سے ڈسچارج کیا جاتا ہے۔

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے ایاز امیر کو بری کرنے کا حکم دے دیا۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں کینڈین نژاد پاکستانی شہری سارہ قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ ملزم ایاز امیر کو عدالت میں پیش کیا گیا۔

پولیس نے ایاز امیر کے مزید پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی۔

ملزم کے وکیل نے کہا کہ پولیس کے پاس ایاز امیر کے خلاف کوئی ثبوت نہیں، اس گھر سے ایاز امیر کا 35 سال سے کوئی تعلق نہیں، انہیں اس کیس سے ڈسچارج کریں۔

یہ پڑھیں : سینئر صحافی ایاز امیر کے بیٹے نے بیوی کو قتل کردیا

سرکاری وکیل نے بتایا کہ ابھی تک میں جو ثبوت ملا ہے وہ یہ کہ ایاز امیر اور بیٹے شاہ نواز کا واٹس ایپ کے ذریعے رابطہ ہوا ہے، شادی کے بعد چکوال میں مقتولہ کی موجودگی ثابت ہے، مقتولہ کے والدین کے پاس سارے ثبوت ہیں۔

عدالت نے مزید جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ایاز امیر کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے کہا کہ ایاز امیر کے خلاف ابھی تک کوئی ثبوت نہیں ، لہذا انہیں ڈسچارج کیا جاتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔