توہین عدالت کیس؛ عمران خان کا سپریم کورٹ کو کسی بھی یقین دہانی سے اظہار لاعلمی

ویب ڈیسک  پير 31 اکتوبر 2022
عمران خان نے توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ میں جواب جمع کرا دیا، تفصیلی جواب کیلئے مہلت بھی مانگ لی۔

عمران خان نے توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ میں جواب جمع کرا دیا، تفصیلی جواب کیلئے مہلت بھی مانگ لی۔

 اسلام آباد: عمران خان نے توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ میں جواب جمع کرا دیا۔

عمران خان نے جواب میں سپریم کورٹ کو کرائی گئی کسی بھی یقین دہانی سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی لیڈر شپ کی جانب سے میری طرف سے کرائی گئی کسی یقین دہانی کا مجھے علم نہیں، سپریم کورٹ کے ڈی چوک نہ آنے کے فیصلے کا بھی علم نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ کا حکم نامہ جاری

انہوں نے کہا کہ عدلیہ کا احترام ہے اور سپریم کورٹ کے کسی حکم کی خلاف ورزی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

عمران خان نے تفصیلی جواب کیلئےعدالت سے 3 نومبر تک کی مہلت بھی مانگ لی۔

عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے بھی اپنا جواب جمع کراتے ہوئے یقین دہانی کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کردیا۔ انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ کے حوالے سے درخواست میں فریق تھا نہ توہین عدالت کیس میں، عمران خان اور تحریک انصاف کی وکالت بھی نہیں کر رہا تھا۔

فیصل چوہدری نے کہا کہ بابر اعوان نے اسد عمر کو عدالتی احکامات سے آگاہ کرتے ہوئے ہدایات لی تھیں، عدالت نے عمران خان سے ملاقات کا بندوبست کرنے کا حکم دیا جس پر انتظامیہ نے عمل نہیں کیا، حکومتی ٹیم سے ملنے کمشنر آفس گئے لیکن وہاں کوئی نہیں تھا، توہین عدالت کی درخواست پر جاری کاررروائی سے میرا نام حذف کیا جائے۔

ڈاکٹر بابر اعوان نے بھی اپنا جواب جمع کراتے ہوئے کہا کہ مقدمہ میں فریق نہیں تھا ، حکومتی وکیل کی جانب سے لگائے زبانی الزام کی کوئی حیثیت نہیں، عمران خان کا نام کسی وکیل نے لیا نہ ہی عدالتی حکم میں کہیں نام لکھا گیا ہے، 25 مئی کے عدالتی حکم میں پی ٹی آئی کی اعلی قیادت کا لفظ استعمال ہوا ہے۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں عمران خان سے جواب طلب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے مطابق پی ٹی آئی نے 25 مئی کے لانگ مارچ میں ریلی کو پر امن رکھنے کی یقین دہانی کروائی تھی، عمران خان اور اُن کے وکلا  نے یقین دہانی کرائی تھی کہ توڑ پھوڑ نہیں کی جائے گی ورنہ توہین عدالت ہوگی۔

چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ یقین دہانی عمران خان کی جانب سے وکلا نے کرائی تھی۔عمران خان کے بیان سے لگتا ہے انہیں عدالتی حکم سے آگاہ کیا گیا۔عمران خان کو کیا بتایا گیا اصل سوال یہ ہے۔وہ آکر عدالت کو واضح کردیں کس نے کیا کہا تھا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ بابر اعوان، فیصل چودھری نے عمران خان کی طرف سے یقین دہانی کروائی تھی کہ سڑکیں بلاک ہوں گی نہ مختص مقام سے آگے جائیں گے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ مناسب ہو گا حکومتی الزامات پر یقین دہانی کرانے والوں سے جواب مانگ لیں،  نوٹس میں یقین دہانی کا ذکر ہے لیکن تحریری طور پر کہاں ہے؟، تحریری مواد نہ ہوتو کسی کو بلانے کا فائدہ نہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔