- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
عمران خان پر حملہ؛ جے آئی ٹی کو کوئی خاطر خواہ کامیابی نہ مل سکی
لاہور: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر فائرنگ کے معاملے پر جے آئی ٹی کو کوئی خاطر خواہ کامیابی نہ مل سکی۔
ذرائع کے مطابق جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے سی ٹی ڈی چوہنگ میں ملزمان نوید ، وقاص اور ساجد سے 5بار تحقیقات کیں جبکہ جے آئی ٹی ٹیم 16، 17، 18، 19 نومبر اور گزشتہ رات بھی کمیشن کے سربراہ غلام محمود ڈوگر سمیت چار افسران سی ٹی ڈی ہیڈ کوارٹر گئی۔
آر پی او ڈی جی خان سید خرم علی شاہ ڈی جی خان میں ہونے کے باعث ٹیم کے ساتھ نہیں جاسکے تھے جبکہ ایک ممبر احسان اللہ چوہان ڈینگی بخار میں مبتلا ہونے کے باعث ٹیم کے ہمراہ نہیں تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی نے ملزم نوید، وقاص اور ساجد سے مختلف سوالات پوچھے، جس میں جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کو کوئی خاطر خواہ کامیابی نہ مل سکی۔
مزید پڑھیں: عمران خان پر قاتلانہ حملے کی جے آئی ٹی کا کام کرنے سے انکار
آئی جی پنجاب کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کنٹینر کے قریب 82 افسران و اہلکاروں کے بیانات قلمبند کرچکی ہے جس میں ایلیٹ فورس، پنجاب کانسٹیبلری اور مختلف اضلاع کے افسران و اہلکار شامل تھے۔
دوسری جانب جوائنٹ انوسٹیگیشن ٹیم نے ڈی پی او گجرات سے 4 اہم سوالات کا تحریری جواب مانگا ہے جس میں عمران خان حملہ کیس کی ایف آئی آر درج کرنے سے کس نے روکا؟، ملزم کی گرفتاری کے فوری بعد تھانے سے ویڈیو بیان کیسے اور کس کے کہنے پر جاری کیا گیا؟، ملزم کو 10 روز تک کہا رکھا گیا اور کس کس ادارے نے نوید سے تحقیقات کی؟، ہمیں پتا چلا ہے کہ ملزم نوید کا بیان آپ کے کہنے پر جاری کیا گیا سچ ہے یا جھوٹ تحریری طور پر بتائیں؟۔
ڈی پی او گجرات سید غضنفر شاہ نے جے آئی ٹی کو تا حال کوئی تحریری جواب نہیں دیا ہے جبکہ عدالت نے ذمہ دار کاتعین کرکے عدالت میں جواب کرنے کاحکم دے رکھا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔