- پختونخوا؛ مسلسل بارشوں کی وجہ سے کئی اضلاع میں 30 اپریل تک طبی ایمرجنسی نافذ
- پختونخوا؛ سرکاری اسکولوں میں کتب کی عدم فراہمی، تعلیمی سرگرمیاں معطل
- موٹر وے پولیس کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد
- شمالی کوریا کا کروز میزائل لیجانے والے غیرمعمولی طورپربڑے وارہیڈ کا تجربہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹی20 آج کھیلا جائے گا
- بابر کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کا مشورہ
- موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
- گیلپ پاکستان سروے، 84 فیصد عوام ٹیکس دینے کے حامی
- ایکسپورٹ فیسیلی ٹیشن اسکیم کے غلط استعمال پر 10کروڑ روپے جرمانہ
- معیشت2047 تک 3 ٹریلین ڈالر تک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وزیر خزانہ
- پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں نے سبسڈی مانگ لی
- پاکستان کی سعودی سرمایہ کاروں کو 14 سے 50 فیصد تک منافع کی یقین دہانی
- مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال، عالمی منڈی میں خام تیل 3 ڈالر بیرل تک مہنگا
- انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی پر محمد عامر کے ڈیبیو جیسے احساسات
- کُتا دُم کیوں ہلاتا ہے؟ سائنسدانوں کے نزدیک اب بھی ایک معمہ
- بھیڑوں میں آپس کی لڑائی روکنے کیلئے انوکھا طریقہ متعارف
- خواتین کو پیش آنے والے ماہواری کے عمومی مسائل، وجوہات اور علاج
- وزیر خزانہ کی چینی ہم منصب سے ملاقات، سی پیک کے دوسرے مرحلے میں تیزی لانے پر اتفاق
- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
نامعلوم مقام سے آنے والی گیما شعاؤں کی پُر اسرار بوچھاڑ
روم: سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ زمین سے ایک غیر معمولی اور انتہائی شدید غیرمرئی کی لہر ٹکرائی ہے جو ہماری کائنات کے متعلق ہماری سمجھ بوجھ میں اضافہ کرسکتی ہے۔
گزشتہ برس کے آخر میں سائنس دانوں نے زمین کی طرف آتی 50 سیکنڈ طویل توانائی کی لہروں یعنی گیما شعاعوں کی نشان دہی کی جو زمین کی جانب آرہی تھیں۔ گیما شعاعیں کائنات کی سب سے طاقتور شعاعیں ہوتی ہیں اور ان کو دو اقسام میں تقسیم کیا جاسکتا ہے ایک چھوٹی لہریں ہوتی ہیں جو دو سیکنڈ سے چھوٹی ہوتی ہیں اور دوسری طویل لہریں ہوتی ہیں جو دو سیکنڈ سے لے کر کئی منٹ کے درمیان ہوتی ہیں۔ ان گیما لہروں کا تعلق ان دونوں میں سے کسی میں بھی نہیں ہے۔
ان امواج کی نشاندہی کے بعد سائنسدانوں نے فوری طور پر کوشش کی کہ اس کا سرا تلاش کیا جائے جس سے ان امواج کے ماخذ یا سورس کا پتا لگایا جاسکے۔
تاہم، محققین ان لہروں کا ماخذ تلاش کرنے میں اب تک ناکام رہے ہیں۔ البتہ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ یہ لہریں ایک کِلو نووا سے آئی ہیں۔ کلو نووا تب وقوع پذیر ہوتے ہیں جب کوئی نیوٹرون ستارہ کسی دوسرے نیوٹرون ستارے یا بلیک ہول سے مل جاتے ہیں۔
محققین کے مطابق یہ گیما شعاعیں زمین سے 1.1 ارب نوری سالوں کے فاصلے پر موجود کسی اجنبی کہکشاں سے آئی ہیں۔ وہ کہکشاں ابھی نوعمر ہے اور اس میں ابھی ستارے تشکیل پا رہے ہیں۔
سائنس دانوں کی جانب سے تحقیق کی تفصیلات سائنسی جرنل نیچر میں شائع کی گئیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔