- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
- اُم المومنین سیّدہ عائشہؓ کے فضائل و محاسن
- معرکۂ بدر میں نوجوانوں کا کردار
- غزوۂ بدر یوم ُالفرقان
- ملکہ ٔ کاشانۂ نبوتؐ
- آئی پی ایل2024؛ ممبئی انڈینز، سن رائزرز حیدرآباد کے میچ میں ریکارڈز کی برسات
ٹی ٹی پی کو اگر افغانستان سے مدد ملی تو بہت برا ہوگا، وزیر خارجہ
واشنگٹن: وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) پاکستان کے لیے ریڈ لائن ہے اس کے خلاف سخت کارروائی کررہے ہیں۔
وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹی ٹی پی کو اگر افغانستان سے مدد یا سہولت فراہم کی گئی تو یہ پاکستان اورافغانستان کے تعلقات کے لیے برا ہوگا۔
انہوں نے کہ کہا افغان طالبان سے بات اب بھی کی جاسکتی ہے۔ ہم یہ واضح کرچکے ہیں کہ ٹی ٹی پی پاکستان کے لیے ریڈ لائن ہے اور ہم اپنی سرزمین پر ان کے خلاف سخت کارروائی کررہے ہیں۔
وزیرخارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ہم اپنے پڑوسی ملک سے توقع کرتے ہیں کہ وہ دہشتگرد گروپوں کے خلاف کارروائی کی نیت اور صلاحیت دکھائیں گے کیونکہ دہشت گردی صرف پاکستان کا مسئلہ نہیں ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان سے بات ضرور کرنا چاہیے ہے لیکن بات کرنے کا یہ مطلب نہیں کہ ہم ان کی پالیسی کی توثیق کرتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔