نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کی تقرری میں پارلیمانی کمیٹی ناکام، فیصلے کیلیے الیکشن کمیشن کا اجلاس طلب

ویب ڈیسک  جمعـء 20 جنوری 2023
(فوٹو: فائل)

(فوٹو: فائل)

 لاہور: پنجاب اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹی نگراں وزیر اعلیٰ کے تقرر پر متفق نہ ہوسکی جس کے بعد اب یہ فیصلہ الیکشن کمیشن کرے گا، اس ضمن میں ای سی پی نے اجلاس طلب کرلیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق نگران وزیر اعلی کے تقرر کیلیے بنائی جانے والی حکومتی اور اپوزیشن اراکین پر مشتمل 6 رکنی پارلیمانی کمیٹی کا  اسپیکر سبطین خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا، جس میں دونوں کی جانب سے پیش کردہ ناموں پر غور کیا گیا۔

دوران اجلاس متحدہ اپوزیشن کے ارکان اپنے دو نام میں سے کسی ایک کو ہی نگراں وزیر اعلیٰ کے لئے اصرار کرتے رہے جبکہ حکومتی ارکان نے احمد سکیھرا اور نوید اکرم چیمہ میں سے کسی ایک کو نگراں وزیر اعلیٰ تقرری کی تجویز دی۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کے نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کو چلنے نہیں دیں گے، پرویز الہیٰ

پارلیمانی کمیٹی کے اراکین میں کسی ایک نام پر اتفاق رائے نہ ہوسکا جس کے بعد اب اس معاملے کر رات کو الیکشن کمیشن کو بھیج دیا جائے گا۔ جس کے بعد الیکشن کمیشن محسن نقوی، احد چیمہ، نوید اکرم چیمہ اور احمد نواز سکھیرا میں سے کسی ایک کو نگران وزیر اعلی مقرر کرے گا۔

آئینی طور پر نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کی تقرری کے لیے الیکشن کمیشن کے پاس 48 گھنٹے کا وقت ہوگا۔

الیکشن کمیشن کا مشاورتی اجلاس طلب

دوسری جانب ذرائع نے بتایا ہک نگران وزیراعلی پنجاب کی تقرری کے معاملے پر الیکشن کمیشن نے مشاورتی اجلاس ہفتے کو طلب کرلیا، جس میں مشاورت کے بعد اتوار کی رات تک الیکشن کمیشن نگران وزیراعلیٰ پنجاب کے نام کا فیصلہ کر سکتا ہے۔

ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن دو دن میں آئین کے آٹیکل 224 اے کے تحت فیصلہ کرے کے نگراں وزیراعلیٰ کے نام کا نوٹی فکیشن جاری کرے گا اور پھر اس کی کاپی صدر، وزیراعظم، گورنر پنجاب کو بھیجی جائے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کا کام صرف نگران وزیر اعلی کی تقرری ہے۔ واضح رہے کہ نگران وزیراعلیٰ کی تقرری کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن کی قائم کردہ 6 رکنی کمیٹی میں کسی نام پر اتفاق نہیں ہوسکا اور نہ ہی اراکین  کسی نتیجے پر نہیں پہنچے تھے۔

حکومت نے نگران وزیراعلی پنجاب کیلئے حکومت نے نوید اکرم چیمہ اوراحمد نوازسکھیرا جبکہ اپوزیشن نے محسن نقوی اوراحد چیمہ کو نامزد کیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔