- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- ججز دھمکی آمیز خطوط، اسلام آباد ہائیکورٹ کا مستقبل میں متفقہ ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کراچی پہنچ گئے، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
- سعودیہ سے دیر آنے والی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
- بیوی کی ناک اور کان کاٹنے والا سفاک ملزم ساتھی سمیت گرفتار
- پنجاب میں پہلے سے بیلٹ باکس بھرے ہوئے تھے، چیئرمین پی ٹی آئی
ممکن ہے حملہ آور سرکاری گاڑی میں بیٹھ کر آیا ہو، سی سی پی او پشاور
پشاور: سی سی پی او پشاور کا کہنا ہے کہ ممکن ہے پولیس لائنز دھماکے کا حملہ آور کسی سرکاری گاڑی میں بیٹھ کر آیا ہو۔
ایکسپریس نیوز سے گفتگو میں سی سی پی او محمد اعجاز خان نے کہا کہ دھماکا بظاہر خود کش حملہ لگتا ہے۔ جائے وقوع سے مبینہ خودکش حملہ آور کا سر بھی ملا ہے۔ اس بات کا امکان ہے کہ حملہ آور کسی سرکاری گاڑی میں بیٹھ کر آیا ہو۔ سی ٹی ڈی کیس کی تفتیش کر رہی ہے۔
سی سی پی او پشاور نے مزید کہا کہ مسجد کی دیوار گرنے سے زیادہ نقصان ہوا۔ ہال میں دھماکے بعد آگ سے بھی نقصان ہوا۔ ہال پرانا تھا جس میں بیمز تھیں جبکہ باقی مسجد نئی بنائی گئی تھی۔
سی سی پی او پشاور نے کہا کہ یومیہ 1500 سے 2 ہزار اہلکار آتے اور جاتے ہیں۔ پولیس لائنز میں ایف آر پی، ایس ایس یو، ایلیٹ فورس، سی ٹی ڈی سمیت 8 سے زائد یونٹس کے دفاتر ہیں۔ہوسکتا ہے کہ حملہ آور پہلے سے ہی پولیس لائنز میں موجود ہو۔ ریسکیو آپریشن مکمل ہونے کے بعد پتا چلے گا کہ دھماکا کس نوعیت کا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔