- عدالتی امور میں ایگزیکٹیو کی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، چیف جسٹس
- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
پی ٹی آئی کے 43 ارکان اسمبلی کے استعفوں کی منظوری لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج
لاہور: تحریک انصاف کے 43 ارکان قومی اسمبلی کے استعفوں کی منظوری کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔
ریاض فتیانہ، نصر اللہ خان، طاہر صادق سمیت دیگر کی جانب سے دائر درخواست میں اسپیکر قومی اسمبلی ،الیکشن کمیشن سمیت دیگر کو فریق بناتے ہوئے درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ارکان اسمبلی سے استعفے منظور ہونے سے قبل ہی واپس لے لیے تھے، جس کے بعد اسپیکر کے پاس اختیار نہیں کہ وہ استعفے منظور کریں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ارکان اسمبلی کے استعفے منظور کرنا خلافِ قانون اور بددیانتی پر مبنی ہے۔ ارکان قومی اسمبلی کے استعفے عدالت عظمیٰ کے طے کردہ قوانین کے برعکس منظور کیے گئے۔اسپیکر قومی اسمبلی نے سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کےلیے استعفے منظور کیے۔ استعفے منظور کرنے سے پہلے اسپیکر نے ارکان کو بلا کر موقف نہیں پوچھا ۔
عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ارکان کی مرضی کے بغیر استعفے منظور کرنے کا غیر آئینی اقدام ہے، لہٰذا عدالت اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے استعفے منظور کرنے کا اقدام کالعدم قرار دے۔ علاوہ ازیں عدالت درخواست کے حتمی فیصلے پر الیکشن کمیشن کے فیصلے کو بھی کالعدم قرار دیتے ہوئے حتمی فیصلے تک استعفے منظور کی گئی نشستوں پر الیکشن روکنے کا حکم دے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔