شیخ رشید اڈیالہ جیل کی ہائی سیکیورٹی بیرک میں منتقل

ویب ڈیسک  ہفتہ 4 فروری 2023
ایف آئی آر میں جو دفعات لگائی گئی ہیں وہ قابل ضمانت ہیں ، وکیل کے دلائل (فوٹو فائل)

ایف آئی آر میں جو دفعات لگائی گئی ہیں وہ قابل ضمانت ہیں ، وکیل کے دلائل (فوٹو فائل)

 اسلام آباد: اسلام آباد کی مقامی عدالت کے حکم پر عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کو جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا جہاں جیل مینئول کے مطابق اُن کا طبی معائنہ بھی مکمل کرلیا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ شیخ رشید کو اسلام آباد پولیس کی سخت سیکورٹی میں اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا، شیخ رشید کی سیکورٹی کو مدنظر رکھتے ہوئے بکتر بند گاڑی کا استعمال کیا گیا، جیل پہنچنے پر شیخ رشید کا طبی معائنہ کیا گیا جس کے مطابق شیخ رشید کی طبیعت بالکل ٹھیک ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ شیخ رشید بلڈ پریشر کے مریض ہیں اس لیے ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق ضروری ادویات کے ساتھ اڈیالہ جیل کی ہائی سیکورٹی بیرک میں بند کردیا ہے۔

عدالت میں سماعت

جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کرنے کے بعد پولیس کی جانب سے شیخ رشید کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی۔ تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ شیخ رشید کے 2 ٹیسٹ کروائےہیں، وائس میچنگ بھی ہوئی ہے اور ابھی فوٹوگرامیٹرک ٹیسٹ کروانا باقی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جس طرح مجھے رکھا ہے اس سے بہتر ہے موت کی سزا سنا دیں، شیخ رشید

دوران سماعت شیخ رشید کے وکیل سردار عبدالرزاق نے کیس ڈسچارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے پولیس کی جانب سے مزید جسمانی ریمانڈ طلب کرنے کی مخالفت کی، جس پر عدالت نے پراسیکیوٹر کی مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے شیخ رشید کو جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ بھجنے کا حکم دیا۔

پراسیکیوٹر نے شیخ رشید کے مزید 5 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی، جس پر سماعت کرتے ہوئے جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے درخواست مسترد کردی۔

دوران سماعت تھانہ موچکو کراچی میں درج مقدمے کے تفتیشی اور انسپکٹر عدالت میں پیش ہوئے۔ تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ پولی کلینک میں شیخ رشید نے جو گفتگو کی تھی اس پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ شیخ رشید کو کراچی منتقل کرنا ہے۔

شیخ رشید کے وکیل نے راہداری ریمانڈ کے مطالبے پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی آر میں جو دفعات لگائی گئی ہیں وہ قابل ضمانت ہیں۔ لہٰذا عدالت سے استدعا ہے کی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی جائے۔ضمانتی مچلکے متعلقہ عدالت میں بھیج دیے جائیں گے۔ شیخ رشید کے وکیل نے راہداری ریمانڈ کی مخالفت کی۔

بعد ازاں عدالت نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد راہداری ریمانڈ کی درخواست مسترد کردی۔ عدالت نے شیخ رشید کی درخواست ضمانت پر پیر کے لیے نوٹس جاری کردیا۔ درخواست ضمانت پر سماعت پرسوں ہوگی۔

عدالت کا تفصیلی فیصلہ

جوڈیشل مجسٹریٹ عمرشبیر نے شیخ رشید کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے سے متعلق 5 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کردیا، جس میں لکھا گیا ہے کہ عدالت میں پراسیکیوشن اور شیخ رشید کے وکلاء کی جانب سے تین درخواستیں دائر کی گئیں، پولیس کی جانب سے شیخ رشید کے 5 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی، شیخ رشید کے وکلاءکی جانب سےملزم کی جان کی حفاظت اور مقدمہ خارج کرنے کےلئے احکامات جاری کرنے کی درخواست دائر کی گئی جبکہ پولیس نے بتایا کہ شیخ رشید کا وائس میچنگ ٹیسٹ ہوگیا ہے۔

فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ پولیس نے شیخ رشید کا فوٹوگرامیڑک ٹیسٹ کروانے کے لیے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، شیخ رشید نےکہاکہ رات تین بجے سے صبح تک انہیں رسیوں سے کرسی سے باندھے رکھا، شیخ رشید کے مطابق ان کے ہاتھوں اور پیروں سے خون رس رہا تھا، ضرورت پڑنے پر شیخ رشید کو میڈیکل ٹریٹمنٹ کے لیے اسپتال لےکر جایا جائے، پولیس کے مطابق وقت کی کمی کے باعث شیخ رشید کو فوٹوگرامیڑک ٹیسٹ کے لیے لاہور نہیں لےکرجاسکے۔

فیصلے کے مطابق پولیس نےشیخ رشیدکو دوپہر 2:40 پر عدالت کے روبرو پیش کیا، پولیس کے پاس شیخ رشید کا فوٹوگرامیڑک ٹیسٹ کروانے کے لیے کافی وقت میسر تھا، پولیس کے مطابق شیخ رشید سے سازش کے بیان پر تفتیش کرنی ضروری ہے، پولیس کے پاس شیخ رشید کے بیان پر تفتیش کرنے کے لیے کافی وقت میسر تھا، پولیس کے پاس شیخ رشید کے جسمانی ریمانڈ لینے کے لیے ٹھوس وجوہات نہیں تاہم شیخ رشید کے مطابق انہیں بلاول، آصف زرداری، شہبازشریف، راناثناللہ اور نوازشریف سے جان کا خطرہ ہے، شیخ رشید نے استدعا کی انہیں سندھ اور پنجاب کے ائی جی اور ہوم سیکرٹری جی جانب سے سیکورٹی فراہم کی جائے۔

تفصیلی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ اڈیالہ جیل میں شیخ رشید کی سیکیورٹی کی زمہ داری جیل پولیس کی ہے، پہلی پیشی کے دوران عدالت شیخ رشید کو مقدمے سے خارج کرنے کی استدعا سے متفق نہیں ہوئی تھی، شیخ رشید کی جانب سے کیس سے خارج کرنے کی درخواست مسترد کی جاتی ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔