- تنزانیہ میں طوفانی بارشیں؛ سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے 155 افراد ہلاک
- ججز کو دھمکی آمیز خطوط؛ سپریم کورٹ کا لارجر بینچ 30 اپریل کو سماعت کریگا
- متحدہ عرب امارات کی مارکیٹ میں پاکستانی گوشت کی طلب بڑھ گئی
- زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ ہفتے 9 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی کمی
- فوج سے کوئی اختلاف نہیں، ملک ایجنسیز کے بغیر نہیں چلتے، سربراہ اپوزیشن گرینڈ الائنس
- ملک کے ساتھ بہت تماشا ہوگیا، اب نہیں ہونے دیں گے، فیصل واوڈا
- اگر حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے، علی امین گنڈاپور
- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ کو مسترد کردیا
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، چیف جسٹس فائز عیسیٰ
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: نیوزی لینڈ کی پاکستان کے خلاف بیٹنگ جاری
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
پی ٹی آئی کے 43 ارکان اسمبلی کے استعفے منظور کرنے کا حکم معطل
لاہور: عدالت عالیہ نے تحریک انصاف کے 43 ارکان قومی اسمبلی کے استعفے منظور کرنے کا حکم معطل کردیا۔
ریاض فتیانہ سمیت پی ٹی آئی کے 43 ارکان اسمبلی نے استعفے منظوری کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا۔ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے درخواست کی سماعت کرتے ہوئے 43 ارکان قومی اسمبلی کے استعفے منظور کرنے کا حکم معطل کردیا۔
یہ خبر بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے 43 ارکان اسمبلی کے استعفوں کی منظوری لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج
درخواست گزاروں کی جانب سے اسپیکر کے 22 جنوری اور الیکشن کمیشن کے 25 جنوری کے نوٹیفکیشن کو چیلنج کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ارکان اسمبلی نے استعفے منظور ہونے سے قبل ہی واپس لے لیے تھے۔ استعفے واپس لینے کے بعد اسپیکر کے پاس اختیار نہیں کہ وہ استعفے منظور کریں۔ ارکان اسمبلی کے استعفے منظور کرنا خلاف قانون اور بدنیتی پر مبنی ہے۔
پی ٹی آئی ارکان اسمبلی نے درخواست میں مزید کہا کہ استعفے عدالت عظمی کے طے کردہ قوانین کے برعکس منظور کیے گیے۔اسپیکر قومی اسمبلی نے سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کےلیے استعفے منظور کیے ۔استعفے منظور کرنے سے پہلے اسپیکر نے ارکان کو بلا کر موقف نہیں پوچھا۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے استعفے منظور کرنے کا اقدام کالعدم قرار دے اور ساتھ ہی عدالت اسپیکر اور الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کو بھی کالعدم قرار دے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے مزید 43 اراکین کے استعفے منظور
لاہور ہائی کورٹ میں سماعت کے موقع پر ریاض فتیانہ سمیت سابق 43 ارکان قومی اسمبلی کی طرف سے بیرسٹر علی ظفر پیش ہوئے۔ قبل ازیں ارکان اسمبلی کے استعفے منظور کرنے کے بارے میں اسپیکر کے 22 جنوری اور الیکشن کمیشن کے 25 جنوری کے نوٹیفکیشن چیلنج کیا گیا تھا۔
درخواست گزاروں کے وکیل کے مطابق 43 اراکین نے 23 جنوری کو اسپیکر کو استعفے واپس لینے کی چٹھی لکھی تھی۔ ا سپیکر نے استعفے منظور کرنے سے پہلے آئین کے تحت انکوائری نہیں کی۔ درخواست گزار کبھی اسپیکر کے پاس پیش نہیں ہوئے۔ اراکین کو سنے بغیر اسپیکر استعفے منظور نہیں کر سکتے۔ لہٰذا عدالت اسپیکر اور الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔