عدالتی اصلاحات سے متعلق بل 2023 سینیٹ سے بھی منظور

ویب ڈیسک  جمعرات 30 مارچ 2023
فوٹو فائل

فوٹو فائل

 اسلام آباد: سینیٹ آف پاکستان نے عدالتی اصلاحات سے متعلق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 منظور کرلیا۔

چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا جس میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرز بل پیش کیا گیا۔ بل وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے ایوان میں پیش کیا جس کے حق میں 60 اور مخالفت میں 19 ووٹ پڑے۔

تحریک انصاف کے سینیٹرز نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کی مخالفت کی اور احتجاجاً اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے۔ تحریک انصاف کے سینیٹر نے ہاتھوں میں بینرز اٹھا رکھے تھے۔

پی ٹی آئی سینیٹرز نے ’’عدلیہ پر حملہ نامنظور‘‘ کے نعرے لگائے۔ سینیٹرز نے چیئرمین ڈائس کا گھیراؤ کیا جبکہ سینیٹر فیصل جاوید اور سینیٹر بہرہ مند تنگی کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی۔

سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ادارے چلانے کے لیے مختلف رویوں کا سامنا ہے، آئین کے آرٹیکل 191 کے تابع پارلیمان آئین میں ترمیم کرسکتی ہے اور آئین کہتا ہے کہ ایک دوسرے کے حدود میں غیر ضروری مداخلت نہ کریں۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ قوانین میں ردوبدل کی گنجائش رکھنی پڑتی ہے اور قانون ڈٹ کر کھڑا نہیں ہوتا بلکہ ردوبدل سے  ممکن ہوتا ہے، ایسے کیسز پر سوموٹو لیے گئے کہ لوگوں نے دانتوں کے نیچے انگلیاں دبا لیں لیکن اب چیف جسٹس کے ساتھ  2 سینیئر ترین ججز سوموٹو کا فیصلہ کریں گے۔ سپریم کورٹ کے تمام ججز برابر ہیں۔

وزیر قانون نے کہا کہ یہ دیرینہ مطالبہ تھا، سپریم کورٹ سے آواز آئی کہ فرد واحد کا اختیار نہیں ہونا چاہیے۔

پی ٹی آئی سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ بل کمیٹی کے سپرد ہونا چاہیے اور اہم معاملے کو کمیٹی میں نہ بھیجنے کی اپنی حکومت میں بھی مخالفت کرتا تھا۔ بل کے وقت پر اعتراض ہے کیونکہ ابھی اس سے متعلق الیکشن کا کیس سپریم کورٹ کے پاس چل رہا ہے، سپریم کورٹ میں آئینی مسئلہ چل رہا ہے اور اس پر بحث ہو رہی ہے۔

سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ عدالت پوچھ رہی تھی کہ آئین میں کہاں لکھا ہے کہ پیسے نہ ہونے کی وجہ سے الیکشن تاخیر سے کیے جا سکتے ہیں۔ کیا ہم آئینی ترامیم کے بغیر 184/3 میں ترمیم کر سکتے ہیں، آئین کے آرٹیکل 184/3 میں تبدیلی کے آئینی ترمیم چاہیے۔

پی ٹی آئی سینیٹر نے کہا کہ میں فلور پر کہہ رہا ہوں کہ یہ بل اگلے 20 دن میں کالعدم قرار دیا جائے گا، ہم صرف فیڈرل قانون فہرست میں ہی قانون سازی کر سکتے ہیں لیکن سپریم کورٹ کے اختیارات پر قانون سازی نہیں ہوسکتی۔

وکلاء فلاح اور تحفظ بل 2023 بھی کثرت رائے سے منظور کیا گیا، بل وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کیا۔ سینیٹ اجلاس کل صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔