- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
- کراچی: ڈکیتی کا جن قابو کرنے کیلیے پولیس کا ایکشن، دو ڈاکو ہلاک اور پانچ زخمی
- کرپٹو کے ارب پتی ‘پوسٹربوائے’ کو صارفین سے 8 ارب ڈالر ہتھیانے پر 25 سال قید
- گٹر میں گرنے والے بچے کی والدہ کا واٹر بورڈ پر 6 کروڑ ہرجانے کا دعویٰ
- کرپٹو کرنسی فراڈ اسکینڈل میں سام بینک مین فرائڈ کو 25 سال قید
- کراچی، تاجر کو قتل کر کے فرار ہونے والی بیوی آشنا سمیت گرفتار
- ججز کے خط کی انکوائری، وفاقی کابینہ کا اجلاس ہفتے کو طلب
- امریکا میں آہنی پل گرنے کا واقعہ، سمندر سے دو لاشیں نکال لی گئیں
- خواجہ سراؤں نے اوباش لڑکوں کے گروہ کے رکن کو پکڑ کر درگت بنادی، ویڈیو وائرل
- پی ٹی آئی نے ججز کے خط پر انکوائری کمیشن کو مسترد کردیا
- عدالتی امور میں ایگزیکٹیو کی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، فل کورٹ اعلامیہ
- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
سالانہ تجارتی خسارہ 78 فیصد کمی سے829 ملین ڈالر رہ گیا
اسلام آباد: حکومت نے مہنگائی میں کمر توڑ اضافے اور درآمدات کا گلا گھونٹ کر تجارتی خسارے کو 40 فیصد تک کم کردیا ہے۔
ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جولائی تا اپریل تجارتی خسارے میں 15.6 ارب ڈالر کی کمی ہوئی ہے، اپریل میں درآمدات میں سب سے زیادہ کمی دیکھی گئی اور درآمدات تین ارب ڈالر کی سطح سے بھی نیچے آگئی، جو کہ پاکستان کی ضروریات کا نصف بنتی ہے۔
دوسری طرف درآمدات میں کمی سے پاکستان میں سپلائی کے مسائل بھی پیدا ہوئے، ضروری خام مال کی عدم فراہمی کی وجہ سے بہت سی فیکٹریاں بند ہوگئیں اور اکثر نے اپنی پروڈکشن میں کمی کردی۔
یہ بھی پڑھیں: ملکی تجارتی خسارہ 9ماہ کے دوران 22ارب 90 کروڑ ڈالر کی سطح پر آگیا
ادارہ شماریات کے مطابق جولائی تا اپریل پاکستان نے 46.7 ارب ڈالر کی اشیاء درآمد کی، جو گزشہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں18.6 ارب ڈالر یا 28.4 فیصد کم تھیں۔ درآمدات میں کمی حکومت کے انتظامی اقدامات کی وجہ سے ہوئی، جیسا کہ بینکس نے لیٹر آف کریڈٹ جاری کرنے سے انکار کردیا۔
واضح رہے کہ حکومت نے رواں مالی سال کے اختتام تک درآمدات 65.6 ارب ڈالر رہنے کا تخمینہ لگایا تھا، لیکن نظر ثانی شدہ جائزہ کے مطابق اب درآمدات 55 ارب ڈالر تک رہنے کا امکان ہے۔
درآمدی پالیسی میں سختیوں کی وجہ سے پاکستان کے ریزرو 4.5 ارب ڈالر کی سطح پر برقرار ہیں، پراڈکشن میں کمی، یوٹیلیٹی بلز میں اضافے اور روپے کی ویلیو میں گراوٹ کی وجہ سے افراط زر 36.4 کی شرح پر پہنچ گیا ہے، جو کہ 1964 کے بعد بلند ترین شرح ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئندہ مالی سال کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 9 ارب ڈالر سے بڑھ جائے گا
دوسری طرف برآمدات میں 11.7 فیصد کی کمی کے ساتھ 23.1 ارب ڈالر رہی، برآمدات کا سالانہ ہدف 38 ارب ڈالر مقرر کیا گیا تھا، لیکن دس ماہ کے دوران صرف 61 فیصد ہی حاصل کیا جاسکا ہے۔
نظر ثانی شدہ جائزے کے مطابق برآمدات 28 ارب ڈالر سے کم رہنے کا امکان ہے، اگلے مالی سال کے دوران بھی برآمدات میں کسی خاص اضافے کی توقع نہیں ہے اور اگلے مالی سال کے لیے 30 ارب ڈالر کی برآمدات کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
برآمدات کی یہ سطح حکومت کو مالی خسارہ پورا کرنے میں مددگار نہیں ہیسالانہ تجارتی خسارہ 78 فیصد کمی کے ساتھ 829 ملین ڈالر رہ گیا، جو کہ گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران تین ارب ڈالر تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔