- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ سے نواز شریف کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا، وزیر قانون
اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہناہے کہ سپریم کورٹ (ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز) ایکٹ 2023 کے نئے قانون سے نواز شریف کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز قانون کسی ایک شخص کے لیے نہیں ہے، نواز شریف کے کیس سے اس کا تعلق نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا فائدہ نواز شریف کو ہوگا البتہ اس پر سپریم کورٹ نے حکم امتناع جاری کر رکھا ہے۔
سپریم کورٹ (ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز) ایکٹ 2023 بل 14 اپریل کو قومی اسمبلی جبکہ 5 مئی کو سینٹ سے منظور ہوا۔ سپریم کورٹ فیصلوں پر نظرثانی اور احکامات ایکٹ 2023 رکن اسمبلی شزا فاطمہ نے بطور نجی بل پیش کیا تھا۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ ریویو اینڈ ججمنٹس آرڈر ایکٹ نافذ ہوگیا
صدر مملکت نے حیران کن طور پر بل پر دستخط کیے، ایکٹ کے تحت سپریم کورٹ ازخود نوٹس کیس فیصلوں پر اپیل دائر کی جا سکے گی۔ نظر ثانی اپیل میں فریق کو میں اپنی مرضی کا وکیل کرنے کا حق حاصل ہوگا۔فیصلے کیخلاف اپیل بل منظوری کے 60 دن کے اندر کی جا سکے گی۔
نظرثانی بینچ میں ججز کی تعداد فیصلہ دینے والے بینچ میں موجود ججز سے زیادہ ہوگی۔فیصلے کیخلاف اپیل کیلئے قائم نظرثانی بنچ فیصلہ دینے والے بنچ سے بڑا ہوگا۔فیصلہ دینے والے جج نظرثانی بنچ کاحصہ نہیں ہونگے۔ سپریم کورٹ فیصلوں پر نظرثانی اور احکامات ایکٹ 2023 ماضی میں 184/3کے فیصلوں پر بھی ہوگا۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے سپریم کورٹ فیصلوں پر نظرثانی و احکامات ایکٹ 2023 کا گزٹڈ نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔سپریم کورٹ نظرثانی اور احکامات ایکٹ کا گزٹڈ نوٹیفکیشن سیکرٹری قومی اسمبلی محمد قاسم سمد خان نے جاری کیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔