- آرمی چیف سے کہوں گا فوج اور لوگوں کو آمنے سامنے نہیں کیا جاتا، عمران خان
- 4 دن قبل دفنائے گئے آدمی کو زندہ باہر نکال لیا گیا؛ ملزم گرفتار
- وزیراعلیٰ کے پی کا نگراں حکومت کے اقدامات کی تحقیقات کا اعلان
- پنجاب میں رواں ماہ ہیٹ ویو، بارشوں اور طوفان کا الرٹ جاری
- کراچی میں منشیات فروش گینگ کی خاتون رکن گرفتار، آئس برآمد
- او جی ڈی سی ایل کا تیل و گیس کی مقامی پیداوار بڑھانے کا اعلان
- حب چیک پوسٹ کے قریب چیکنگ، بسوں، ٹرکوں اور گاڑیوں سے نان کسٹم پیڈ اشیاء برآمد
- فرنچائز اور بورڈ پی ایس ایل2025 فائنل، پلے آف میچز انگلینڈ میں کروانے پر متفق
- 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس، بشریٰ بی بی کا عدالت پر عدم اعتماد کا اظہار
- ملک بھر میں یونین کونسل کی سطح پر شناختی کارڈ بنانے کی سہولت دینے کا فیصلہ
- بجلی کے نرخ بڑھانے کی درخواست پر نیپرا میں سماعت مکمل
- وزیراعظم سے چینی وفد کی ملاقات، کان کنی کے شعبے میں سرمایہ کاری پر اظہار دلچسپی
- پاکستان اپنی سالمیت، علاقائی خطرے سے نمٹنے کے لیے تیار ہے ، دفتر خارجہ
- ’’یہ کہہ کہہ کر تھک گئے ہیں ورلڈکپ جیتیں گے؟ انشااللہ اس مرتبہ کرکے دیکھائیں گے‘‘
- 2 ریاستی حل تک فلسطین میں اقوام متحدہ کی امن فوج تعینات کی جائے؛ عرب لیگ
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت کم ہو گئی
- غزہ میں جو کچھ کیا قانون کے مطابق کیا؛ اسرائیل کی عالمی عدالت میں ڈھٹائی
- جلد پاکستان آئیں گے! کوہلی کی ٹیلیفونک کال کی ویڈیو وائرل
- کراچی سے کالعدم تحریک طالبان کا کمانڈر گرفتار، امریکی ساختہ بم برآمد
- زرتاج گل سے تلخ کلامی؛ طارق چیمہ کی اسمبلی رکنیت مختصر معطلی کے بعد بحال
فیض آباد دھرنے پر کسی کا احتساب نہ ہونے سے سانحہ 9 مئی دیکھنا پڑا، سپریم کورٹ
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس میں 15 نومبر کی عدالتی کارروائی کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا۔
حکمنامے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ 6 فروری 2019 کو دیا، جس میں ماضی کے پر تشدد واقعات کا حوالہ دیکر مستقبل کیلئے وارننگ دی گئی تھی، مگر تقریباً پانچ سال گزرنے کے باوجود حکومتوں نے فیض آباد دھرنا فیصلے پر عمل درآمد نہ کیا۔
حکمنامے میں کہا گیا کہ فیض آباد دھرنے کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواستیں دائر ہوئیں جنھیں سماعت کیلئے مقرر نہ کیا گیا جس کے سبب عدالتی فیصلے پر عمل درآمد نہ ہوا۔
سپریم کورٹ نے حکمنامے میں کہا کہ فیض آباد دھرنا فیصلے کے تناظر میں نہ کسی کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا نہ ہی پرتشدد احتجاج پر احتساب ہوا، نتیجتاً قوم کو 9مئی کے واقعات دیکھنے پڑے۔
سپریم کورٹ نے حکم نامے میں کہا کہ شیخ رشید کے وکیل نے کہا میں نظرثانی درخواست واپس لینا چاہتا ہوں، عدالت نے بار بار پوچھا درخواست دائر کیوں کی، شیخ رشید کے وکیل نے جواب دیا غلطی فہمی کے سبب نظرثانی دائر کی۔
حکمنامے میں کہا گیا کہ تعجب ہے ایسا سیاست دان جو طویل عرصہ تک رکن پارلیمنٹ رہا اور وفاقی وزیر جیسے اعلیٰ منصب پر فائز رہا اسے غلط فہمی ہوگئی، جس کے سبب نظرثانی درخواست دائر کی، عدالت نے یہ بھی پوچھا کیا شیخ رشید نے نظرثانی درخواست کسی کے کہنے پر دائر کی، جواب دہرایا گیا نظرثانی درخواست غلطی فہمی کی بنا پر دائر کی۔
نظر ثانی درخواستیں طویل وقت تک کیوں سماعت کیلئے مقرر نہ ہوئیں؟
عدالتی حکمنامے میں نیا انکشاف سامنے آگیا جس کے مطابق 25 اپریل 2019کو سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی ہدایت پر درخواستیں کاز لسٹ سے نکال دی گئیں۔
حکمنامے میں کہا گیا کہ نظرثانی درخواستیں سماعت کیلئے مقرر نہ ہونے پر متعلقہ عدالتی حکام سے پوچھا گیا، ایڈیشنل رجسٹرار فیکچر اور ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نے اپنی رپورٹس دیں، جن کے مطابق 25 اپریل 2019کو نظرثانی درخواستیں فائنل کاز لسٹ کے ڈرافٹ میں دن ایک بج کر بارہ منٹ پر شامل ہوئیں، اسی دن محض پانچ گھنٹے بعد اس وقت کے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی ہدایت پر شام پانچ بج کر چھ منٹ پر یہ درخواستیں فائنل کاز لسٹ سے نکال دی گئیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔