- فلسطینی ریاست کے بغیر اسرائیلی منصوبے کی حمایت نہیں کریں گے، متحدہ عرب امارات
- چیمپیئنز ون ڈے کپ: پینتھرز نے ڈولفنز کو 50 رنز سے ہرادیا
- پاک بھارت تعلقات ،مکالمہ اور امن کے امکانات
- کراچی: مل میں سر پر وزنی چیز گرنے سے محنت کش جاں بحق
- کراچی: فائرنگ کے واقعات میں بچہ جاں بحق، دو بھائی زخمی
- مصطفیٰ کمال کا تحریک انصاف کو ایم کیو ایم کے نقش قدم پر چلنے کا مشورہ
- کراچی میں فینسی نمبر پلیٹ اور سیاہ شیشے والی گاڑیوں کے خلاف کارروائی کا حکم
- لاہور، پولیس اہلکاروں کے قتل اور درجن سے زائد وارداتوں میں ملوث اشتہاری ملزم گرفتار
- پارلیمان کے تقدس کیلئے ضروری ہے ملکی و عوامی مفاد میں قانون سازی ہو، وزیراعظم
- پنجاب کے تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کی روک تھام کیلیے اقدامات کا فیصلہ
- وفاقی پولیس سیکیورٹی کے نام پر شہریوں کوتنگ کرنے لگی
- کراچی: ڈاکوؤں کی فائرنگ سے پولیس اہلکار زخمی
- سندھ حکومت نے پیدائش کے اندراج کی سہولت مفت فراہم کرنے کی منظوری دے دی
- ترمیم کے ذریعے سپریم کورٹ میں آئینی عدالت قائم کی جائے گی، اسحاق ڈار کی تصدیق
- موسلا دھار بارش کے بعد تاج محل کی چھت ٹپکنے لگ گئی
- سندھ کابینہ نے مفت برتھ سرٹیفکیٹ فراہم کرنے کی منظوری دیدی
- آئینی ترمیم، حکومت اور پی ٹی آئی کی فضل الرحمان کو حمایت کیلیے منانے کی کوششیں
- پشاور: انسداد دہشت گردی عدالتوں کی کارکردگی اطمینان بخش نہیں، پراسیکیوٹرز کو مراسلہ
- کراچی کی صورتحال عوام میں نفرت کو جنم دے رہی ہے، چیمبر آف کامرس
- سندھ میں سرکاری ملازمین کیلیے نئی پنشن اسکیم متعارف کرانے کی منظوری
ایف بی آر کی ٹریڈنگ چین پر 2.5 فیصد انکم ٹیکس عائد کرنے کی تجویز
اسلام آباد: ایف بی آر نے ٹیکس آمدنی میں اضافے کیلیے حکومت کو انکم ٹیکس میں اضافے کی 3 تجاویز دے دیں۔
ایف بی آر کی تجویز کے مطابق حکومت ٹیکس انکم بڑھانے کیلیے مینوفیکچررز سے لے کر ریٹیلرز تک پوری ٹریڈنگ چین پر 2.5 فیصد انکم ٹیکس عائد کرنے پر غور کر رہی ہے، اگر وزاعظم شہباز شریف متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے دبائو کو جھیل جاتے ہیں اور قومی اسمبلی سے اس ٹیکس کو منظور کرالیتے ہیں تو اس طرح حکومت اربوں روپے کا ٹیکس جمع کرسکے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ انکم ٹیکس نان فائلرز پر عائد کیا جائے گا، ہول سیل اور ریٹیل سیکٹر معیشت کا پانچواں حصہ ہیں، لیکن یہ ٹیکس صرف 24 ارب روپے ( 0.001 فیصد ) ادا کرتے ہیں، آر آر ایم سی کی تجویز کے مطابق اگر تمام ہول سیلرز، ڈسٹریبیوٹرز اور ریٹیلرز پر 1 فیصد ٹیکس عائد کردیا جائے تو حکومت کم از کم 400 ارب روپے جمع کرسکتی ہے۔
تاہم ایف بی آر نے اپنی تجویز میں درآمدات کو شامل نہیں کیا ہے، لیکن اگر درآمدات کو بھی شامل کرلیا جائے تو حکومت 2.5 فیصد انکم ٹیکس کے ذریعے 1 ہزار ارب روپے جمع کرسکتی ہے، اس کے علاوہ ایف بی آر نے تجارتی درآمد کنندگان کے علاوہ ہر طرح کی درآمدات پر ودہولڈنگ ٹیکس میں 1 فیصد اضافے کی تجویز بھی دی ہے۔
ایف بی آر نے ٹھیکیداروں، پروفیشنل سروس پرووائڈرز اور کھلاڑیوں پر انکم ٹیکس میں اضافہ کرنے کی تجویز بھی دی ہے، رواں مالی سال کے دوران پروفیشنلز اور کنٹریکٹرز نے سب سے زیادہ ٹیکس جمع کرایا ہے، جبکہ امپورٹ تیسرے نمبر پر رہی ہیں، اسی طرح تنخواہ دار طبقہ سب سے زیادہ ٹیکس ادائیگی کے حوالے سے چوتھے نمبر پر رہا ہے۔
واضح رہے کہ حکومت ایف بی آر کیلیے ٹیکس کا ہدف 40 فیصد اضافے کے ساتھ 13 ہزار ارب روپے مقرر کرنے پر غور کر رہی ہے، جس کیلیے 2 ہزار ارب روپے کے مزید ٹیکسز لگانے کی ضرورت ہوگی، درآمدات پر اس وقت 1 سے 4 فیصد تک ٹیکس عائد ہے، جو ایف بی آر کی تجویز پر عمل کرنے کی صورت میں بڑھ کر 2 سے5 فیصد تک ہوجائیں گے، جبکہ نان فائلرز، فائلرز کے مقابلے میں ڈبل ٹیکسا ادا کریں گے۔
رواں مالی سال کے دوران حکومت نے درآمدات سے 349 ارب روپے کا ٹیکس جمع کیا ہے، جو کہ 31 فیصد (82 ارب روپے) زائد ہیں، یہ انکم ٹیکس سے حاصل ہونے والے محصولات میں تیسرا بڑا سیکٹر ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔