چین کے صوبہ سنکیانگ میں مسلمان سرکاری ملازمین اور طلبا پر روزہ رکھنے پرپابندی

ویب ڈیسک  بدھ 2 جولائی 2014
مسلمانوں کے خلاف چینی حکومت کے جابرانہ ہتھکنڈوں سے تنازعات میں مزید  اضافہ ہو گا، ورلڈ یغور کانگریس۔ فوٹو؛ فائل

مسلمانوں کے خلاف چینی حکومت کے جابرانہ ہتھکنڈوں سے تنازعات میں مزید اضافہ ہو گا، ورلڈ یغور کانگریس۔ فوٹو؛ فائل

بیجنگ: چین کے شمال مغربی صوبے سنکیانگ میں مسلمان سرکاری ملازمین، طلبہ اور اساتذہ کے روزہ رکھنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ 

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کی حکمران جماعت کیمونسٹ پارٹی نے کئی برسوں سے شمال مغربی صوبے سنکیانگ میں روزے رکھنے پر پابندی لگا رکھی ہے جس کی وجہ سے سیکیورٹی فورسز اور مسلمانوں کے درمیان خونریز تصادم کے واقعات بھی رونما ہوتے رہتے ہیں۔ کمیونسٹ پارٹی نے سرکاری محکموں کے مسلمان ملازمین، طلبا اور اساتذہ کو رمضان المبارک کا روزے رکھنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

دوسری جانب یغور مسلمانوں کی نمائندہ جلا وطن تنظیم ورلڈ یغور کانگریس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ چینی حکام نے یغور مسلمانوں کو مفت کھانے کی پیشکش کی اور گھر گھر جا کر اس بات کی تصدیق بھی کی کہ کہیں لوگ روزے سے تو نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کے خلاف چینی حکومت کے جابرانہ ہتھکنڈوں سے تنازعات میں مزید  اضافہ ہو گا، چینی حکام رمضان المبارک میں مسلمانوں کے خلاف ظالمانہ اقدامات سے پرہیز کریں۔

واضح رہے کہ سنکیانگ میں یغور مسلمانوں کی بڑی تعداد آباد ہے جو گزشتہ کئی سالوں سے اپنی آزادی کا مطالبہ کر رہے ہیں جب کہ چینی حکام کا الزام ہے کہ  ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں میں یغور جنگجو ملوث ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔