غزہ مظالم نے انسانیت کو ہلا کر رکھ دیا مذمت کافی نہیں خونریزی کو روکنا ہوگا وزیراعظم

غزہ کے بچوں کے خون سے ظالم کے ساتھ اُن کے ہاتھ بھی رنگے ہوئے ہیں جو خاموش ہیں، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب


ویب ڈیسک September 27, 2024
فوٹو : اے ایف پی

وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کہا ہے کہ غزہ میں جاری مظالم کی صرف مذمت کافی نہیں بلکہ اس بربریت کو فوری طور پر رکنا چاہیے۔

وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79ویں سیشن سے خطاب کا آغاز قرآن کی آیت سے کیا اور فلسطین میں جاری اسرائیلی بربریت و مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی میں مصروف ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج، ہمیں عالمی سطح پر انتہائی خطرناک چیلنجز کا سامنا ہے، ایک طرف غزہ میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی جاری ہے، دوسری طرف یوکرین میں ایک خطرناک تنازع موجود ہے جبکہ افریقا اور ایشیا میں تباہ کن تنازعات، بڑھتی ہوئی جغرافیائی سیاسی کشیدگی؛ دہشت گردی، تیزی سے بڑھتی ہوئی غربت اور موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے اثرات کے ساتھ بھاری قرض جیسے عوامل ہیں، جس کے باعث دنیا اب ایک نئی سرد جنگ میں داخل ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ کے لوگوں کی حالت زار پر پاکستانی عوام کے دکھ اور درد کا اظہار کرنے کے لیے آپ کے سامنے کھڑا ہوں، فلسطینیوں پر جاری مظالم پر ہمارے دل خون کے آنسو رو رہے ہیں، ارض مقدس میں ایک سانحہ جاری ہے جس نے انسانیت کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ غزہ میں جاری مظالم پر کیا ہم بحیثیت انسان خاموش رہ سکتے ہیں؟ جب کہ بچے اپنے ٹوٹے ہوئے گھروں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہوں؟ کیا ہم ان ماؤں کیلیے آنکھیں بند کر سکتے ہیں، جو اپنے بچوں کے بے جان جسموں کو جھونک رہی ہیں؟۔

وزیراعظم نے کہا کہ غزہ میں جاری مظالم صرف تنازع نہیں بلکہ یہ معصوم لوگوں کا منظم قتل اور نسل کشی ہے، غزہ کے بچوں کے خون سے نہ صرف ظالموں بلکہ اُن لوگوں کے ہاتھ بھی رنگے ہوئے ہیں جو اس ظلم کے تنازعے پر خاموش اور اسرائیل کے شراکت دار ہیں۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں نیتن یاہو کے خطاب کے دوران پاکستان کا احتجاجاً واک آؤٹ

شہباز شریف نے کہا کہ اگر ہم ان باتوں کو نظر انداز کرتے ہیں تو پھر اس کا مطلب ہے کہ ہمارے اندر انسانیت ختم ہوگئی ہے، غزہ کے مظالم کی صرف مذمت کافی نہیں بلکہ اب آگے بڑھ کر اس خونریزی کو ہمیں روکنا اور عمل کرنا ہوگا۔ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ بے گناہ فلسطینیوں کا خون اور قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائیں گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں فلسطین اور اسرائیل کے دو ریاستی حل کے ذریعے پائیدار امن کے لیے کام کرنا چاہیے، 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ایک قابل عمل، محفوظ، متصل اور خودمختار مملکت فلسطین کو تسلیم کرنا چاہیے جس کا دارالحکومت القدس شریف ہو اور ان اہداف کو حاصل کرنے کیلیے فلسطین کو فوری طور پر اقوام متحدہ کے مستقل رکن کے طور پر تسلیم کیا جانا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل گزشتہ چند دنوں سے لبنان میں بے دریغ بمباری کررہا ہے جس کے نتیجے میں اب تک 500 افراد شہید ہوچکے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد میں ناکامی کی وجہ سے اسرائیل کو ظلم کرنے کا حوصلہ ملا جس کے وجہ سے اب پورے مشرق وسطیٰ کو جنگ کی طرف دھکیلا جارہا ہے اور اس کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے۔

شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان غزہ میں جاری اسرائیلی مظالم و بربریت کی مذمت کرتا ہے، غزہ کے المناک سانحے نے انسانیت کو ہلا کر رکھ دیا ہے مگر المیہ ہے کہ عالمی طاقتیں اس پر خاموش یا پھر صرف مذمت کی حد تک محدود ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کی ایرانی صدر سے ملاقات، غزہ میں فوری جنگ بندی پر زور

انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم کے دل فلسطینیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں اور ہم فلسطین کی سفارتی و امدادی مدد کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ شہباز شریف نے کہا کہ فلسطین کو اقوام متحدہ کا مستقل رکن تسلیم کیا جائے، اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد میں ناکامی نے مشرق وسطیٰ کو مزید خطرات سے دوچار کر دیا اور اسرائیل کو اپنی جارحیت بڑھانے کی کھلی چھٹی ملی ہوئی ہے۔

'مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے ہاتھوں انسانی حقوق کی خلاف وزریاں جاری ہیں'

وزیر اعظم نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگ بھی فلسطین کی طرح حق خود ارادیت کی جدجہد کررہے ہیں جبکہ مسئلہ کشمیر بھی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر موجود اور کشمیریوں کے حق خود ارادیت سے متعلق سلامتی کونسل کی قراردادیں موجود ہیں، یہ طے ہوا تھا کہ کشمیریوں کو حق خودارادیت ملے گا۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے ہاتھوں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، کشمیریوں نے برہان وانی کی جدوجہد کو اپنایا ہوا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ کشمیری حق خود ارادیت کیلیے جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں اور پاکستان اُس کی حمایت کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم واضح کرنا چاہتے ہیں پڑوسی ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں۔ بھارت کو تعلقات معمول پر لانے کیلیے کشمیر میں پانچ اگست 2019 کے اقدام کو ختم کر کے کشمیریوں کو اُن کا حق دینا ہوگا۔

'بھارتی جبر کے باوجود کشمیر کے عوام برہانی وانی کے نظریے کو نظریے کو آگے بڑھا رہے ہیں'

انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی مذموم کوششیں ہو رہی ہیں، غیر مقامی افراد کو کشمیر میں آباد کیا جا رہا ہے۔ بھارتی جبر کے باوجود کشمیر کے عوام برہان وانی کے نظریے کو آگے بڑھا رہے ہیں، بھارت کے جارحانہ عزائم سے خطے کے امن کو خطرات ہیں، بدقسمتی سے پاکستان کی مثبت تجاویز کا بھارت نے جواب نہیں دیا۔

'بھارت نے کوئی مہم جوئی کی تو بھرپور جواب دیا جائے گا'

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ میں ایک بار پھر واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اگر بھارت نے کسی بھی قسم کی مہم جوئی کی تو پاکستان اس کا بھرپور اور منہ توڑ جواب دے گا۔ خطے میں امن کے قیام کیلیے بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں یکطرفہ اقدامات ختم کرنا ہوں گے۔

'فتہ الخوارج کے عزائم کو ہر قیمت پر ناکام بنائیں گے'

شہباز شریف نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بھاری قیمت ادا کی، ہمارے بہادر جوان، بچے اور شہری اس ناسور کا مقابلہ کرتے ہوئے شہید ہوئے، فتنہ الخوارج کے عزائم کو ہر قیمت پر ناکام بنایا جائے گا۔

'افغان حکومت اپنی سرزمین پر موجود دہشت گردوں گروپوں کو ختم کرے'

انہوں نے کہا کہ ہر قسم کی دہشت گردی کے خاتمے کے لئے عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، عزم استحکام کے ذریے امن و سلامتی یقینی بنائیں گے، افغان عبوری حکومت اپنی سرزمین پر موجود دہشت گرد گروپوں کا خاتمہ کرے اور اپنی سرزمین کو دہشتگردی کے استعمال سے روکے۔

وزیراعظم نے موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دو سال قبل پاکستان میں تباہ کن سیلاب آیا جس سے جانی اور 30 ارب ڈالر کے مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ موسمیاتی تبدیلیوں میں پاکستان کا کوئی کردار نہیں ہے، ہم عالمی شراکت داروں کے ساتھ ملکر پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے کیلیے پُرعزم ہیں۔

شہباز شریف نے عالمی مالیاتی نظام پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 100 سے زائد ترقی پذیر ممالک قرضوں میں جکڑے ہوئے ہیں، اس لیے اب اس نظام میں اصلاحات بہت ضروری ہیں۔ انہوں ے کہا کہ حکومت کی مؤثر پالیسیوں کی بدولت پاکستان کی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے جبکہ مہنگائی میں کمی اور معاشی اشاریے بہتر سمت میں جارہے ہیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے