WEST BANK:
فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے صحت کی خرابی کے پیش نظر ضرورت پڑنے پر منصب سنھالنے کے لیے روحی فتوح کو اپنا جانشین نامزد کردیا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نےروحی فتوح کو اپنا جانشین اس لیے نامزد کردیا کہ اگر خرابی صحت کے باعث وہ کام جاری نہیں رکھ سکے تو وہ عہدہ سنبھال لیں گے۔
فلسطین کے 89 سالہ صدر محمود عباس فلسطینی لبرین آرگنائزیشن (پی ایل او) کے بھی سربراہ ہیں اور انہیں یاسر عرفات کے انتقال کے ایک سال بعد 2005 میں فلسطینی اتھارٹی کا صدر منتخب کیا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق اگر محمود عباس صدارت کا منصب جاری نہیں رکھ پاتے ہیں تو روحی فتوح 90 روز کے لیے صدر بن جائیں گے اور انتخابات کے انعقاد تک منصب جاری رکھ سکتے ہیں اوریہی اقدام 2004 میں یاسر عرفات کے انتقال کے بعد کیا گیا تھا۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ پر گزشتہ ایک سال سے جاری وحشیانہ جنگ کے نتیجے میں 44 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی شہادت اور ایک لاکھ سے زائد شہریوں کے زخمی ہونے پر محمود عباس کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔
فلسطینی اتھارٹی کے صدر کے نامزد جانشین قانون ساز کونسل کے سابق اسپیکر اور موجودہ قانون ساز ادارہ فلسطینی نیشنل کونسل کے اسپیکر ہیں، اس کے علاوہ الفتح کی مرکزی کمیٹی کے رکن بھی ہیں۔
روحی فتوح فلسطینی اتھارٹی کے قانون ساز ادارے کے اسپیکر ہیں—فوٹو: انادولو بشکریہ الجزیرہ
انٹرنیشنل کرائسس گروپ کے لیے فلسطینی کی سیاسی امور کی ماہر طہانی مصطفیٰ نے کہا کہ روحی فتوح اقتدار کے بھوکے نہیں ہیں اور جب نئے صدر کا انتخاب ہوگا تو وہ پرامن انتقال اقتدار کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ روحی فتوح کے کوئی بڑے سیاسی عزائم نہیں ہیں اور وہ ایک ایسے شخص ہیں جو اقتدار کو منتقل کریں گے۔
فلسطینی اتھارٹی میں صدر کے جانشین کی نامزدگی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی جانب سے اعلان کردہ 60 ملین ڈالر کی آخری قسط 10 ملین ڈالر کے اجرا کے لیے شرط عائد کردی تھی کہ محمود عباس اپنا جانشین نامزد کریں۔
رپورٹ کے مطابق امریکا اور عرب ممالک کی جانب سے محمود عباس پر دباؤ تھا اور اسی وجہ سے یہ فیصلہ سامنے آیا ہے۔
رواں برس ستمبر سعودی عرب اور ان کے عرب اتحادی اور یورپی ممالک نے فلسطین اور اسرائیل کا تنازع ختم کرنے کے لیے دو ریاستی حل پر زور دیا تھا اور اس کے بعد سعودی عرب نے مالی بحران کا شکار فلسطینی اتھارٹی کے لیے 60 ملین ڈالر کا اعلان کیا تھا۔