DAMASCUS,:
سیرئین نیٹ ورک فار ہیومن رائٹس (ایس این ایچ آر) نے کہا ہے کہ شام میں لاپتا ہونے والے ایک لاکھ 12 سے زائد شہریوں کے حوالے ثبوت سے بظاہر لگتا ہے کہ سابق صدر بشارالاسد کے دور حکومت میں دوران قید قتل کیے گئے ہیں۔
خبرایجنسی انادولو کی رپورٹ کے مطابق ایس این ایچ آر کے اعداد وشمار میں ایک لاکھ 36 ہزار افراد شامل ہیں جنہیں سابق حکومتی دوور میں جبری طور پر قید یا لاپتا کردیا گیا تھا۔
انسانی حقوق کی تنطیم نے بشارالاسد کے فرار کے بعد شام بھر سے مختلف جیلوں سے 24 ہزار 200 قیدیوں کی رہائی کی دستاویزات جاری کردی گئی ہیں۔
ایس این ایچ آر کے چیئرمین فیدل عبدالغنی نے بتایا کہ ہم 28 نومبر کو حلب کی جیل، 5 دسمبر کو حما، 7 دسمبر کو حمس اور 8 دسمبر کو دمشق سے رہا ہونے والے افراد سے جڑی دستاویزات کی تصدیق کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ رہائی پانے والے افراد کو الگ کرنے کے بعد سابق دور میں قید کیے گئے ایک لاکھ 14 ہزار 414 افراد لاپتا ہیں اور غالب امکان یہی ہے کہ انہیں قتل کردیا گیا ہے۔
فیدل عبدالغنی نے کہا کہ جب تک مذکورہ افراد کی لاشیں لواحقین کو واپس نہیں کی جاتیں اس وقت تک انہیں جبری طور پر لاپتا کیے گئے افراد کی فہرست میں رکھا جائے گا جبکہ ان کے زندہ ہونے سے متعلق تاحال کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بشارالاسد کے بعد شام کے مختلف علاقوں میں کئی اجتماعی قبروں کی تلاش جاری ہے اور اب تک محض چند ایک اجتماعی قبریں دریافت ہوئی ہیں اور خبریں ہیں کہ مزید کئی موجود ہیں۔
فیدل عبدالغنی کا کہنا تھا کہ مذکورہ افراد کی لاشوں کی شناخت کے لیے نمونے ان کے رشتہ سے میچ کرنا بہت پیچیدہ عمل ہے اور جب لاشوں کی شناخت ہوگی تو اس کے بعد ہی ان کے جبری لاپتا کیے جانے کے حوالے سے تعین کیا جاسکتا ہے۔