کوئٹہ: کوئلہ کان میں دھماکا، شانگلہ کے جاں بحق 10 میں سے 4 مزدوروں کی لاشیں نکال لی گئیں

کوئلہ کان بیٹھنے سے 12 کان کن 4 ہزار فٹ گہرائی میں پھنس گئے، 4 کان کنوں کی لاشیں نکال لی گئیں، چیف مائنز انسپکٹر


ویب ڈیسک January 11, 2025

کوئٹہ کے نواحی علاقے سنجدی میں کوئلے کی کان میں دھماکے کے بعد ریسکیو آپریشن جاری ہے،ضلع شانگلہ سے تعلق رکھنے والے 10 افراد میں سے 4 کان کنوں کی لاشیں نکال لی گئیں، مزید مزدروں کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

رپورٹ کے مطابق 8 کانکنوں کے بچنے کا امکان بہت کم رہ گیا جب کہ امدادی کارروائیوں میں مشکلات درپیش ہیں۔

چیف مائنز انسپکٹر نے کہا کہ کوئلہ کان بیٹھنے سے 12کانکن 4 ہزار فٹ گہرائی میں پھنس گئے تھے، اب تک 12میں سے 4 کانکنوں کی لاشیں نکال لی گئیں ،ریسکیو ٹیموں کا کان میں موجود باقی 8 مزدوروں کو نکالنے کے لئے ریسکیو آپریشن جاری۔

چیف مائنز انسپکٹر نے کہا کہ ریسکیو ٹیموں نے کان سے 3600 فٹ تک ملبہ نکال کر راستہ کلیئر کردیا، امید ہے ریسکیو ٹیمیں جلد اندر پھنسے کانکنوں تک پہنچ جائیں گے،کوئلہ کان بیٹھنے سے 12کانکن 4ہزار فٹ گہرائی میں پھنس گئے تھے۔

بلوچستان میں کوئلے کی کانوں میں اکثر حادثات ہوتے ہیں جہاں کان کے مالکان حفاظتی طریقہ کار کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور مزدور خطرناک حالات میں کام کرنے پر مجبور ہیں، گزشتہ سال 46 حادثات میں 82 کان کن جاں بحق ہوئے۔

گزشتہ سال جون میں سنجدی کے علاقے میں کوئلے کی کان کے اندر گیس بھرنے سے کم از کم 11 افراد جاں بحق ہوئے۔

2023 میں ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی ایک رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ کوئلہ کانوں میں حفاظتی معیارات پر شاذ و نادر ہی عمل درآمد کیا جاتا ہے۔

ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق حادثے میں ہلاک 10 افراد کا تعلق ضلع شانگلہ کے صدر مقام الپوری کے نواحی علاقوں سے ہے جس میں سے بیشتر کی میتیں آبائی علاقوں میں پہنچا دی گئی ہیں جبکہ جاں بحق ہونے والے کان کنوں میں دو سگے بھائی بھی شامل تھے۔

شانگلہ سے تعلق رکھنے والے مزدوروں میں روشن زیب ولد بخت زمین، اظہار الدین ولد سیدان گل ،محمد یاملک ولد مائزر، امان اللہ ولد محمد سلطان،نعمان ولد عزیز البحر ، محمد شفیع ولد ھمیش گل، عمر ولی ولد غلام حبیب ،واحد زمان ولد محمد یوسف، نظام الدین ولد محمد یوسف، اکبر اللہ ولدیت نامعلوم اور لقمان مدین شامل ہیں۔

کوئلے کی صنعت سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک بڑا المیہ ہے پاکستان میں  کوئلے کی صنعت میں ٹھیکداری نظام سب سے بڑی تباہی اور حادثات کا سبب ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بیشتر کان ساندہ گیس سمیت دیگر  مسائل اور حادثات سے بند مائنز کو دوبارہ کھولتے ہیں جہاں ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں اور قیمتی جانوں کا ضیاع ہو جاتا ہے جو شانگلہ اور یہاں سے منتخب نمائندوں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں