کراچی:
شہر قائد کے نالوں میں توسیع کے منصوبے کے دوران اپنے گھروں سے محروم ہونے والے متاثرین نے مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں احتجاج کا دائرہ مزید وسیع اور شدید کرنے کا عندیہ دے دیا۔
کراچی بچاؤ تحریک کی جانب سے کراچی پریس کلب کے باہر متاثرین نے احتجاج کیا، احتجاج میں گجر، اورنگی و محمود آباد نالہ متاثرین شریک تھے جنہوں نے مطالبات پورے کرنے کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ نالہ متاثرین کو فوری طور پر متبادل زمینیں اور تعمیراتی معاوضہ فراہم کیا جائے، اور مسنگ آئی ڈیز کا مسئلہ فی الفور حل کیا جائے۔

مظاہرین نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ فوری طور پر سپریم کورٹ کے 2023 ،2021، اور 2024 کے فیصلوں پر عملدرآمد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے متاثرین کو دوبارہ آباد کرنے کے لئے زمین دی جائے اور تعمیر کے لئے رقم فراہم پر بھی زور دیا۔
متاثرین کا کہنا تھا کہ وہ انصاف کے منتظر ہیں اور چاہتے ہیں کہ عدالت کا احترام کیا جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایک قسط میں رقم کی مکمل ادائیگی کی جائے کیونکہ بڑھتے ہوئے کرایوں، مہنگائی، اور آبادکاری میں تاخیر کے باعث شدید مشکالت کا سامنا ہے۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ مسمار ہونے والے گھروں کی عدالتی حکم پر ادائیگی تک گھروں کا کرایہ ادا کرنے کیلیے حکومت چیک جاری کرے۔
متاثرین نے ان لوگوں کے لیے معاوضے کی ادائیگی کا مطالبہ بھی کیا جن کو اب تک آئی ڈیز نہیں دی گئی ہیں یا جنہیں اب تک چیکس فراہم نہیں کیے گئے حالانکہ ان کے گھر اور ذرائع معاش بھی حکومت نے تباہ کر دیے تھے۔

متاثرین کا کہنا تھا کہ وہ انصاف کے منتظر ہیں اور چاہتے ہیں کہ عدالت کا احترام کیا جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پلاٹ اور اس پر گھر بنانے کے لیے پاکستان انجنیئرنگ کونسل کے لگائے گئے تخمینے کے مطابق 14 لاکھ 50 ہزار روپے کی رقم یکمشت ادا کی جائے۔
متاثرین کا کہنا تھا کہ دو مرتبہ درخواستیں جمع کروانے کے باوجود کمشنر نے مسنگ آئی ڈیز کوکرایوں، متبادل زمین اور تعمیراتی معاوضے کے عمل میں شامل کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایک شفاف نظام قائم کیا جائے تاکہ تمام مسنگ آئی ڈیز کو شمار کیا جائے اور ان کے مطابق چیکس فراہم کیے جائیں۔
شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کراچی بچاؤ تحریک کے کنویںر خرم علی نیر نے کہا کہ جب متاثرین کرائے کے چیکس وصول کرنے کے لیے حکومت سے رجوع کرتے ہیں تو اکثر انہیں پتہ چلتا ہے کہ ان کا ریکارڈ موجود نہیں یا غلط درج ہے۔ اس سے ان لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو اپنے گھر کھونے کے بعد حکومتی فہرستوں سے بھی خارج ہو گئے ہیں۔

لیاقت آباد، گجر نالہ کی ایک متاثرہ، حمیرا نے حکومت سے سپریم کورٹ کے وعدے کو پورا کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو کوئی پروا نہیں کہ ہم بے گھر ہو جائیں۔ ہم مہنگائی کے دور میں اپنے اخراجات کیسے پورے کریں؟ یہ صورتحال ہمارے بچوں کی تعلیم اور خاندان کے روزگار کو بری طرح متاثر کر رہی ہے۔
کراچی بچاؤ تحریک اور گجر اور اورنگی نالہ کے متاثرین اپنی سیاسی اور قانونی جدوجہد جاری رکھیں گے جب تک کہ ہر فرد کو زمین اور منصفانہ معاوضہ فراہم نہیں کیا جاتا۔ اگر
اگر ان جائز مطالبات کو پورا نہ کیا گیا تو متاثرین کا احتجاج مزید شدت اختیار
سکتا ہے۔